0
Monday 5 Jul 2021 08:45

امریکی انسانی حقوق کے عنوان سے قم میں کانفرنس

امریکی انسانی حقوق کے عنوان سے قم میں کانفرنس
تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

آج کی دنیا امریکہ کے انسانی حقوق اور جمہوریت نیز آزادی کے نعروں کی حقیقت سمجھ گئی ہے اور جانتی ہے کہ امریکہ کے یہ نعرے محض کھوکھلے نعرے ہیں، ان سے امریکہ اپنا مفاد حاصل کرتا ہے۔ تجربے سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ امریکہ اور یورپ کو انسانی حقوق کی پامالی کے بارے میں کوئی تشویش لاحق نہیں ہوتی بلکہ اس نے دنیا کے ممالک پر دباؤ ڈالنے کے لئے اسے ایک حربے کے طور پر اختیار کر لیا ہے۔ درحقیقت یورپ انسانی حقوق کے حقیقی مسائل پر توجہ دینے کے بجائے دنیا پر اپنے ان یکطرفہ معیارات کو مسلط کرنے کے درپے ہے، جن کو انسانی حقوق کے منشور میں مسلمہ اصول کے طور پر بیان کیا گيا ہے، حالانکہ تہذیبوں اور الٰہی ادیان کے مدنظر انسانی حقوق دینی، ثقافتی اور سماجی بنیادوں پر استوار ہیں۔ بنابرایں یورپ جن چیزوں کو بےجا شور شرابے کے ذریعے انسانی حقوق کے معیارات کے طور پر مسلط کرتا ہے، وہ دنیا کی اقوام کے حقوق کے اصول کے منافی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ امر دنیا میں بحران اور کشیدگی کا سبب بنا ہے جبکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے حقیقی مسائل جوں کے توں باقی ہیں۔

امریکا کے مجرمانہ اقدامات سے دنیا والوں کو باخبر کرنے کے لئے امریکن ہیومن رائٹس کے نام سے ایران کے شہر قم میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے۔ امریکن ہیومن رائٹس کے نام سے منعقدہ کانفرنس کے شرکاء نے انسانیت کے خلاف امریکہ کے گھناونے اقدامات اور جرائم کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ایران کے شہر قم میں ہونے والی سہ روزہ "امریکن ہیومن رائٹس کانفرنس" میں اعلیٰ دینی تعلیمی مراکز اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور دانشوروں نے شرکت کی۔ کانفرنس کے شرکاء نے امریکی جرائم اور ظالمانہ اقدامات پر روشنی ڈالنے کے ساتھ ساتھ، نئی اسلامی تہذیب کے قیام کی راہوں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ رہبر انقلاب اسلامی کے اشاعتی مرکز "دفتر حفظ و نشر آثار آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای" کے نمائندے محسن پاک آئین نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکی جرائم کو اجاگر کرنا ضروری ہے، کیونکہ اس کا امریکی زوال سے براہ راست تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے موقع پر امریکی جرائم کو اجاگر کیے جانے پر رہبر انقلاب اسلامی کی تاکید محض عارضی یا پروپیگنڈا پالیسی نہیں بلکہ ایران کے اسٹریٹیجک اہداف میں شامل ہے۔

محسن پاک آئین نے مزید کہا کہ امریکہ دنیا میں اپنی مقبولیت کھوچکا ہے اور اپنی ساکھ بحال کرنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اس مقصد کے لیے رائے عامہ پر اثر انداز ہونے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کے اشاعتی مرکز "دفتر حفظ و نشر آثار آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای" کے نمائندے محسن پاک آئین کے بقول انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے امریکی کردار کا پردہ دنیا کے سامنے فاش کیا جائے تو رائے عامہ کے درمیان واشنگٹن کی رہی سہی ساکھ بھی ختم ہوکر رہ جائے گی۔ سرکردہ یمنی سیاستدان، سید صادق الشرفی نے، امریکن ہیومن رائٹس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے امریکہ کا ریکارڈ بہت طویل ہے اور مختصر وقت میں اس کا احاطہ ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف یمن میں امریکی جرائم کی فہرست گنوانے میں کئی دن لگ جائیں گے۔ یمنی سیاستداں صادق الشرفی نے جنگ یمن کے دوران امریکہ کی جانب سے سعودی اتحاد کی عسکری اور لاجسٹک حمایت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی واضح مثال قرار دیا۔

امریکن ہیومن رائٹس کانفرنس کے شرکاء نے یہ بات زور دے کر کہی کہ عراق اور افغانستان میں عورتوں اور بچوں کا قتل عام، القاعدہ اور داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کے قیام اور ان کی حمایت کرکے علاقے میں بدامنی پھیلانا، ایم کے او اور اس کے دہشت گردانہ اقدامات کی حمایت، ایران کے مسافر بردار طیارے کو تباہ کرنا اور سابق عراقی ڈکٹیٹر صدام کو کیمیائی ہتھیاروں تک رسائی میں مدد فراہم کرنا، انسانیت کے خلاف امریکی جرائم کی چیدہ چیدہ مثالیں ہیں۔ امریکہ کا ماضی انسانی حقوق کی پامالی سے بھرا ہوا ہے۔ جاپان کے شہروں ہیروشیما ہو یا ناگاساکی، ایران کے مسافر طیارے کو 1988ء میں میزائل سے نشانہ بنانا ہو یا امریکہ کے اندر سیاہ فاموں اور سرخ فاموں کا قتل عام۔ اسی طرح دنیا کے مختلف ممالک پر مسلط شدہ جنگوں مِیں امریکہ کا کردار اور عراق و شام میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی، بگرام، ابو غریب اور گوانتانامو انسانی حافظوں میں محفوظ ہیں۔ امریکہ نے ماضی بعید میں بھی اور ماضی قریب میں بھی انسانی حقوق کی پامالی کی ہے اور یہ سلسلہ اب بھی بدستور جاری ہے۔

داعش کا خطے میں خاتمہ کرنے والے عظیم مجاہد اور قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی شہید کا قتل بھی امریکہ کی انسانی حقوق کی کی خلاف ورزی کے ان اقدامات میں سے ایک ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ یورپ میں اقوام متحدہ کے دفتر میں ایران کے مستقل نمائندے اسماعیل بقائی ہامانہ نے گذشتہ ہفتہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں اس بات تاکید کی تھی کہ شہید حاج قاسم سلیمانی انسانی حقوق کے حامی، غیر ملکی جارحیت کے مخالف اور داعش جیسے دہشت گردوں کے شدید مخالف تھے اور ان کا قتل وحشیانہ، خود سرانہ، غیر منصفانہ اور غیر قانونی تھا۔ لہذا عالمی ادارے شہید حاج قاسم کے قتل میں ملوث عناصر کے خلاف قانونی کارروائی انجام دیں۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے یہ بات زور دے کر کہی کہ قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کا قتل جنگی جرم کے زمرے میں آتا ہے، جس نے علاقے اور عالمی امن کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ سپاہ قدس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی اور حشد الشعبی کے نائب سربراہ ابو مہدی مہندس کو ان کے آٹھ ساتھیوں سمیت تین جنوری 2020ء کے روز بغداد ائیرپورٹ پر سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ کے براہ راست حکم پر ڈرون حملے کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا تھا۔ اس غیر قانونی اور غیر انسانی اقدام کی عالمی اداروں میں قانونی چارہ جوئی ہونی چاہیئے اور اسے غیر اہم نہیں سمجھنا چاہیئے۔ یورپ میں اقوام متحدہ کے دفتر میں ایران کے مستقل نمائندے اسماعیل بقائی ہامانہ کے مطابق اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ میں جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کی واردات کو ایک "خود سرانہ" قتل سے تعبیر کرنا، اس واقعہ کو غیر اہم قرار دینے کی کوشش ہے، جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے حاج قاسم سلیمانی کی شہادت کے سانحہ پر صرف افسوس کا اظہار کیا اور اس میں ملوث عناصر کے بارے میں کوئی رائے نہ دے کر اس اہم مسئلے کو شک و تردید اور ابہام کا شکار بنانے کی کوشش کی ہے۔ یاد رہے کہ جنرل قاسم سلیمانی، عراق کے وزیراعظم کی سرکاری دعوت پر بغداد گئے تھے۔ امریکہ نے اس واقعہ سے اپنے آپ کو بری الذمہ قرار دینے کے لیے ایران پر بے تکے الزامات عائد کرکے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو اپنے سیاسی اہداف کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے امریکہ کے اس رویئے کے جواب میں امریکہ کے عائد کردہ بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے نام اپنے مراسلے میں لکھا ہے کہ ایران کی طرف سے عراق میں کسی بھی امریکی ادارے یا تنصیبات یا فرد پر حملہ نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی اس طرح کے کسی مسئلے میں ایران کا کوئی فرد یا ادارہ ملوث رہا ہے۔

امریکہ خطے میں اپنے جرائم اور غیر قانونی مداخلت پر پردہ ڈالنے کے لیے دوسروں پر الزامات عائد کرتا ہے۔ امریکہ کے ان غیر ذمہ دارانہ، رائے عامہ کو گمراہ کرنے والے اور مہم جویانہ اقدامات کا مقدر شکست کے علاوہ کچھ نہیں۔ بہرحال یورپ میں اقوام متحدہ کے دفتر میں ایران کے مستقل نمائندے اسماعیل بقائی ہامانہ کا حالیہ بیان جس میں حاج قاسم سلیمانی کے قتل کے سانحے کی تحقیقات اور اس میں ملوث عناصر کو کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے، اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ امریکہ کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالی کے جو واقعات انجام پائے ہیں، ان کو نظرانداز نہ کیا جائے اور بالخصوص وہ واقعات جو بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں، ان کے خلاف عالمی اداروں میں باقاعدہ قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تمام شد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خبر کا کوڈ : 941620
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش