0
Tuesday 7 Sep 2021 22:30

اشھد ان علیا ولی اللہ

اشھد ان علیا ولی اللہ
تحریر و تحقیق: سویرا بتول

شیعہ مسلمان جو کہ اپنے آپ کو "مومن" بھی کہتے ہیں اور تعلیمات کتاب اللہ و عترت اہلبیت رسول اللہ کو ماننے کے با دلیل دعویدار ہیں، ابتداء ہی سے کلمہ طیبہ *لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ علی ولی اللہ وصی رسول اللہ* پڑھتے ہیں۔ ان کی تمام مساجد کی پیشانیوں پر یہی کلمہ شریف درج ہے۔ ان کی کتابوں میں، ان کی چھپی ہوئی تفصیلات نماز میں یہی کلمہ لکھا ہے۔ ان کی اذان میں *اشھد ان علی ولی اللہ* کی آواز بھی بلند ہے۔ یہ کوئی نئی ایجاد نہیں ہے بلکہ ابتداء ہی سے ایسا ہے۔ آج جبکہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے، عوامی حکومت کو استحکام حاصل ہے اور مخالف جماعتوں کو اقتدار حاصل کرنے میں اپنی تمام تر کوششوں میں بین ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے، بعض شرپسند عناصر کلمہ طیبہ کے مسئلہ کو چھیڑ کر فرقہ وارانہ فضا کو ہوا دینا چاہتے ہیں اور ملک کے امن و امان کو مکدر کرنا چاہتے ہیں، حالانکہ مملکت خداداد پاکستان تمام مسلمانان پاکستان بالخصوص اہلسنت والجماعت، متبعیں صوفیائے کرام اور شیعیان محمد و آل محمد کی مشترکہ جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ جو قدرت نے ان کے اتحاد و اتفاق کے انعام میں مرحمت فرمایا۔

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح محمد و آل محمد ہی کے ماننے والوں میں سے تھے۔ راجہ صاحب محمود آباد، راجہ غضنفر علی، مرزا ابو الحسن اصفہانی، سید مراتب علی شاہ، سید حسین امام، شیخ کرامت علی یہ سب کون تھے؟ کیا یہ سب پاکستان بنانے والوں کے ہراول دستے میں شامل نہ تھے۔؟ ان کے بالمقابل کیا مودودی جماعت، عبد الغفار اینڈ پارٹی اور مولوی احمد دین کھیم کرنی المعروف ابوالکلام آزاد اور دیوبند کی جمعیت العلماء وغیرہ اینٹی پاکستان اور ہندو کانگریس کے پروردہ اور زیر اثر نہ تھے۔؟ شیعہ مسلم ہمیشہ پاکستان کا دایاں بازو اور بازوئے شمشیر زن رہے ہیں۔ لہذا ان کو چھیڑنا اور ان کی مذہبیات میں دخل اندازی کرنا درست نہیں، یہ حقیقیتاً بہت بڑی احسان فراموشی ہوگی۔ حکیم الامت، شاعر مشرق ڈاکٹر اقبال کون تھے؟ جن کی صد سالہ یادگار حکومتی و عوامی سطح پر منائی جاتی ہے۔ وہ نہ بریلوی تھے، نہ دیوبند، نہ وہابی، نہ صوفی، نہ ملا، بلکہ وہ ایک محب وطن و محب اسلام مسلمان تھے، جو اپنے آپ کو قلندر کہتے رہے بقول خود:
تھا اس کی طبیعت میں تشیع بھی ذرا سا
تفصیل علی علیہ السلام ہم نے سنی اس کی زبانی
(بانگ درا)

اب اصل موضوع کی طرف آتے ہیں۔ قرآن حکیم میں بہ یک جا مکمل کلمہ موجود نہیں، البتہ اس کا ذکر اور اس کے اجزاء قرآن پاک میں مختلف مقامات پر موجود ہیں، جن کا اقرار کرنا ہر صاحب ایمان مسلمان پر فرض ہے۔ قرآن کی متعدد آیات کی روشنی میں انسان مسلمان تو صرف لا الہ الا اللہ کہنے سے بھی ہو جاتا ہے، کیونکہ یہی کلمہ طیبہ کا اصل ہے۔ مگر توجہ طلب تو یہ ہے کہ خود اہلسنت والجماعت نے چھ کلمے بنائے ہوئے ہیں، جو کہ ان کی کتب اور بالخصوص اب مروجہ کتب نماز جو تمام اہلسنت و اہلحدیث میں ان کے جید علماء کی بنائی ہوئی پڑھائی جاتی ہے، اس میں بھی درج ہیں اور سنی وہابی طلباء و عوام سب پڑھتے ہیں۔ ان کا اول کلمہ طیب، دوم کلمہ شہادت، سوم کلمہ تمجید، چہارم کلمہ توحید، پنجم کلمہ استغفار اور ششم کلمہ رد کفریہ اتنے سارے کلموں پر تو اعتراض نہیں، مگر شیعہ کلمہ پر اعتراض ہے۔

شیعہ مسلم نہ صرف لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہنے والوں کو مسلمان مانتے ہیں بلکہ حضور صلی علیہ و آلہ وسلم کے فرمانے پر صرف لا الہ الا اللہ کا اقرار کرنے والوں کو بھی دائرہ اسلام میں شامل سمجھتے ہیں۔ البتہ جو رسول خدا کو آخری نبی نہ سمجھے تو اسے دائرہ اسلام سے خارج سمجھتے ہیں۔ لہذا اعتراض لا یعنی ہوگیا۔ *علی ولی اللہ* تکمیل دین و ایمان اور اقرار ختم نبوت کے لیے لازمی ہے اور یہ بات آئندہ اہلسنت کتب سے ثابت ہوگی کہ دین کامل ہی نہیں ہوا اور نبوت ختم ہی نہیں ہوئی، جب تک کہ ولایت امیر المومنین علی ابن ابی طالب کا اعلان نہیں ہوا۔ اہل سنت کا ایک عظیم طبقہ ہے، جو ولایت و امامت امیر المومنین علی ولی اللہ کا بھی اعتقاد رکھتا ہے، وہ یہ کہتے سنا گیا ہے کہ "جناب علی المرتضیٰ کے ولی اللہ ہونے بلکہ سرچشمہ ولایت ہونے سے تو ہمیں انکار نہیں، مگر سوال تو اس جملے کا کلمہ طیبہ یا کلمہ شہادت میں شمولیت کا ہے۔؟ اس بات کا جواب کلام الہیٰ اور کتب اہلسنت  سے تفصیلاً پیش کیا جاسکتا ہے۔

ارشاد الہیٰ ہے: *انما ولیکم اللہ و رسولہ والذین امنو الذین یقیمون الصلوة و یوتون الزکوة وھم راکعون۔ومن یتول اللہ و رسولہ والذین امنو فان حزب اللہ ھم الغلبون* (سورة ماٸدہ) "سواٸے اس کے نہیں ہے (یعنی بالتحقیق) کہ تمہارا ولی اللہ ہے، اس کا رسول اور وہ ایمان والے جو نماز قاٸم کرتے ہیں، زکواة دیتے ہیں حالت رکوع میں اور جو کوٸی اللہ اور اس کے رسول اور اُن ایمان والوں کو ولی بنائے گا، پس تحقيق یہ ہے کہ اللہ کا گروہ یہی غالب رہنے والے ہیں۔" اس کلام ربانی کی رو سے اللہ تعالیٰ کے علاوہ منجانب اللہ دو ولی اور بھی ثابت ہوتے ہیں، ہر صاحب ایمان یعنی کامل انسان کے لیے تینوں کا اقرار کرنا ضروری ہے۔ اب تفاسیر اٹھا کر دیکھیے کہ سواٸے نفس رسول علی ابن ابی طالب کے وہ کونسی ہستی ہیں، جس نے حالت رکوع میں زکواة دی؟ مفسرین اہلسنت کا اس بات اتفاق ہے کہ یہ آیہ مجیدہ خاص طور پر علی ابن ابی طالب کی شان میں نازل ہوٸی ہے۔

مشہور و معروف آیہ قرآن ہے: *یاایھا الذین امنو اطیعو اللہ و اطیعو الرسول و اولی الامر منکم* (سورة نساء) "اے وہ لوگو! جو ایمان لاٸے ہو، اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسولﷺ کی اور تم میں سے اولی الامر کی۔" غور طلب امر یہ ہے کہ وہ مسلمان جو کلمہ طیبہ میں لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے بعد علی ولی اللہ نہیں کہتے یا کہنے کی مخالفت  کرتے ہیں، اگر وہ حضرت مولاٸے کاٸنات علی المرتضیٰ اخی رسول کو ولی اللہ نہیں سمجھتے تو منقولہ بالا آیہ مجیدہ کی رو سے ان کے لیے بھی بعد از خدا اور رسولﷺ کسی تیسری شخصیت واجب الاطاعت کا اقرار ناگزیر ہے۔ بغیر اس کے اقرار کے شرط ایمان پوری نہیں ہوتی۔ اہلسنت والجماعت نے اپنے سلسلہ طریقت کا منبع و سرچشمہ بعد از رسول ذات اقدس علی المرتضیٰ ہی کو تسلیم کیا ہوا ہے۔ اِن کے نزدیک ولایت شروع ہی جناب امیر المومنین علی ابن ابی طالب سے ہوتی ہے۔ اب اگر وہ کلمہ میں خدا و رسولﷺ کے بعد اس کا اقرار نہ کریں تو وہ الگ بات ہے۔

یہ آل محمد کا عظیم معجزہ ہے کہ باوجود انتہائی سختیوں، بے پایاں مخالفتوں اور ظلم و ستم کے پروردگار عالم کا رسول اللہ سے کثرت اولاد کا وعدہ پورا ہو کر رہا اور اہلبیت کی تعلیمات اور ان کا مرتبہ و مقام صفحہ تاریخ سے محو نہ ہوسکا اور ایک مخصوص طبقہ مسلمین نے مکمل کلمہ طیبہ کو اپنا حرز جان بنائے رکھا اور آج بھی دنیا کے کونے کونے میں اس طبقے میں یہی کلمہ جاری ہے اور *علی ولی اللہ* کی صدا گونج رہی ہے۔ زمانے کی نزاکت اور حالات کی مخالفت کے آج بھی اگر کتب گذشتہ کی ورق گردانی کی جائے تو شیعہ کے علاؤہ غیر شیعہ کتب معتبر میں بھی مکمل کلمہ طیبہ اپنی پوری تابانی سے جلوہ گر ہے۔ ہم ذیل میں چند بیانات درج کرتے ہیں اور ان کے گواہ اہل اسلام کے ایک بہت بڑے اور مسلمہ *غیر شیعہ جید عالم و عارف سید علی ہمدانی* اہلسنت شافعیہ کو پیش کرتے ہیں۔ آپ اپنی مشہور و معروف کتاب مودتہ القربیٰ میں صحابہ رسول سے چند احادیث بیان فرماتے ہیں؛ 

1) حضرت عتبہ بن عامر صحابی رسول سے مروی ہے کہ ہم نے اس قول پر رسول خدا سے بیعت کی کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ وہ واحد ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد صلی علیہ و آلہ وسلم اس کے نبی ہیں اور علی علیہ السلام اس کے وصی ہیں۔ پس ان تین شرطوں میں سے کسی ایک کو اگر ہم ترک کر دیں تو کافر ہو جائیں گے۔ اس پرر آنحضرت نے ہم سے فرمایا تم اس کو یعنی علی ابن ابی طالب کو دوست رکھو، خدا بھی اس کو دوست رکھتا ہے۔ (مودتہ القربی ترجمہ المودتہ رابعہ زیر٨)
2) حضرت جابر بن عبداللہ انصاری سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ میں نے جنت کے دروازے پر یہ لکھا ہوا دیکھا *لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ و علی ولی اللہ اخو رسول اللہ*(حوالہ ایضاالمودتہ سادستہ زیر١)

اس کی تاٸید جناب سید محمد صالح کشفی حنفی ترمذی نے عہد شاجہانی کی اپنی مشہور تصنیف کوکب دری میں کی۔ حضرت سید علی ہمدانی اہلسنت شافعیہ کے بیانات آپ نے پڑھے، ان کے علاوہ اگر تلاش کیا جاٸے تو کلمہ طیبہ میں *علی ولی اللہ* کی شمولیت دیگر اہلسنت کتب سے پتہ چلتی ہے، مثلاً مشہور و معروف محدث اہلسنت علامہ دیلمی اپنی مستند کتاب فردوس الاخبار مین تحریر فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہﷺ جب معراج پر تشریف لے گٸے تو دروازہ جنت پر سونے کے حروف سے لکھا ہوا دیکھا *لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہﷺ علی ولی اللہ* یہ حدیث زمانہ حاضرہ کے بلند پایہ و مسلمہ عالم اہلسنت و الجماعت مولانا محمد شفیع اوکاڑی نے بھی اپنی کتاب سفینہ نوح کے حصہ اول میں نقل فرماٸی ہے اور تاٸید کی ہے کہ رسول نے یہی فرمایا ہے۔ پس پاکستان کے سب سے بڑے عالم اہلسنت والجماعت نے بھی اس کی توثیق فرما دی کہ *لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ علی ولی اللہ* کا کہنا تمام مسلمانوں کے نزدیک سنت رسول ثابت ہوا۔ اگر مزید روایات تلاش کی جاٸیں تو بہت سی ملیں گی، مگر بوجہ طوالت و محنت تجسس نظرانداز کر رہے ہیں اور طالبان حق کے لیے اسی پر اکتفإ کرتے ہیں۔

جیسا کہ ابتدا بیان میں بھی ہم اس حقیقت کو نمایاں کرچکے ہیں، اب دوبارہ استدلاً پیش کرتے ہیں کہ شروع ہی سے شیعہ مسلمانوں کا یہی عمل رہا ہے کہ مکمل کلمہ طیبہ *لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ علی ولی اللہ وصی رسول اللہ* پڑھتے ہیں بلکہ جذبہ ایمانی کی تکمیل کے لیے اس کے ساتھ ہی و خلیفہ بلافصل بھی کہتے ہیں، جو حقیقت ہے، کیونکہ جناب امیر المومنین کو خلیفہ رسول تو اہلسنت و اہلحدیث بھی مانتے ہیں اور کہتے ہیں مگر بلافصل تسلیم نہیں کرتے۔ شیعہ خلافت محمدیہ کو صحیح معنوں میں (یعنی بعد از رسول منبر سید المرسلین پر متمکن وارث خلافت الہیہ) تسلیم کرتے ہوٸے معاً (یعنی فوراً ہی بعد رسول جناب امیر المومنین علی المرتضیٰ) کا اس پر سرفراز ہونا یقین کرتے ہیں، بلکہ عہد رسالت مآب میں بھی آپ ہی وصی رسول و خلیفہ رسول تھے، جیسا کہ بوقت دعوت ذواالعشیرہ و ہجرت و تبلیغ سورہ برإت و غزوہ تبوک و خم غدیر کے واضح اعلانات رسول سے واضح ہے اور آپ ہی کی پیروری کا قرآن پاک میں پیروری رسول کے ساتھ ہی ساتھ بہ یک جا *یعنی بلافصل* حکم موجود ہے۔

مکتب اہلبیت میں یہ کلمہ پیداٸش سے لیکر قبر تک ہر شیعہ مسلم کے لیے ضروری ہے۔ بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو اُس کے دونوں کانوں میں اذان و اقامت پڑھی یا سناٸی جاتی ہے، جس میں علی ولی اللہ وصی رسول اللہ و خلیفہ بلافصل بلند آواز سے پڑھا جاتا ہے اور مردے پر قبر میں بھی تلقین پڑھنا ضروری ہے۔ شیعہ مسلم اس کے اتنی سختی سے پابند ہیں کہ اس کے بغیر قبر کو بند نہیں کرسکتے۔ غیر مسلم شیعہ میں اس کا دستور نہیں، وہ اپنی میت کو کچھ بھی تلقین نہیں کرتے، جو کلمہ وہ پڑھتے ہیں، وہ بھی نہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شیعہ مسلم کلمہ طیبہ کے جتنی سختی سے پابند ہیں، دوسرے اتنے پابند نہیں۔ وجہ یہی ہے کہ شیعوں کے نزدیک قبر میں سوال و جواب میں من ربک، من دینک، من نبیک کے بعد من امامک بھی پوچھا جاٸے گا۔ یعنی شیعہ مسلم کے نزدیک مکمل کلمہ طیبہ اتنا ضروری ہے کہ اس کے لیے یہ جوابدہ ہیں، اس لیے اتنی پابندی ہے۔ یہ کیسے چھوٹ سکتا ہے اور ان سے کیونکر چھڑایا جاسکتا ہے، سواٸے اس کے کہ دور بنی امیہ و بنی عباس کی طرح دورِ جبر و استبداد آجاٸے اور بزور شمشیر ان کی زبان سے چھڑایا جاٸے اور وہ بھی اِنکے دل سے نہیں چھڑایا جاسکتا۔ جناب رسالت مآب نے فرمایا کہ روز محشر ہمارے شیعہ اپنی قبروں سے یہ کہتے نکلیں گے *لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ علی حجۃ اللہ* (من لا یحضرة الفقیہ ص٥٨٩)

کیا کوئی کسی کو اس کے مذہبی عقائد و اعمال بجا لانے سے روک سکتا ہے؟ جبکہ بروئے قرآن لا اکرہ فی الدین کی ہدایت بھی واضح ہے۔ شیعہ مسلم جو مملکت پاکستان کے پرامن شہری ہیں اور ابتداء ہی سے یہاں کے باشندے ہیں، جن کی اکثریت نے بعد از تحقیق حق اسلام میں مذہب حقہ یعنی تعلیمات محمد و آل محمد کو اختیار کیا اور جن کی موت و حیات پاکستان ہی سے وابستہ ہے، کیا ان کے اصول و فروع میں مداخلت کرکے مخالفین پاکستان ملک میں نیا فتنہ پیدا کرنا نہیں چاہتے۔؟ جبکہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ امامت ان کے اصول دین میں ہے۔ اسی وجہ سے یہ امامیہ کہلاتے ہیں اور کلمہ طیبہ ابتداء ہی سے *لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ علی ولی اللہ وصی رسول اللہ* پڑھتے ہیں، ان کے اعمال کی کتابیں دیکھ لو، فقہ کی کتابیں ملاحظہ کرو، اقوال آئمہ معصومین پڑھ لو۔

ولایت امیر المومنین علی ابن ابی طالب وہ روشن حقیقت ہے، جس سے اہل سنت والجماعت کی نمایاں اکثریت بھی انکار نہیں کرتی۔ صوفیان طریقت اپنے سلسلوں کی ابتداء ہی ولایت علی مرتضیٰ سے کرتے ہیں اور اسی ذریعے سے رسول خدا تک پہنچتے ہیں۔ اب محبان اہلبیت کو کیوں ستایا جا رہا ہے اور ہدایات الٰہیہ ھل جزاء الاحسان الا الاحسان پر کیوں عمل نہ کیا جائے؟ جبکہ مملکت خدادا کسی ایک فرقہ کی جاگیر نہیں کہ کوئی فرقہ اس پر اپنا مخصوص دعویٰ رکھتا ہو۔ مذہبی آزادی پاکستان کے امن کی بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ اپنے اپنے مذہب پر چلتے ہوئے ایک دوسرے سے رواداری سے پیش آنا ہی ملک میں امن و امان اور ترقی و استحکام کی ضمانت ہے اور یہی مملکت پاکستان کے آئین کا طرہ امتیاز ہے۔
از ولائے دود مانش زندہ ام
در جہاں مثلِ گہر تابندہ ام
خبر کا کوڈ : 952692
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش