0
Wednesday 8 Sep 2021 17:07

مکڑی کا جالا

مکڑی کا جالا
تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

مقبوضہ فلسطین کے شمالی علاقے بیسان کی جلبوع نامی جیل میں قید چھ فلسطینی قیدی دس میٹر طویل سرنگ کھود کر جیل سے کامیابی سے نکل گئے۔ اسرائیلی ٹیلی ویژن چینل تیرہ کی رپورٹ کے مطابق جیل سے نکلنے میں کامیاب ہونے والے قیدیوں کی گرفتاری کیلئے اسرائیل نے بڑے پیمانے پر کارروائی شروع کی اور ہیلی کاپٹروں اور ڈرون کے ذریعے قیدیوں کا سراغ لگانے کی کوشش کی لیکن کامیابی نصیب نہ ہوئی۔ صیہونی جیل سے فلسطینی قیدیوں کے کامیابی کے ساتھ نکل جانے کی خبر کو سنسر کرنے کی صیہونی حکام کی کوشش کے باوجود، ایک صیہونی کسان کی آڈیو فائل کے لیک ہونے پر، جس نے فلسطینی قیدیوں کو جاتے ہوئے دیکھا تھا، صیہونی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی۔ صیہونی جیل کے امور کے ایک عہدیدار کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی قیدیوں کا جلبوع جیل سے فرار ہونا، اسرائیل کے لئے پہلے درجہ کی سکیورٹی کی فاش غلطی ہے۔ اس صیہونی عہدیدار نے کہا کہ محفوظ سمجھے جانے والے ایک جیل کے نقشے تک رسائی جیل کے انتظامی امور کے لئے بہت بڑی ناکامی ہے۔

واضح رہے کہ اس وقت اسرائیل کی جیلوں میں 4 ہزار 850 فلسطینی قیدی ہیں کہ جن میں سے 41 خواتین اور 225 نوجوان قیدی ہیں، جبکہ 250 ایسے قیدی بھی ہیں جن پر کسی بھی قسم کا کوئی الزام نہیں ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق جیل سے کامیابی سے نکلنے والے 5 قیدیوں کا تعلق جہاد اسلامی اور ایک قیدی کا تعلق فتح تحریک سے ہے، جو کتائب شهداء الاقصیٰ کا سابق کمانڈر تھا۔ اسرائیل کی سخت ترین سکیورٹی بندوبست والی ایک جیل سے چھے فلسطینی قیدیوں کا فرار جہاں صیہونی حکومت کی ذلت و رسوائی کا باعث بنا ہے، وہیں فلسطینیوں نے قیدیوں کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے بھرپور جشن منایا ہے۔ فلسطینی قیدیوں کے اقدام پر فلسطینی شہریوں نے سڑکوں پر نکل کر کاروں کے ہارن بجائے، مٹھائیاں تقسیم کیں اور جشن منایا۔ انتہائی محفوظ سمجھی جانے والے اسرائيلی جیل سے فلسطینی قیدیوں کے فرار کو صیہونی ایوانوں میں سکیورٹی زلزلہ قرار دیا جارہا ہے۔

جلبوع جیل میں سکیورٹی کے انتظامات بہت سخت و اعلیٰ ترین سطح کے بتائے جاتے تھے۔ اس جیل میں ان فلسطینیوں کو قیدی بنا کر رکھا جاتا ہے، جن پر استقامتی و مزاحمتی سرگرمیاں کرنے کا الزام ہوتا ہے۔ فلسطینی جیالوں کی چمچے سے سرنگ بنا کر جلبوع جیل سے نکلنے میں کامیابی نے صیہونی سکیورٹی شعبے کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور وہ اس واقعے کو بہت بڑی سکیورٹی ناکامی مان رہا ہے۔ صیہونی اخبار جروسلم پوسٹ کے مطابق فلسطینی قیدی ایک زنگ لگے چمچے سے جیل میں دسیوں میٹر کی سرنگ کھودنے میں کامیاب ہوئے۔ فلسطینی قیدی اس چمچے کو مہینوں جیل کے نگہبانوں کی نگاہوں سے پوشیدہ رکھنے میں کامیاب رہے۔ وہ لوگ اس چمچے کو ایک کاغذ میں چھپائے رہتے تھے۔ جلبوع جیل سے کامیابی کے ساتھ فرار ہونے والے چھے میں سے پانچ قیدیوں کا تعلق جہاد اسلامی اور ایک قیدی کا تعلق تحریک فتح سے ہے۔

اسرائيلی وزیراعظم نفتالی بینٹ نے فلسطینی قیدیوں کے فرار کو سنگین واقعہ قرار دیتے ہوئے جیلوں کے سکیورٹی نظام کو اورہالنگ کرنے کا حکم دیا ہے۔ صیہونی فوج نے اتنی بڑی سکیورٹی رسوائی سے رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کے لیے غزہ کے علاقے خان یونس میں کئی مقامات پر بمباری کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے میں استقامتی گروہوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا کيا ہے، تاہم فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں کے حملے میں متعدد رہائشی مکانات تباہ ہوگئے ہیں، تادم تحریر کسی  جانی نقصان کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ اسلامی مزاحتمی تحریک حماس اور اسلامی جہاد دونوں نے فلسطینی قیدیوں کے فرار کو جرات مندانہ قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ صیہونی دشمن کے ناقابل شکست ہونے کا افسانہ ایک بار پھر چکنا چور ہوگيا ہے۔

حماس اور اسلامی جہاد کی جانب سے غزہ اور مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں پر شبانہ مظاہرے جاری رکھنے کی بھی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ محاصرہ ختم ہونے تک لیلۃ الغضب کے نام سے اسرائیل مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ گذشتہ جمعے کو اسرائيل کی جانب سے عائد کی جانے والے تمام تر پابندیوں اور بندشوں کے باجود پینتالیس ہزار فلسطینیوں نے مسجد الاقصیٰ پہنچ کر نماز جمعہ کے روح پرور اجتماع میں شرکت  کی تھی۔ دفاعی مبصرین کے مطابق فلسطینی قیدیوں کے فرار سے ثابت ہوگیا ہے کہ صیہونی دشمن، تمام تر وسائل رکھنے کے باوجود کامیاب نہیں ہوسکتا، فلسطینی عوام کی جدوجہد آزادی، اب جیلوں میں پہنچ گئی ہے۔ آج ایک بار حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ کی بات درست ثابت ہوگئی کہ اسرائیل مکڑی کے جالے سے بھی کہیں زیادہ کمزور ہے۔
خبر کا کوڈ : 952842
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش