0
Tuesday 31 Aug 2021 03:09

افغان حالات کے پاکستان پر اثرات

افغان حالات کے پاکستان پر اثرات
رپورٹ: عدیل زیدی

افغانستان سے امریکہ اور اسکی اتحادی افواج کے انخلاء کیساتھ ہی طالبان کی برق رفتار پیشقدمی اور پھر لگ بھگ پورے افغانستان کا کنٹرول سنبھال لینے کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ اسکے اثرات پڑوسی ممالک میں سب سے زیادہ پاکستان پر مرتب ہونگے، یہ توقع اس وقت درست ثابت ہونا شروع ہوگئی کہ جب خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں طالبان کے حق میں ریلیاں اور جلوس نکالے گئے۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ افغانستان کے بعد اگر کسی ملک میں طالبان نظریات کی حمایت موجود ہے تو وہ بلاشبہ پاکستان ہے۔ کابل ’’فتح‘‘ کرنے کے بعد یہاں سوشل میڈیا پر طالبان کے حق اور امریکہ کی مخالفت میں بھرپور تحریک نے جنم لیا، جس میں طالبان کو مجاہدین اسلام اور امریکہ کی شکست کو اسلام کے مقابلے میں کفار کی شکست سے تشبہہ دی جانے لگی۔ واضح رہے کہ امریکہ اور نیٹو افواج کی جانب سے افغانستان پر حملہ آور ہونے کے بعد اور پھر پاکستان میں دہشتگردی کیوجہ سے یہاں طالبان کی حمایت میں کافی کمی دیکھنے کو ملی تھی۔

خاص طور پر خیبر پختونخوا، قبائلی علاقہ جات اور بلوچستان میں اگر طالبان نظریات کے حامی موجود بھی تھے تو حالات کے پیش نظر وہ کھل کر حمایت کرنے سے قاصر تھے۔ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی دہشتگردی کے بعد طالبان کے حوالے سے ’’گڈ‘‘ اور ’’بیڈ‘‘ کی اصطلاح متعارف ہوئی، یعنی افغان طالبان کو ’’گڈ‘‘ اور پاکستان میں دہشتگردی کرنے والوں کو ‘‘بیڈ‘‘ طالبان کہا جانے لگا۔ اسی طرح مذہبی جماعتوں کی بات کی جائے تو وہ جماعتیں جو طالبان کی سب سے بڑی حمایتی سمجھی جاتی تھیں، ان کے رویے میں بھی کمی دیکھی گئی، تاہم دیگر طبقات کی نسبت یہ حمایت انتہائی کم مقدار میں تھی۔ افغان طالبان کی حمایتی پاکستانی مذہبی جماعتوں نے افغان جہاد کی تو کھل کر حمایت جاری رکھی، تاہم پاکستان میں حالات کے پیش نظر لفظ ‘‘طالبان‘‘ کو کھل کر سپورٹ کرنا ان کیلئے بھی ممکن نہیں رہا تھا۔

بیس سالہ افغان جنگ کے خاتمے اور طالبان کے قدرت مند ہونے کے بعد پاکستان میں موجود طالبان کے نظریاتی و سیاسی حمایتی بھی کھل کر منظر عام پر آگئے ہیں، جس کی ایک منظر کشی پشاور میں جماعت اسلامی کے ایک رہنماء کیجانب سے طالبان کی حمایت میں آویزاں کئے پینا فلیکسز کی صورت میں دیکھنے کو ملی۔ مسلکی حوالے سے بات کی جائے تو پاکستان میں دیوبند اور اہلحدیث مکاتب فکر کے پیروکار مختلف طبقات افغانستان کی صورتحال کو ایک اسلامی انقلاب سے تشبہہ دینے اور اسے سپورٹ کرنے پر شائد اس وجہ سے مجبور ہیں کہ طالبان کے علاوہ انکے ہم مسلک کسی طبقہ کی ‘‘جدوجہد‘‘ نظر نہیں آتی۔ گذشتہ روز قبائلی ضلع کرم سے اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ لوئر کرم کے علاقہ میں مختلف گاڑیوں اور گھروں پر افغان طالبان کے جھنڈے لہراتے دیکھے گئے ہیں۔ اسی طرح دیگر قبائلی اضلاع سے بھی اس قسم کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

یہاں یہ بات واضح کرنا ضروری ہے کہ پاکستان ایک طویل عرصہ تک دہشتگردی، انتہاء پسندی اور فرقہ واریت کا شکار رہا ہے، ان دہشتگرد، فرقہ پرست تنظیموں اور عناصر کو ‘‘نظریاتی آکسجن‘‘ فراہم کرنے میں افغان جہاد کا بہت بڑا کردار رہا ہے۔ گوکہ افغان طالبان پاکستان میں دہشتگردی کی حمایت نہیں کرتے تاہم پاکستان میں موجود نام نہاد جہادی ضرور خود کو افغان جہاد سے کسی نہ کسی طرح نتھی کرتے رہے ہیں۔ اس وقت یہ خدشہ اپنی جگہ موجود ہے کہ پاکستان میں ایک طویل عرصہ تک کے لئے ‘‘خاموش‘‘ ہوجانے والے دہشتگرد اور شدت پسند طبقات افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھال لینے کے بعد کہیں دوبارہ فعال ہونا نہ شروع ہوجائیں، ماضی میں دہشتگردوں کے سہولت کار اور نظریاتی حمایتی رہنے والے بھی اس صورتحال کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

پاکستان اور افغانستان پڑوسی ممالک ہیں اور کئی قدریں مشترک بھی رکھتے ہیں، تاہم حکومت پاکستان کو اس حوالے سے محتاط اور چوکنا رہنا ہوگا۔ افسوس کیساتھ یہاں یہ حقیقت بیان کرنا ضروری ہے کہ بحیثت قوم پاکستانی عوام کا مزاج ’’پرائی شادی میں عبداللہ دیوانا‘‘ جیسا رہا ہے، اپنے مسائل و معاملات کو چھوڑ کر دوسروں کے امور میں مداخلت کرنا ہمارے ماضی کا حصہ رہا ہے۔ لہذا کابل کے حالات کو ایک پڑوسی ملک کے طور پر ہی دیکھا جائے تو بہتر ہوگا۔ پاکستان ایک اسلامی و نظریاتی ملک ہے، ہمارا اپنا نظریہ، اپنے ملکی مفادات اور خودمختار وطن ہے۔ اسلام آباد حکومت کو اس صورتحال میں بہت نپی تلی پالیسی ترتیب دینا ہوگی، تاکہ مغربی سرحد پر رونماء ہونے والے حالات کا پاکستان پر اثر کم سے کم ہو۔ بحیثیت ایک مسلم اور پڑوسی ملک افغانستان کے مسائل حل کرنے میں ساتھ دینا ہمارا شرعی فریضہ ہے، تاہم یہ سب کچھ اپنے ملکی مفادات کی قربانی دیکر انجام دینا بھی دانشمندی نہ ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 951287
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش