0
Saturday 14 Aug 2021 20:31

کربلا حسین ابن علی کا زندہ معجزہ ہے

کربلا حسین ابن علی کا زندہ معجزہ ہے
تحریر: مہر عدنان حیدر

عام طور پر ہم نے دیکھا ہے کہ لوگ دکھوں اور غموں سے دور بھاگتے ہیں اور وہ خوشیوں کی وسعتیں تلاش کرتے ہیں۔ یہ انسانی فطرت ہے کہ انسان خوشی ہی چاہتا ہے اور کائنات عالم میں غم کا سوداگر نہیں ملتا۔ دوسری طرف ایک غم ہے جو حیات ہے عالم کی، جو فخر  ہے زندہ ضمیر لوگوں کا اور  وہ غم ہے حسین ابن علی کا۔ بقول شاعر 
کوئی سدا نہیں روتا بچھڑنے والوں کو
ثبات رسم عزا معجزہ حسین (ع) کا ہے!

 دنیا میں کوئی کسی کے لیے کتنا روتا ہےو دنیا میں جسے سب سے زیادہ رویا جائے اور اس کے غم کو نجات اور حیات کی ضمانت سمجھا جائےو اُسے حسین کہتے ہیں۔
بلاشبہ حسین کا ذکر معجزہ ہے.

معجزه کی تعریف 
معجزه کا مطلب عاجز کر دینا یعنی، مجبور کر دینا ہے، عقل کو حیران کر دینا، اسباب کے بغیر کوئی کام ہو جائے، یعنی وہ کام جس کام کے ہونے کا فطرت میں امکان ہی نہ ہو اور وہ ہو جائے معجزہ کہلاتا ہے۔
معجزہ حسین کی دلیل
عام طور پر ظلم کی داستان بہت پرانی ہے، یہ رسم آج سے نہیں انبیاء کرام ؑ سے چلی آرہی ہے۔ اگر حضرت یوسف سے بات شروع کروں تو ابراہیم ؑ کا تذکرہ بھی ضرور کروں۔ المختصر ظلم تھا، ہے اور رہے گا، لیکن کسی کی روداد ظلم اور داستان غم یوں رہے گی، شاید یہ کسی کو علم نہ تھا۔ آج بھی ہم اپنے معاشرے میں نظر دوڑائیں تو ہمیں فطرت کے بے شمار مظاہر ملیں گے، جن سے ہمیں یقین ہوتا ہے کہ کوئی ذات ہے، جو ہمارا ایک وقت تک جسم زندہ رکھتی ہے۔ ہمارے جسم کے ختم ہونے کے بعد ہمارا تذکرہ زندہ رکھتی ہے اور پھر وہ بھی ختم ہو جاتا ہے۔ جس طرح ایک ماں کا جوان بیٹا مر جائے تو شروع میں تو وہ بہت روتی ہے، ایک سال کے بعد اگر بیٹے کا ذکر کیا جائے تو تھوڑے بہت اشک بہاتی ہے۔ چار پانچ سال بعد جتنا بھی بیٹے کا ذکر کیا جائے، وہ ماں یہی کہہ گی، خدا بخشش کرے۔

دوسری طرف مولا حسین ؑ کا ذکر ہے
اگر کبھی کسی مضطرب دل سے لفظ حسینؑ نکل آتا ہے تو بے ساختہ آنکھوں کا وضو ہونے لگ جاتا ہے، معلوم ہوتا ہے کہ حسینؑ آج شہید ہوئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ کربلا کو چودہ سو سال ہوگئے ہیں اور زینب کو شام گئے صدیاں گزر گئیں ہیں، مگر آج بھی سب کچھ تازہ ہے۔ اس لئے میرا ایمان ہے کہ بہن اور بھائی کا ذکر و َرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَؕ کی تفسیر ہے کہ جب خدا نے اپنے حبیب سے وعدہ کیا کہ وہ آپ کا ذکر بلند کرے گا اور رسول نے انا من الحسین کہا تو حسین کا ذکر و َرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَؕ کی عملی تصویر بن گیا۔ اس وقت دنیا میں دو ہی کام ہو رہے ہیں، یا نانا کی اذان آتی ہے یا نواسے کا ذکر ہوتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 948633
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش