0
Saturday 3 Jul 2021 08:38

مرقد منور۔۔ والیء خراسان امام علی ابن موسیٰ الرضا(1)

مرقد منور۔۔ والیء خراسان امام علی ابن موسیٰ الرضا(1)
تحریر: ارشاد حسین ناصر

ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمارے پاس وہ الہٰی شخصیات ہیں، جن کے ایام ولادت ہوں یا شہادت، ہم اہتمام اور وقار کیساتھ ان کو مناتے ہیں اور برملا اپنے ان مراکز عقیدت و مودت کی سیرت و کردار، ان کی ولادت تا شہادت اور بعد از شہادت ان کے مرقد ہائے منور سے فیوض و برکات سمیٹنے اور ان مقامات مقدس سے پھوٹنے والے انوار عالی کو اجاگر کرتے ہوئے کسی ہچکچاہٹ کا شکار نہیں ہوتے۔ اگرچہ ہمارے آئمہ طاہرین و معصومین پاک (ع) میں سے اکثریت کے مدفن اور مزارات مقدس پر پہرے بٹھائے گئے ہیں اور عقیدت مندان کیلئے ان مقدس مقامات سے اپنی مرادیں پانے میں رکاوٹیں موجود ہیں۔ پھر بھی جہاں جہاں یہ آزادی میسر ہے، وہاں عوام و خواص دن میں لاکھوں کی تعداد میں اپنی عقیدت کے پھول نچھاور کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ سب سے زیادہ پہرے تو مدینہ منورہ میں جنت البقیع و جنت المعلٰی میں موجود رسول خدا (ص)، اہلبیت رسول، خانوادہ نبوت کے چراغوں، اصحاب باوفا، کے مزارات ہیں، جن پر ایک خود ساختہ دین کے نام پر قابض حکمرانوں نے پہرے بٹھائے ہوئے ہیں اور ناصرف پہرے بٹھائے ہیں بلکہ ان مزارات کو اس سرزمین پر قابض ہونے کے بعد روند ڈالا تھا۔ بعض مقامات کے تو نشانات ہی مٹا دیئے گئے ہیں مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ان تمام تر حربوں کے باوجود امت کے قلوب سے ان ہستیوں کی محبت و عقیدت نہیں مٹائی جا سکی۔ مٹانا تو در کنار اسے کم بھی نہیں کیا جا سکا۔

اسی طرح عراق میں موجود خانوادہ رسول (ص)، انبیاء کرام، اصحاب باوفا بالخصوص کربلا کے تاریخی دلخراش سانحہ کی یاد اور حضرت ابا عبداللہ الحسین (ع) کے روضہ اقدس پر صدام دور میں پہرے بٹھائے گئے، زائرین پر سختیاں کی گئیں۔ اس سے قبل بھی تاریخ میں اس جنت ارضی کربلا پر حکمرانوں نے کئی ایک بار یلغار کی اور مزار مقدس کے نشان مٹانے کی سازشیں کیں، مگر ہمیشہ کی طرح ناکام رہے اور اور ہم دیکھتے ہیں کہ کربلا معلیٰ، نجف و کاظمین، سامرہ ایک بار پھر آباد ہیں، لوگوں کی عقیدتوں کے محور و مرکز آباد ہیں، عقیدت مند دنیا بھر سے بلا مذہب و فرقہ یہاں کروڑوں کی تعداد میں تشریف لاتے ہیں اور اپنی عقیدتوں کو نچھاور کرتے ہیں۔ ان مقامات مقدس پر دنیا بھر کے بیماروں، لاچاروں، درد مندوں کو جو سکون و راحت ملتی ہے، اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ ان مقامات مقدس کی تاریخ میں یہ بات بھی ملتی ہے کہ عقیدت مندوں کو روکنے کیلئے حکمرانوں نے ان کے بازو قلم کئے گئے، انہیں دیواروں میں چنا گیا، اس کے باوجود عقیدت مندوں نے اس راہ کو ترک نہیں کیا۔ یہ بات بھی بہت عجیب اور قابل غور ہے کہ ان پاک و مطاہر ہستیوں کی ظاہری زندگی میں ان سے خائف حکمرانوں کی نسلیں ان کی شہادت کے بعد بھی ان سے ڈر اور خوف محسوس کرتی ہیں۔

مالک کائنات کا اپنا نظام ہے، وہ اس کائنات کا سارا نظام اپنے ہاتھ میں رکھے ہوئے ہے، ہم دیکھتے ہیں کہ جب آل سعود نے مدینہ منورہ میں اور صدام ملعون نے عراق میں آئمہ طاہرین (ع) اور پاکباز ہستیوں کی مزارات مقدس پر حاضری پق پابندیاں لگا رکھی تھیں تو ایک فرزند نبوت و امامت کے مرقد منور سے لوگوں کو فیوض و برکات سمیٹنے میں جو آزادی ملی ہوئی تھیو وہ بھی اپنی مثال آپ رہا۔ امام ہشتم، والیء خراسان، سلطان عرب و عجم حضرت امام علی ابن موسیٰ الرضا جن کا مرقد منور ایران کے شہر مشہد مقدس میں ہے، دنیا بھر سے عقیدت مندوں کو اپنی جانب جذب کرتا ہے۔ لوگ کھنچے کھنچے چلے آتے ہیں، اپنی حاجات و امیدوں کو حضرت کے حضور پیش کرتے ہیں اور دعائوں کی قبولیت سے سرفراز ہوتے ہیں۔ کوئی شک نہیں کہ یہ دنیا بھر میں اس وقت تک موجود کسی بھی ہستی کے مزار سے سب سے بڑا مزار اقدس ہے، جو ایک وسیع رقبے پر پھیلا ہوا۔ جدید و قدیم طرز تعمیر اور سہولیات سے آراستہ مرکز ہے۔ کہتے ہیں کہ اس مرقد منور کے وسائل، منصوبے، جائیداد، املاک، آمدن ایک الگ حکومت جیسے ہیں، جن سے لاکھوں لوگ مستفید ہوتے ہیں۔

اگر ہم امام رضا علیہ السلام کے مرقد منور پر زائرین محترم کو پیش کئے جانے والے کھانے، جسے دسترخوان امام رضا کہا جاتا ہے، کے حوالے سے ہی بات کریں تو یہ مضمون نا کافی ہو جائے گا کہ کیسے اسے تیار کیا جاتا ہے۔ اس کا معیار، اس کو تیار کرنے والے خدام، اسے پیش کرنے والے خدام اور اس کو تناول فرمانے والے دنیا بھر کے خوش قسمت زائرین محترم کی سعادت و خوش بختی کا احساس کافی تفصیل طلب موضوع ہے۔ امام رضا علیہ السلام کے روضہ اطہر پر لوگوں کا جوق در جوق آنا، چوبیس گھنٹے زائرین کے لئے کھلے اس روضہ اطہر پر با آسانی جالی مبارک کا بوسہ لینا ممکن نہیں ہوتا۔ رات کے کسی بھی پہر چلے جائیں، عقیدت مند شہد کی مکھیوں کی طرح جوق در جوق امڈتے چلے نظر آئیں گے، جبکہ روحانی و عرفانی لطف کا ایک منظر واقعی دیدنی ہوتا ہے۔ جب نماز کی اذان ہوتی ہے تو مرد و خواتین، جوان و بچے، ہر عمر اور طبقہ سے تعلق رکھنے والے نمازی باجماعت نماز کی سعادت حاصل کرنے کیلئے دوڑ رہے ہوتے ہیں کہ انہیں کسی بھی صحن میں ہونے والی نماز باجماعت میں اگلی صفوں میں جگہ مل جائے۔

شاید یہ بھی ایک ریکارڈ ہے کہ یہاں نماز باجماعت کا اہتمام ان گنت جگہوں پر ہوتا ہے، مختلف زبانوں سے تعلق رکھنے والوں کے شعبوں میں بھی الگ سے نماز باجماعت کا اہتمام ہوتا ہے۔ پاکستانی، ہندی، بنگالی زائرین جو اردو زبان سمجھتے ہیں، ان کیلئے اردو سیکشن بڑی فعالیت دکھا رہا ہے، جہاں روزانہ زائرین کیلئے قیمتی اور متبرک انعامات بھی تقسیم کیئے جاتے ہیں۔ لوگوں کی ان مقابلوں میں حاضری بھی ثابت کرتی ہے کہ لوگ فقط زیارت ہی نہیں، امام رضا کی نسبت سے ہر حوالے سے مشہد الرضا میں دلچسپی کا اظہار کرتے ہیں۔ ان مقابلوں میں دیکھا ہے کہ زایرین میں حضرت امام علی ابن موسیٰ الرضا  کی زندگی، سیرت و عمل کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی جاتی ہے اور آپ کے افکار و اعمال نیز فرامین زایرین میں نمایاں کئے جاتے ہیں۔

حقیقت یہی ہے کہ ہمیں ان ہستیوں کے مرقد منور سے فیض یاب ہونے کیساتھ ان کی سیرت عملی کو بھی دیکھنا چاہیئے، اس سے آگاہی کا سب سے بڑا لطف یہ ہوتا ہے کہ جب آپ شخصیت کی آگاہی کیساتھ، بامعرفت ہو کر زیارت کیلئے حاضری دیتے ہیں تو آپ کی قلبی و روحی کیفیت الگ سے ہوتی ہے، جسے شاید الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہو، ویسے تو ہم نے امام رضا علیہ السلام کے حضور دنیا کو گڑ گڑا کر دعا و مناجات کرتے، نوافل ادا کرتے، حاجات طلب کرتے، منتیں مانتے، عبادات و نمازیں ادا کرتے دیکھا ہے، مگر سب سے زیادہ قابل دیدنی وہ منظر ہوتا تھا، جب آپ کے دائیں بائیں بیٹھے کسی زائر کو بینائی مل جائے، کسی بہرے کے کان کھل جائیں، کوئی معذور بغیر چھڑی کے چلنا شروع ہو جائے، عمومی طور پہ یہ مناظر رات کے کسی پہر ہم شیخ حر عاملی کے مزار والے صحن میں دیکھتے تھے، جہاں زایرین کسی لمبی ڈوری سے جالی کیساتھ خود کو باندھ کر عبادت میں مشغول رہتے ہیں اور اپنی حاجات پیش کرتے ہیں، جنہیں بارگاہ ایزدی سے منظوری ملتی ہے تو اس وقت لوگوں کا ہجوم اس معجزاتی کیفیت سے سرشار ہو کر جذبات کا اظہار کر رہا ہوتا ہے، یہ مناظر تو حقیر نے بارہا اپنی چشم نم سے دیکھے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خبر کا کوڈ : 941297
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش