1
Saturday 14 Aug 2021 20:43

طالبان کی تیزی سے جاری پیشقدمی اور اس کی وجوہات

طالبان کی تیزی سے جاری پیشقدمی اور اس کی وجوہات
تحریر: رضا محمد مراد
 
امریکہ کے معروف نیوز چینل سی این این نے آج 14 اگست 2021ء کے دن بعض سفارتی ذرائع کے بقول اعلان کیا: "ہمیں موصول ہونے والی معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ طالبان آئندہ تین دن سے ایک ہفتے کے اندر اندر کابل کے گرد گھیراو مکمل کر لیں گے اور اس شہر پر قبضہ کر لیں گے۔" سی این این کی یہ رپورٹ ایسے وقت سامنے آئی ہے جب کچھ ہی دن پہلے ایک اور امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے بعض امریکی حکام کے بقول لکھا تھا کہ افغانستان سے امریکہ کے فوجی انخلاء کے بعد موجودہ افغان حکومت آئندہ چھ ماہ سے ایک سال کے اندر سرنگون ہو سکتی ہے۔ اس وقت یہ اہم سوال ابھر کر سامنے آ رہا ہے کہ افغانستان پر امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کے بیس سال فوجی قبضے کے بعد ایسی صورتحال کیوں پیش آئی؟
 
امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک نے افغانستان پر فوجی قبضے کے دوران افغان آرمی کی تنظیم نو کی اور اسے ٹریننگ دی۔ امریکہ کا دعوی ہے کہ اس نے افغان آرمی کی ٹریننگ پر اربوں ڈالر کے اخراجات کئے ہیں۔ اتنے طویل عرصے تک اتنے بھاری اخراجات سے تیار کردہ افغان آرمی کیوں طالبان کے مقابلے میں بے بس دکھائی دیتی ہے؟ اور کیا وجہ ہے کہ آج امریکی ذرائع ابلاغ افغانستان کے دارالحکومت کابل پر طالبان کے قبضے کیلئے تین دن سے ایک ہفتے کے وقت کا اعلان کر رہے ہیں؟ اتنی آسانی سے افغان آرمی کیوں طالبان کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئی ہے؟ جرمن خبررساں ادارے دویجے ویلے نے اعلان کیا ہے کہ جولائی 2021ء میں افغان آرمی میں شامل فوجیوں کی تعداد تین لاکھ سات ہزار تھی جن میں چالیس ہزار اسپشل سروسز گروپ کے کمانڈو تھے۔
 
دوسری طرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے مسلح عناصر کی کل تعداد 55 ہزار سے 85 ہزار کے درمیان ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کا سالانہ فوجی بجٹ 7 ارب ڈالر سے زیادہ تھا جبکہ طالبان کی آمدن 300 ملین ڈالر سے 1.5 ارب ڈالر کے درمیان ہے۔ افغان آرمی کے پاس ایئرفورس اور جدید فوجی سازوسامان بھی موجود تھا۔ جدید فوجی سازوسامان میں ماڈرن بندوقیں، رات کے وقت دیکھنے والے آلات، آرٹلری، توپ خانہ، جاسوسی طیارے، 167 جنگی طیارے اور جنگی ہیلی کاپٹر بھی شامل ہیں۔ لہذا ہر لحاظ سے افغان آرمی کو طالبان ملیشیا پر فوجی برتری حاصل تھی لیکن اس کے باوجود افغانستان کی مسلح افواج ملک اور دارالحکومت کا دفاع کرنے سے قاصر نظر آ رہی ہیں۔
 
طالبان ملیشیا کے مقابلے میں افغان آرمی کی کمزور کارکردگی اور شکست کی ایک وجہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے اسے اعلی سطح کی ٹریننگ فراہم نہ کرنا ہے۔ البتہ یہ واحد سبب نہیں بلکہ ایک اور وجہ جنگ کے جذبے اور مورال کی کمی ہے۔ موجودہ افغان حکومت سے وابستہ مسلح افواج میں طالبان سے لڑنے اور اس کے مقابلے میں مزاحمت کرنے کا جذبہ بہت کم ہے۔ شاید اس کی ایک وجہ موجودہ افغان حکومت کا امریکہ اور دیگر بیرونی قوتوں کے ہاتھ میں محض ایک کٹھ پتلی ہونا ہے۔ افغان حکومت گذشتہ بیس سال سے امریکی احکامات کی پیروی کرتی آ رہی ہے اور ہمیشہ سے امریکی حکمرانوں کے سامنے "یس سر" کہتی چلی آئی ہے۔ لہذا افغان آرمی میں بھی ایسی حکومت کی اطاعت اور وفاداری کے جذبے کا فقدان ایک فطری امر ہے۔
 
افغانستان میں طالبان کی تیزی سے جاری پیشقدمی کی ایک اور اہم وجہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان انجام پانے والے مذاکرات ہیں۔ امریکہ نے ان مذاکرات میں افغان حکومت کو بے دخل رکھا اور ایک طرح سے اس کی حیثیت کو نقصان پہنچایا۔ افغانستان کی مسلح افواج طالبان کے مقابلے میں مسلسل پسپائی اختیار کر رہی ہیں جس کے بارے میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکہ کی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ امریکہ افغانستان میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا کر کے روس اور چین کو متاثر کرنے کا خواہاں ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک نے ایک ساتھ افغانستان سے اپنے فوجی واپس بلا لئے اور کابل ایئرپورٹ کا کنٹرول بھی ترکی کے حوالے کر دیا۔
 
امریکی حکمران ایک طرف ترکی کی جاہ طلبی کو بروئے کار لا رہے ہیں جبکہ دوسری طرف وسطی ایشیا میں موجود شدت پسند گروہوں کو طالبان جیسا ماڈل فراہم کر رہے ہیں۔ یوں ان کا نشانہ چین اور روس ہیں۔ چینی اور روسی حکام نے اعلان کیا ہے کہ وہ طاقت کے زور پر برسراقتدار آنے والی حکومت کو قبول نہیں کریں گے۔ دوسری طرف روس نے افغانستان کی سرحد پر تاجیکستان میں اپنی فوجی موجودگی بھی بڑھا دی ہے۔ افغانستان میں ترکی کے کردار کو تقویت دے کر امریکہ روس اور ترکی میں بھی کشیدگی پیدا کرنے کے درپے ہے۔ دوسری طرف روسی حکام ترکی سے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش میں مصروف ہیں جس کی ایک مثال روس کی جانب سے ایس 400 نامی فضائی دفاعی نظام ترکی کو فروخت کرنا ہے۔
خبر کا کوڈ : 948613
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش