0
Sunday 5 Sep 2021 17:30

ایران یا امریکہ، فاتح کون ہے؟

ایران یا امریکہ، فاتح کون ہے؟
تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان

امریکہ جو دوسری جنگ عظیم کے بعد عالمی سیاست کے منظر نامہ پر دنیا کے سامنے ایک عالمی طاقت کے طور پر نمایاں ہوا اور دنیا میں امریکی حکومت کا تعارف سپر پاور کے عنوان سے کیا جانے لگا۔ امریکہ کی طاقت کا گھمنڈ چند سال بعد ہی ٹوٹ چکا تھا، لیکن دنیا کے متعدد کمزور ممالک کی حکومتوں کی سب سے بڑی مشکل یہی رہی کہ انہوں نے ہمیشہ امریکہ کو ہی نجات دہندہ سمجھا اور عالمی طاقت سمجھتے ہوئے اس کے سامنے گھٹنے ٹیکے رکھے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد خطے میں امریکہ اور اس کے نظام کو سب سے بڑا دھچکا لگانے والا ایران ہی تھا۔ 1979ء میں ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی خطے میں اسلام پسند اور مسلمان حکومت کے عنوان سے پہلی اور سب سے بڑی کامیابی تھی۔ امریکہ کو اپنے ایک عزیز دوست شاہ ایران سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔ نہ صرف یہ بلکہ شاہ ایران کے بعد ایران میں بننے والی نئی حکومت اور اسلامی انقلاب کے بانی نے امریکہ کو نہ صرف ایران بلکہ مسلمانوں اور دنیا کا دشمن قرار دے کر ایران کے امریکہ کے ساتھ تعلقات ختم کر ڈالے۔ یہ امریکہ اور اس کے عالمی استعماری نظام کی سب سے بڑی شکست تھی، جسے تاریخ کبھی فراموش نہ کر پائے گی۔

بات یہاں تک ہی نہیں رکی بلکہ ایران میں اسلامی انقلاب کے بانی امام خمینی نے اپنے پیروکاروں کو ایک ایسی نظریاتی اور فکری بنیاد فراہم کی، جس کی بدولت امریکہ کو مستقبل میں لبنان، شام، فلسطین، عراق، افغانستان اور یمن سمیت خطے کے ہر اس مقام پر شکست کا سامنا کرنا پڑا، جہاں جہاں امریکی حکومت اپنا تسلط قائم رکھنا چاہتی تھی۔ یہ تو بات تھی صرف غرب ایشیائی ممالک کی، تاہم امام خمینی کی فکر کی بنیادیں صرف غرب ایشیائی ممالک تک نہیں رکیں، بلکہ اس کے اثرات افریقی ممالک میں بھی دیکھے گئے۔ افریقی ممالک سے بات آگے نکل کر لاطینی امریکہ کے ممالک تک جا پہنچی۔ خلاصہ کرتے ہوئے اگر یہ کہا کہ جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ 1979ء میں ایران میں اسلامی انقلاب کی بنیاد رکھنے والے امام خمینی نے جو نظام سیاست اور فکری بنیاد متعارف کی تھی، اس فکری بنیاد نے دنیا کی تمام سرحدوں کو عبور کرکے عالمی استعماری نظام کے سامنے قیام کیا۔

ایشیائی ممالک سے شروع ہو کر افریقی اور لاطینی امریکائی ممالک تک امریکہ کے مقابلہ میں لڑائی کا سہرا اگر کسی کے سر جاتا ہے تو یقیناً اس صدی کا عظیم ترین کارنامہ انجام دینے والی شخصیت ایران میں اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی ہی ہیں۔ بطور سیاسیات کے طالب علم مطالعہ اور مشاہدات سے اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ ایران کی حکومت کے لئے جس نظام، یعنی ولایت فقیہ کو منتخب کیا گیا ہے، حقیقت میں یہ نظام ہی ہے کہ جس نے دنیا کے عالمی استعماری نظام کا راستہ روکا ہے اور موجودہ زمانہ میں بھی یہی نظام ہے کہ جس نے امریکہ اور اس کے حواریوں اور ان کے عالمی استعماری شیطانی نظام کا راستہ روک رکھا ہے۔ امریکی استعماری نظام کی دو سو سالہ تاریخ دنیا کے کمزور ممالک پر حملوں، دہشت گردی، فوجی چڑھائی سمیت مداخلت اور سیاسی نظام کو الٹ پلٹ کرنے جیسے منفی کارناموں سے بھری پڑی ہے۔

امریکہ جس ملک کی حکومت کو کمزور کرنا چاہتا ہے، اپنی طاقت کے بل بوتے پر اپنے حواریوں کے مدد سے اس ملک کے خلاف بے جا پابندیاں عائد کی جاتی ہیں، اس ملک کا معاشی بائیکاٹ کیا جاتا ہے، اس ملک کے خلاف محاصرہ کیا جاتا ہے، اس ملک کے حقیقی سیاست دانوں کو قتل اور قید و بند کیا جاتا ہے۔ ان سب مثالوں میں مصر، شام، لبنان، عراق، لیبیا، یمن، وینزویلا، شمالی کوریا اور بولیویا سمیت متعدد ممالک شامل ہیں، جہاں امریکہ نے براہ راست مداخلت کے ذریعے ان ممالک میں انارکی اور دہشت گردی کو پروان چڑھایا۔ گذشتہ چند سالوں میں ہی ایران کے خلاف کئی ایک سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، لیکن ایران کے اس سیاسی نظام کی پائیداری یہ ہے کہ اس نظام نے امریکی نظام کا مقابلہ کیا ہے اور ابھی تک کر رہا ہے۔ امریکہ نے وینزویلا کے خلاف پابندیاں عائد کی، اس ملک میں تیل کی قلت پیدا کی، تاکہ عوام اپنے ہی ملک میں مظاہرے کریں اور حکومت کے خلاف احتجاج پر اتر آئیں اور اس طرح امریکہ اپنا ایجنڈا مکمل کرے۔ لیکن یہاں بھی امریکی استعماری نظام کو شکست دینے میں ایران میں رائج سیاسی نظام، یعنی ولایت فقیہ ہی نے مقابلہ کیا ہے۔

ایران ہی دنیا کا واحد ملک ہے، جس نے وینزویلا کی اس مشکل ترین حالت میں عملی مدد کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ ایران اور اس کا رائج نظام ہی دنیا کی نجات کا باعث ہے۔ بلا رنگ و نسل اور مذہب کی تفریق کے وینزویلا کے لئے تیل کے بحری جہاز روانہ کئے، حتیٰ امریکہ اور اس کے حواریوں نے خوب دھمکیاں دی تھیں کہ ایران کے تیل بردار جہازوں کو وینزویلا داخل نہیں ہونے دیں گے، لیکن یہ ایران کی قدرت تھی کہ جس نے امریکی استعماری نظام اور اس کے حواریوں کی دھمکیوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے وینزویلا کی مدد کی اور تاحال یہ مدد جار ی ہے اور تیل کے بحری جہازوں کو وینزویلا پہنچایا۔ حالیہ دنوں غرب ایشیاء میں لبنان کا مسئلہ سب سے زیادہ اہمیت پکڑ چکا ہے۔ لبنان میں بھی امریکی دباؤ کے باعث امریکی حواری ممالک نے لبنان کا بائیکاٹ کر دیا ہے اور یہاں پر تیل کی سپلائی بند کر دی گئی ہے۔ کوئی ملک بھی امریکی پابندیوں کی وجہ سے لبنان کو تیل کی سپلائی کرنے سے قاصر ہے۔

ایسے سخت حالات میں کہ جب لبنان کی معاشی صورتحال بالکل ختم ہونے کو ہے، ایران ہی نجات دہندہ کے طور پر سامنے آیا ہے۔ ایران نے گذشتہ ہفتے دو تیل بردار بحری جہاز لبنان کے لئے روانہ کئے اور یہ اعلان کیا کہ اگر امریکہ یا اسرائیل یا پھر کسی بھی امریکی اتحادی کی جانب سے ان تیل بردار جہازوں کو روکنے یا حملہ کرنے کی کوشش کی گئی تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ بہرحال تا دم تحریر موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق دونوں تیل بردار ایرانی جہاز شام کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوچکے ہیں، جہاں سے اب آئل ٹینکروں کے ذریعہ تیل کو لبنان میں سپلائی کیا جائے گا۔ وینزویلا کو تیل کی امداد پہنچانے کے بعد ایران کا یہ دوسرا بڑا قدم ہے، لبنان کی تیل کی قلت کو پورا کرنے کے لئے ایران نے تیل بردار جہازوں کو پہنچایا ہے اور مزید تیل کی سپلائی جاری رہنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ عالمی سیاست کے منظر نامہ پر اگر فلسطین کی صورتحال کا جائزہ لیں تو یہاں بھی امریکہ کی پراکسی اسرائیل لڑتا ہے، لہذا ایران کی فلسطین کے لئے مدد اور فلسطینی گروہوں کے لئے مسلح مدد کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، یعنی امریکہ اس محاذ پر بھی ایران کے مقابلہ میں شکست پذیر ہے۔ اسی طرح لبنان کی بات کریں تو حالیہ تیل بردار ایرانی جہازوں کی آمد نے ایک مرتبہ پھر خطے میں امریکی گھمنڈ اور امریکہ کی پراکسی جنگ لڑنے والی جعلی ریاست اسرائیل کو شکست دے دی ہے۔ شام کے متعلق اگر بات کی جائے تو امریکہ اور اسرائیل سمیت مغربی و عربی ممالک نے مشترکہ کوشش کے باوجود شام کی حکومت اور شام کو تقسیم کرنے میں ناکامی کا سامنا کیا ہے، ان کی اس ناکامی اور بدترین شکست کے پیچھے بھی ایران ہی مد مقابل تھا۔ اب اگر یمن میں امریکی و عربی منصوبوں کا جائزہ لیا جائے تو واضح طور پر امریکہ کو ایران کے مدمقابل شکست کا سامنا ہے۔

افغانستان کی حالیہ صورتحال میں، جہاں سے امریکہ کو نکل جانا پڑا ہے، اگرچہ طالبان کی ظاہری فتح ضرور ہے، لیکن گذشتہ کئی سالوں سے القدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی شہید کی طالبان رہنماؤں کے ساتھ بیٹھک اور حکمت عملی بھی اس بات کا باعث بنی ہے کہ امریکہ کو خطے میں شکست کا سامنا ہوا ہے۔ وینزویلا کی مثال ہمارے سامنے ہے، جہاں امریکی منصوبہ کے مقابلے میں ایران ہی پشت پناہ رہا ہے۔ جب عرب ممالک نے امریکی ایماء پر قطر کا بائیکاٹ کیا تو اس موقع پر بھی ایران ہی تھا، جس نے امریکہ کے دباؤ اور تمام تر دھونس دھمکیوں کے باوجود قطر کے لئے امدادی جہاز روانہ کرنے میں پہل کی۔ اسی طرح شمالی کوریا اور بولیویا سمیت لیبیا، مصر اور مراکش سمیت متعدد ممالک میں امریکہ کے خلاف نفرت بڑھ رہی ہے اور دنیا میں ایران اور اس کے نظام کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے، جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ امریکہ نہ صرف غرب ایشیاء میں بلکہ افریقی ممالک میں اور لاطینی امریکہ میں بھی شکست پذیر ہو رہا ہے، ایران فاتح ہے۔
خبر کا کوڈ : 952306
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش