0
Monday 20 Sep 2021 00:53

فرانسیسی سیمنٹ کمپنی کے داعش سے روابط، دستاویزات سامنے آگئیں

فرانسیسی سیمنٹ کمپنی کے داعش سے روابط، دستاویزات سامنے آگئیں
رپورٹ: ایم رضا

فرانس کی سیمنٹ فیکٹری کی جانب سے عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کو مالی تعاون کی فراہمی کا انکشاف ہوا ہے اور وہ کمپنی فرانس کی خفیہ ایجنسیوں کو مستقل اس پیشرفت سے آگاہ کرتی رہی۔ ترکی کی خبر رساں ایجنسی "انادولو" کو حاصل ہونے والی دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ فرانس کی سیمنٹ کی بڑی کمپنی "لفارج" شام میں داعش کو مالی معاونت فراہم کرتی رہی اور اپنے تعلقات سے فرانسیسی انٹیلی جنس کو بھی مسلسل آگاہ رکھا تھا۔ فرانسیسی سیمنٹ کمپنی، خفیہ اداروں اور حکومتی اکابرین کے داعش سے روابط اور تعلقات کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشافات سے بھرپور اس رپورٹ میں لفارج کو انسانیت کے خلاف جرم میں شراکت دار قرار دیا گیا ہے۔ دستاویز کے مطابق فرانسیسی خفیہ ادارے اور ایجنسیوں نے شام میں لفارج کے روابط، داعش کے ساتھ تعلقات کو استعمال کیا، تاکہ وہ خطے کے حوالے سے معلومات مسلسل حاصل کرتے رہیں اور خفیہ ایجنسی نے کمپنی کے حوالے سے کبھی بھی یہ انتباہ جاری نہیں کیا کہ وہ جرم سرزد کر رہی ہے۔

ان فرانسیسی دستاویزات کے مطابق لفارج اور خفیہ اداروں کے درمیان رابطہ 22 جنوری 2014ء کو ہوا، جب کمپنی کے سینیئر ڈائریکٹر جان کلاڈ ویلرڈ نے وزارت داخلہ کے خفیہ ڈائریکٹوریٹ کو ایک ای میل کی تھی۔ اس ای میل میں ویلرڈ نے کہا تھا کہ کمپنی کو شام میں اپنا کام جاری رکھنے کے لئے مقامی عناصر سے روابط قائم کرنے کی ضرورت ہے، جس کے بعد دونوں اعلیٰ حکام نے ملاقات کا فیصلہ کیا۔ ایک طرف فرانسیسی صدر، عراق میں داعش کے خلاف لڑائی کی حمایت کرنے کے عزم کا اظہار کرتے رہے، لیکن دوسری جانب شام میں ان کی جانب سے اسی گروہ کی حمایت کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ دستاویز کے مطابق کمپنی نے 2012ء اور 2014ء کے درمیان داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کو 56 لاکھ ڈالر ادا کئے، تاکہ شمالی شام میں اس کے پلانٹ کی پیداوار میں خلل نہ پڑے۔

واضح رہے کہ یہ معاملہ ماضی میں بھی منظر عام پر آیا تھا اور میڈیا میں معاملہ کافی عرصے تک زیر بحث ہونے کی وجہ سے ناصرف فرانسیسی خفیہ اداروں بلکہ حکومتی اکابرین کی ساکھ پر بھی سنجیدہ نوعیت کے سوالات اٹھائے گئے تھے، اس معاملے کی عدالتیں بھی تحقیقات کر رہی ہیں۔ 2016-17ء میں فرانسیسی پریس نے بھی اس بات کی توثیق کی تھی کہ لفارج نے شام کی خانہ جنگی میں دہشت گرد تنظیم داعش کی مالی معاونت کی۔ 18 نومبر 2018ء کو عدالت میں پیشی کے دوران کوڈ نام اے ایم-02 نامی فرانسیسی انٹیلی جنس افسر نے اپنے بیان میں اعتراف کیا تھا کہ لفارج، شام میں ان کے لئے معلومات کی فراہمی کا ذریعہ تھی اور یہ کہ لفارج نے النصرہ فرنٹ کے نام سے معروف القاعدہ سے منسلک دہشت گرد گروہ "حیات التحریر" سمیت شام میں تمام مسلح گروپوں کو سیمنٹ بھیجا۔

انٹیلی جنس افسر نے کہا کہ ہم نے صورتحال کا فائدہ اٹھایا اور لفارج کے شام میں مستقل جاری کام سے مستفید ہوئے۔ اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ ایک دستاویز پر اکتوبر 2013ء میں لفارج کے ہیڈ آف سکیورٹی ویلارڈ نے ایک نوٹ تحریر کیا، جو فرانسیسی فارن انٹیلی جنس کو بھیجا گیا۔ رپورٹ کے متن کے مطابق لفارج کے سکیورٹی انچارج ویلارڈ نے فرانسیسی انٹیلی جنس کو مسلح گروپوں کے درمیان تنازعات اور عسکری توازن کے بارے معلومات فراہم کیں۔ دستاویز سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ فرانسیسی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے لفارج کے نیٹ ورک، شام میں دہشت گرد گروپوں کے ساتھ اس کے تعاون اور خطے سے خبریں حاصل کرنے کے لئے وہاں اس کے آپریشنز کو برقرار رکھنے کے سلسلے میں میٹنگز کے لئے استعمال کیا، فراہم کردہ سیمنٹ کے ساتھ داعش نے امریکی قیادت میں اتحادی طاقتوں کے خلاف مضبوط پناہ گاہوں اور سرنگوں کا جال بچھایا۔ کمپنی پر جون 2013ء میں شام کے اہم تیل ذخائر پر قبضہ کرنے والی داعش سے ایندھن خریدنے کے لئے جعلی کنسلٹنٹ کنٹریکٹرز کو استعمال کرنے کا بھی شبہ ہے۔

2008ء سے 2014ء کے درمیان جولیبوز سابق فیکٹری سربراہ برونو پیشوکس نے تسلیم کیا کہ لفارج نے شام کی ٹائیکون فراس تلاس کو ماہانہ ایک لاکھ ڈالر تک ادا کئے، جس نے فیکٹری میں کام جاری رکھنے اور اسے کھلا رکھنے کے لئے مسلح عناصر کو نقد رقوم دیں اور ایک محتاط اندازے کے مطابق داعش کو 20 ہزار ڈالر ملے ہوں گے۔ کورٹ آف کاسیشن کی رولنگ لفارج کے لئے بڑا دھچکا ہے، جس پر داعش سمیت مسلح گروپوں کو تقریباً ایک کروڑ 30 لاکھ یورو ادا کرنے کا الزام ہے، تاکہ ملک کی جنگ کے دوران شمالی شام میں سیمنٹ فیکٹری کو رواں رکھا جا سکے۔ اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ شام میں 2016ء میں خانہ جنگی کے دوران بھی لفارج مسلسل داعش کی مدد کرتی رہی جبکہ شام کے علاقے سیلبی میں شدت پسند تنظیم کو کمپنی نے خام مال اور ایندھن بھی فراہم کیا، تاکہ وہ اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔ 2017ء میں کمپنی نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے شام میں مسلح دہشت گرد تنظیم کی مالی مدد کی۔

تحقیقات کے بعد دو اعلیٰ افسران سمیت آٹھ منیجرز پر دہشت گردوں کی مالی معاونت اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات عائد کئے گئے، لیکن حیران کن طور پر کمپنی کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے الزامات 2019ء میں واپس لے لئے گئے۔ اس فیصلے کے بعد کچھ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور این جی اوز اس معاملے کو فرانس کی سپریم کورٹ میں لے گئی تھیں جس نے لفارج پر دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزام کو برقرار رکھا تھا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ خود دہشت گردی کی سرگرمیوں کو سرکاری سطح پر مکمل تعاون فراہم کرنے والا فرانس، پاکستان کی طرف سے قابل ذکر پیش رفت کے باوجود فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے پاکستان کو نکالنے کی مخالفت کر رہا ہے۔ اب داعش کو مالی معاونت کا یہ نیٹ ورک بے نقاب ہونے کے بعد سوال پیدا ہوتا ہے کہ فرانس باضابطہ طور پر دہشت گردی کو اسپانسر اور فناسنگ کے الزامات پر ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ پر ڈالا جائے گا یا نہیں۔
خبر کا کوڈ : 953540
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش