0
Thursday 22 Jul 2021 20:08

کیا مقبوضہ فلسطین دوبارہ جنگ کی لپیٹ میں آنے والا ہے؟

کیا مقبوضہ فلسطین دوبارہ جنگ کی لپیٹ میں آنے والا ہے؟
تحریر: علی احمدی
 
مئی 2021ء میں اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کی عدلیہ قدس شریف کے شیخ جراح محلے کو مسلمان فلسطینی شہریوں سے خالی کروانے کا ارادہ کئے ہوئے تھی۔ دوسری طرف شدت پسند یہودی آبادکاروں نے مختلف قسم کے بہانوں سے اور جعلی مذہبی رسومات کی آڑ میں مسجد اقصی کے احاطوں میں اشتعال انگیز اقدامات انجام دینا شروع کر دیے۔ یہی صورتحال اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس کی فوجی شاخ عزالدین قسام بریگیڈز کے کمانڈر محمد الضیف کی جانب سے صہیونی رژیم کو الٹی میٹم دیے جانے کا باعث بنی۔ جب الٹی میٹم کی مدت پوری ہونے کے بعد حماس نے مقبوضہ فلسطین کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا تو بھرپور جنگ کا آغاز ہو گیا۔ یہ جنگ "معرکہ سیف القدس" کے نام سے جانا جاتا ہے۔
 
غزہ میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس اور اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کے درمیان 11 روز جنگ جاری رہنے کے بعد آخرکار صہیونی حکام نے جنگ بندی کی درخواست کر دی اور یوں یہ جنگ ختم ہو گئی۔ اس دن سے لے کر آج تک مصر، قطر اور چند دیگر یورپی ممالک دونوں فریقوں کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پا جانے کی کوشش میں مصروف ہیں لیکن فی الحال ایسا نہیں ہو سکا۔ دوسری طرف گذشتہ دو ماہ سے جاری ان سفارتی کوششوں کے دوران بھی اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کئی بار جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ کی پٹی کو فضائی حملوں کا نشانہ بنا چکی ہے۔ دوسری طرف قدس شریف میں بھی شدت پسند یہودی آبادکاروں کے اشتعال انگیز اقدامات جاری ہیں۔
 
سیف القدس معرکے کے بعد اب تک شدت پسند یہودی آبادکار قدس شریف میں مسجد اقصی کی آئے روز بے حرمتی میں مصروف ہیں جبکہ قدس شریف کے قریب مقیم فلسطینی مسلمان شہریوں کو بھی تنگ کر رہے ہیں۔ حال ہی میں شدت پسند یہودی آبادکاروں نے جو اشتعال انگیز اقدام انجام دیا ہے وہ "پرچم ریلی" نامی تعصب آمیز مارچ ہے۔ یہ ریلی دو بار پولیس اور سکیورٹی اداروں کی جانب سے ملتوی کیا گیا لیکن آخرکار جنگ ختم ہونے کے دو ہفتے بعد محدود پیمانے پر مسجد اقصی کے اطراف میں منعقد ہوئی۔ اس کے بعد صہیونی رژیم نے ایک اور اشتعال انگیز اقدام انجام دیا۔ یہ اقدام لیکوڈ پارٹی سے تعلق رکھنے والے صہیونی پارلیمنٹ یا کینسٹ کے رکن ایلی کوہن کا مسجد اقصی کا دورہ تھا۔
 
ایلی کوہن نے مسجد اقصی کے احاطے میں داخل ہو کر "تلمودی مناسک" نامی مذہبی رسومات ادا کیں۔ یاد رہے یہودیوں کی مقدس کتاب تورات میں ایسی کسی مذہبی عبادت کا ذکر نہیں ہے اور یہ مکمل جعلی عبادت ہے۔ حال ہی میں غاصب صہیونی رژیم کے ذرائع ابلاغ نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں فاش کیا گیا ہے کہ شدت پسند یہودی آبادکاروں کی جانب سے مسجد اقصی کی بے حرمتی پر مبنی اشتعال انگیز اقدامات نئے صہیونی وزیراعظم نفتالی بنت کے حکم پر انجام پاتے ہیں۔ موجودہ صہیونی وزیراعظم بذات خود ایک شدت پسند یہودی آبادکار ہیں اور یہودی بستیوں کے پھیلاو اور قدس شریف کو یہودیانے کے شدید حامی ہیں۔ اب جب وہ برسراقتدار بھی آ چکے ہیں تو یہ خدشہ موجود ہے کہ مقبوضہ فلسطین ایک بار پھر شدت پسندی کی لپیٹ میں آ جائے گا۔
 
گذشتہ چند برس کے دوران مسجد اقصی کی بے حرمتی کرنے والے شدت پسند یہودی آبادکاروں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جبکہ دوسری طرف اشتعال انگیز اقدامات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ بعض اوقات سینکڑوں کی تعداد میں شدت پسند یہودی آبادکار مسجد اقصی میں داخل ہو جاتے ہیں۔ مزید برآں، شدت پسند یہودی آبادکاروں کی شدت پسندانہ کاروائیوں کا دائرہ بھی بڑھتا جا رہا ہے اور صرف مسجد اقصی تک محدود نہیں رہا بلکہ انہوں نے قدس شریف کے اردگرد مسلمان محلوں میں بھی چھیڑ چھاڑ شروع کر رکھی ہے۔ اسی طرح قدس شریف کے اردگرد موجود بازار جو "اسوار قدس" کے نام سے جانے جاتے ہیں بھی ان کی شرپسندی سے محفوظ نہیں ہیں۔ سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ شدت پسند یہودی آبادکار یہ تمام شرپسندی اور اشتعال انگیز اقدامات پولیس اور سکیورٹی اداروں کی آشیرباد اور حمایت سے انجام دیتے ہیں۔
 
مذکورہ بالا تمام حقائق سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم نے مسجد اقصی کی تخریب اور قدس شریف سے مقامی مسلمان فلسطینی شہریوں کے اخراج کو حکومتی ایجنڈے کا حصہ بنا رکھا ہے۔ ایسے حالات میں جب بعض عرب حکومتیں غاصب صہیونی رژیم کے ساتھ دوستانہ تعلقات بھی فروغ دینے کی کوشش میں مصروف ہیں مسئلہ فلسطین کے بارے میں خاموشی اختیار کرنا سب سے بڑا جرم ہو گا۔ موجودہ حالات مئی 2021ء میں سیف القدس معرکے جیسے شجاعانہ اقدام کا تقاضہ کر رہا ہے۔ اسی طرح تمام اسلامی حکمرانوں اور اقوام کو مل کر فلسطینی مجاہدین کے حق میں آواز اٹھانی چاہئے۔ صہیونی حکمران اعلانیہ طور پر مسجد اقصی کی نابودی کی کوشش کر رہے ہیں لہذا کسی قسم کی نرمی کا مظاہر کرنا درست نہیں ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 944618
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش