QR CodeQR Code

مغرب میں بڑھتے اسلام دشمن رجحانات

9 Jun 2021 22:46

اسلام ٹائمز: مسجدوں پر حملے اور ان کی بے حرمتی، مسلمانوں پر حملے اور ان کے خلاف گالی گلوچ اور تعلیمی اور سرکاری اداروں میں مسلمانوں سے امتیازی سلوک وغیرہ اسلاموفوبیا کی کچھ مثالیں ہیں۔ مغربی ذرائع ابلاغ بھی اسلاموفوبیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے میں انتہائی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر فرانس کا معروف اخبار "چارلی ایبڈو" اب تک کئی بار پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں گستاخی کر چکا ہے۔ اس کی مسلسل گستاخیوں کے باعث یہ اخبار مغرب میں اسلاموفوبیا کی علامت بن چکا ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ میں شہریوں کو مسلمانوں سے ڈرایا دھمکایا جاتا ہے جس کے باعث مغربی ممالک میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف انتہائی منفی فضا قائم ہو گئی ہے۔


تحریر: ڈاکٹر سید رضا میر طاہر
 
گذشتہ چند برس میں مغربی دنیا میں اسلام دشمنی پر مبنی رجحانات میں شدید تیزی دیکھنے میں آئی ہے جس کی بڑی وجہ مغربی ذرائع ابلاغ اور مغربی حکمرانوں کی جانب سے دین مبین اسلام کے خلاف مسلسل ہرزہ سرائی اور پروپیگنڈہ ہے۔ اسی پروپیگنڈے اور اس کے نتیجے میں اسلام دشمنی پر مبنی رجحانات میں شدت کا اثر ہے کہ مغربی دنیا میں مسلمان شہریوں پر دہشت گردانہ حملوں میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ یوں مغرب میں مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی کی نئی لہر کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال کینیڈا میں رونما ہونے والا حالیہ افسوسناک واقعہ ہے جس کے نتیجے میں ایک ہی مسلمان خاندان کے چار افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ پانچواں فرد بھی اسپتال میں موت و زندگی کی کشمکش میں مبتلا ہے۔
 
پیر 7 جون کے روز کینیڈا کے مقامی ذرائع ابلاغ نے خبر دی کہ گذشتہ روز 6 جون کے روز نیٹانل ویلمان نامی ایک 20 سالہ نوجوان نے اپنی گاڑی کے ذریعے پانچ افراد پر مشتمل مسلمان خاندان کے افراد کو اس وقت حملے کا نشانہ بنایا جب وہ سڑک عبور کر رہے تھے۔ ان میں سے چار افراد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے جبکہ ایک فرد اسپتال میں ہے۔ یہ افسوسناک واقعہ کینیڈا کے صوبے اونٹاریو کے شہر لندن میں پیش آیا ہے۔ مغربی دنیا میں مسلمان شہریوں کے خلاف دہشت گردی کا یہ پہلا واقعہ نہیں اور قوی امکان ہے کہ آخری واقعہ بھی نہیں ہو گا۔ کینیڈا کے صوبے اونٹاریو میں واقع شہر لندن کی پولیس کے سربراہ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے اسے عمدا قتل کا واقعہ قرار دیا ہے۔
 
اسی طرح لندن شہر کے میئر نے اس واقعے کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا: "وہ سب بے گناہ افراد تھے جنہیں محض مسلمان ہونے کی خاطر قتل کر دیا گیا۔" نیٹانل ویلمان پر چار افراد کو عمدا قتل کرنے اور ایک فرد کے خلاف اقدام قتل انجام دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اسی طرح موجودہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دہشت گردانہ اقدام پہلے سے طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت انجام پایا ہے۔ اس حملے کو کینیڈا میں مسلمانوں کے خلاف شدت پسندی کا اہم نمونہ قرار دیا جا رہا ہے۔ کینیڈا میں سرگرم اسلامی تنظیم "نیشنل کاونسل فار کینیڈین مسلمز" کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 2015ء سے 2019ء کے درمیان مسلمان شہریوں کے خلاف 300 دہشت گردانہ حملے انجام پائے ہیں جن میں سے 30 واقعات انتہائی شدید نوعیت کے تھے۔
 
حقیقت یہ ہے کہ مغربی دنیا میں اسلام دشمنی پر مبنی اقدامات روز بروز نئی شکل اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ مغربی ممالک میں اسلاموفوبیا عروج پر پہنچ چکی ہے جس کے نتیجے میں مسلمان شہریوں کو شدت پسندی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مغربی دنیا میں اسلام دشمنی پر مبنی اقدامات مختلف سیاسی، سماجی اور میڈیا پہلووں پر مشتمل ہیں۔ اور اب یہ اقدامات شدت پسندانہ نوعیت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ مغربی ممالک میں اسلاموفوبیا کی لہر مختلف صورتوں میں اور باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت سامنے آ رہی ہے۔ ایک طرف اسلام اور مسلمانوں کا چہرہ بگاڑ کر پیش کیا جاتا ہے جبکہ دوسری طرف مغربی حکومتوں کی جانب سے مسلمان شہریوں کے خلاف سخت قوانین بنائے جا رہے ہیں اور انہیں شدید محدودیتوں اور دباو کا شکار کیا جا رہا ہے۔
 
مغرب کے بعض اعلی سطحی حکومتی عہدیدار بھی اسلاموفوبیا اور مسلمانوں کے خلاف شدت پسندی کو فروغ دینے میں مصروف ہیں۔ اس بارے میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ انہیں درحقیقت مغربی دنیا میں اسلاموفوبیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے والے مافیا کا سرغنہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح مختلف مغربی ممالک میں دائیں بازو کی شدت پسند جماعتوں نے بھی عوامی حمایت حاصل کرنے کیلئے اسلاموفوبیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ یہ سیاسی رہنما مسلمانوں کو مغرب میں دہشت گردی، بے روزگاری، بدامنی وغیرہ جیسے مسائل رونما ہونے کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گذشتہ چند برس کے دوران مغربی ممالک میں مسلمان شہریوں کے خلاف شدت پسندانہ اقدامات کی شرح میں تیزی آئی ہے۔
 
مسجدوں پر حملے اور ان کی بے حرمتی، مسلمانوں پر حملے اور ان کے خلاف گالی گلوچ اور تعلیمی اور سرکاری اداروں میں مسلمانوں سے امتیازی سلوک وغیرہ اسلاموفوبیا کی کچھ مثالیں ہیں۔ مغربی ذرائع ابلاغ بھی اسلاموفوبیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے میں انتہائی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر فرانس کا معروف اخبار "چارلی ایبڈو" اب تک کئی بار پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں گستاخی کر چکا ہے۔ اس کی مسلسل گستاخیوں کے باعث یہ اخبار مغرب میں اسلاموفوبیا کی علامت بن چکا ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ میں شہریوں کو مسلمانوں سے ڈرایا دھمکایا جاتا ہے جس کے باعث مغربی ممالک میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف انتہائی منفی فضا قائم ہو گئی ہے۔


خبر کا کوڈ: 937203

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/937203/مغرب-میں-بڑھتے-اسلام-دشمن-رجحانات

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org