QR CodeQR Code

عالمی منظر نامے میں پاکستان

12 Sep 2021 12:40

اسلام ٹائمز: سیشن کے دوران ڈاکٹر راشد سے سوال کیا گیا کہ: "امریکہ کا خطے سے انخلاء کیا انتقام سخت کا مرحلہ ہے، جو شہید قاسم سلیمانی کے حوالے سے شروع کیا گیا تھا۔ اگر مرحلہ ہے تو کیا انتقام سخت مکمل ہوچکا ہے یا ابھی کس حد تک پہنچا ہے۔؟ جسکے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی فقط ایک شخصیت نہیں بلکہ مکتب ہیں اور انکا انتقام ابھی پورا نہیں ہوا بلکہ وہ ایک نہضت ہیں، ایک نظریہ ہیں اور وہ نہضت ظہور امام زمانہ اور مہدویت سے متصل ہے۔ اسی طرح انکا کہنا تھا کہ شہید قاسم سلیمانی کیساتھ ساتھ دیگر عظیم شہداء ہیں، جنکا انتقام جاری ہے، جو ظہور امام زمانہ سے متصل ہوگا۔


تحریر: مہر عدنان حیدر

خطہ کی بدلتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر مورخہ 11 ستمبر 2021ء کو  آئی ایس او یونیورسٹی آف سرگودھا اور تھنکر رائٹرز کلب کے زیراہتمام آن لائن تجزیاتی سیشن بعنوان "عالمی منظر نامے میں پاکستان" کا انعقاد کیا گیا۔ اس موضوع پر روشنی ڈالنے کے لیے معروف دانشور، مصنف اور تجزیہ نگار ڈاکٹر سید راشد عباس نقوی سیشن کی رونق بنے۔ سیشن کا آغاز علی مرتضیٰ گردیزی نے تلاوت کلام مبین سے کیا اور پھر نعت مقبول کا شرف برادر حسین وارث نے حاصل کیا۔ نظامت کے فرائض بندہ ناچیز کے سپرد تھے۔ ڈاکٹر صاحب نے امریکی نوآبادکاری پر جامع گفتگو کی کہ: امریکا کس طرح دوسرے ممالک پر مسلط ہوتا رہا ہے۔ مڈل ایسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے اسلامو فوبیا کو ہوا دینے کے لئے مختلف قسم کے گروہ قائم کیے، جن کا مقصد اسلام کو بدنام کرنے کے ساتھ ساتھ خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنا تھا۔ داعش جیسے گروہ بھی اسی کار خیال کا شاخسانہ تھے۔ اسلامو فوبیا کے ساتھ ساتھ امریکہ میڈل ایسٹ کے ممالک کو ان گروپوں کے ذریعے توڑنا چاہتا تھا، جس میں وہ بری طرح ناکام ہوا اور وہ شام و عراق میں مسلط کردہ جنگ میں شکست کھا گیا۔

 افغانستان کے مسئلے پر ان کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت کے لیے بہت مشکل ہے کہ وہ افغانستان کی مقامی آبادی کا اعتماد حاصل کرسکے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ افغانستان کی ایک نسل امریکی رجیم کے سائے تلے جدید دنیا کا خواب دیکھ کر پروان چڑھی ہے اور دوسری وجہ یہ ہے کہ طالبان خود ایک غیر منظم قوت ہیں اور طالبان کے اندر کافی دھڑے موجود ہیں، جن کی حمایت مختلف قوتیں اپنے مقاصد کے تحت کرتی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی موجودہ کابینہ کے ساتھ عالمی طاقتوں کے لیے طالبان حکومت کو تسلیم کرنا بہت مشکل ہوگا۔ مگر طالبان کے اندر حیلہ سازی کا عنصر بھی پایا جاتا ہے، جس سے یہ بعید نہیں کہ وہ عالمی طاقتوں سے اپنی حکومت تسلیم کروا لیں۔

پاکستانی حکومت اور پاکستانی میڈیا کے اس تاثر کہ افغانستان میں انڈیا کو شکست ہوئی ہے، پر انکا کہنا تھا کہ: یہ بات ایک حد تک درست ہے کہ افغانستان میں انڈیا کا کافی سرمایہ تھا، جو امریکہ نواز حکومت کے جانے اور امریکا نواز طالبان کے آنے سے ڈوب گیا ہے، مگر یہ تاثر دینا کہ طالبان فقط پاکستان کے ساتھ تعلقات استوار رکھیں گے، غلط ہے بلکہ وہ انڈیا کے ساتھ بھی اپنی سیٹلمنٹ کوشش کریں گے۔ سیشن کے دوران ان سے سوال کیا گیا کہ: "امریکہ کا خطے سے انخلاء کیا انتقام سخت کا مرحلہ ہے، جو شہید قاسم سلیمانی کے حوالے سے شروع کیا گیا تھا۔ اگر مرحلہ ہے تو کیا انتقام سخت مکمل ہوچکا ہے یا ابھی کس حد تک پہنچا ہے۔؟ جس کے جواب میں ڈاکٹر راشد عباس نقوی نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی فقط ایک شخصیت نہیں بلکہ مکتب ہیں اور ان کا انتقام ابھی پورا نہیں ہوا بلکہ وہ ایک نہضت ہیں، ایک نظریہ ہیں اور وہ نہضت ظہور امام زمانہ اور مہدویت سے متصل ہے۔ اسی طرح ان کا کہنا تھا کہ شہید قاسم سلیمانی کے ساتھ ساتھ دیگر عظیم شہداء ہیں، جن کا انتقام جاری ہے، جو ظہور امام زمانہ سے متصل ہوگا۔

11 ستمبر یوم وفات قائداعظم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ قائداعظم کے افکار آج بھی زندہ ہیں اور ہمیں فخر ہے کہ ہم بحثیت قوم ان کے نظریات کو اون کرتے ہیں، ہمیں اس وقت سے ڈرنا چاہیئے جب کوئی گروہ ان کے نظریات کے خلاف کھڑا ہو جائے۔ سیشن کے اختتام پر ان کا کہنا تھا کہ: لکھاریوں کو چاہیئے کہ وہ ملت کے دست و بازو بنیں اور جنگ نرم میں اپنی صلاحیتوں کے مطابق کردار ادا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج نوجوانوں کے پاس اپنی صلاحیتیوں کے اظہار کے لئے بہت سارے پلیٹ فارمز موجود ہیں، جن سے نوجوان استفادہ کریں۔ آج کے دور میں تمام تر بہانے ختم ہوچکے ہیں۔۔ جو بھی عمل میں کوتاہی کرے گا، اس کو حضرت حجت (عج) کی بارگاہ میں جوابدہ ہونا پڑے گا۔


خبر کا کوڈ: 953455

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/953455/عالمی-منظر-نامے-میں-پاکستان

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org