0
Wednesday 15 Sep 2021 11:41

ہم بھولنے نہیں دینگے! وطن سے محبت کے نمونے

ہم بھولنے نہیں دینگے! وطن سے محبت کے نمونے
تحریر: علی ناصر الحسینی

عجیب طرفہ تماشہ ہے کہ ہمارے ارباب اختیار اور ذمہ دار ادارے جب بھی کوئی ایشو سامنے آتا ہے تو سب کو ایک ہی صف میں لا کھڑا کرتے ہیں، ایک دہشت گرد گروہ کے خلاف کوئی ایف آئی آر کٹ جائے تو لازمی ہو جاتا ہے کہ مخالف گروہ کے کسی بندے کو بھی نشانہ بنایا جائے۔ ایک ملک دشمن اپنے کسی ملک دشمن ایجنڈے پر عمل درآمد کرتے ہوئے شکنجے میں آتا ہے تو اس کی جماعت کے لوگوں کو مطمئن کرنے کیلئے مخالف فرقے اور مکتب کے کسی بے گناہ کو بھی دھر لیا جاتا ہے۔ ایک گروہ کی دہشت گردیوں اور ملک دشمنیوں کی وجہ سے گرفتاریاں کی جاتی ہیں اور اسے کالعدم قرار دے دیا جاتا ہے تو اس کے مخالف فرقے کے بے گناہ لوگوں کو بھی فورتھ شیڈول میں ڈال دیا جاتا ہے۔ ایک طرف دس تو دوسری طرف کے بھی دس بسا اوقات تو مجرمانہ سرگرمیاں کرنے والے کم ہوتے ہیں، ان کے مخالف زیادہ تعداد میں دھر لئے جاتے ہیں۔ یہی وہ رویہ ہے جس کیوجہ سے اس ملک میں آج تک دہشت گردی، قتل و غارت گری اور فرقہ واریت کا جن بوتل میں بند نہیں ہوسکا۔

کہا جاتا ہے کہ دونوں طرف مسلح گروپس موجود ہیں اور ایک دوسرے کو قتل و غارت کا شکار کرتے ہیں، لہذا جب بھی فرقہ وارانہ کشیدگی یا قتل و غارت گری میں اضافہ ہوتا ہے تو ایک لگی بندھی پالیسی کے تحت گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ یہ گرفتاریاں کسی طے شدہ قانونی تقاضوں اور معیار کے تحت نہیں ہوتیں بلکہ ان کا معیار یہی ہوتا ہے کہ دونوں طرف کے لوگوں کو پکڑ لیا جائے۔ یوں ہماری ریاست اور اس کے ادارے اپنی غیر جانبدارانہ پوزیشن سامنے لانے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔ بھلا کیسے قاتل و مقتول کو ایک ہی پلڑے میں تولا جا سکتا ہے، آگ و پانی کو ایک ہی جیسا سمجھا جائیگا؟ بھلا اندھیرے کو اجالے کے برابر اہمیت دی جا سکتی ہے، کیا دونوں کا کردار ایک جیسا ہے کہ انہیں ایک ہی جیسا سمجھا جاتا ہے، کیا ملک دشمن اور محب وطن کو ایک ہی صف میں کھڑا کیا جاسکتا ہے، کیا دونوں کو ایک ہی چھڑی سے ہانکنا درست عمل ہے۔؟ معلوم نہیں کیوں ہمارے ذمہ دار ادارے اور حکمران حقیقت سے آنکھ چراتے ہیں، کس طرح ان کی آنکھوں پہ پٹی باندھ دی جاتی ہے۔

حکمرانوں اور ذمہ دار اداروں کی اسی روش کے باعث اس ملک کی اینٹ سے اینٹ بجانے والے اور اس پاک وطن کی بنیادوں کو ہلانے والے، قیام پاکستان کے مخالفین بھی اب وطن کے باوفا محبان وطن بیٹوں کیلئے غداری کے بھونڈے الزامات لگاتے نظر آتے ہیں، زیادہ دور نہ بھی جائیں تو فقط اس ملک کی گذشتہ تیس سال کی تاریخ کے آئینے میں جھانک لیں تو بہت کچھ واضح ہوسکتا ہے۔ پھر کسی کو ہماری وطن سے محبت پر سوال اٹھاتے ہوئے ضرور سوچنا پڑے گا، مگر متعصب اور تنگ نظر لوگ چاہے وہ کسی بھی مقام و مرتبہ اور پوزیشن پر ہوں، انہیں شاید ایسا کرنا اچھا نہ لگے، وہ تو ہمیشہ حقائق کا منہ چڑانے پر لگے رہتے ہیں، لہذا ہم انہیں یہ آئینہ دکھاتے رہیں گے۔ وطن سے آپ کی محبت اور لگاؤ کے یہ نمونے ہمیں یاد ہیں، لہذا ہم سوال اٹھا سکتے ہیں۔

بھلا کوئی بتا سکتا ہے کہ قبائلی علاقوں میں ہونے والے بیسیوں فوجی آپریشن کس کے خلاف ہوئے ہیں۔؟ کوئی بتا سکتا ہے کہ "آپریشن پائیدار امن" پاک وطن کے کس غدار گروہ کے خلاف کیا گیا۔؟ کوئی علم میں لا سکتا ہے کہ "آپریشن المیزان"کس دہشت گرد و ملک دشمن گروہ کے خلاف ہوا تھا۔؟ کوئی جواب دے سکتا ہے کہ "آپریشن شیر دل" کن ریاست مخالف، وطن فروشوں کے خلاف ہوا تھا۔؟ کسی کو علم ہے تو بتا دے کہ "آپریشن راہ حق" میں پاک افواج کس کے خلاف نبرد آزما تھیں۔؟ کسی کو یاد ہے کہ "آپریشن راہ راست" میں پاکستانی فورسز نے کس گروہ کو لگام ڈالنے کیلئے قربانیاں پیش کیں۔؟ کوئی بتا دے کہ "آپریشن راہ نجات" کن دہشت گرد ملک دشمنوں کے خلاف تھا۔؟ کسی کو علم ہے کہ "آپریشن ضرب عضب" کن ملک دشمن غیر ملکی ایجنٹوں کے خلاف کیا گیا تھا۔؟ کسی کے حافظے میں ہے کہ "آپریشن رد الفساد" جو آج تک جاری ہے، اس کا ٹارگٹ کون سے گروہ اور ان کے سہولت کار ہیں۔؟

یہ شاید ہی کوئی بتلا سکے، اس لئے کہ ان سب آپریشنز میں ایک ہی ملک دشمن گروہ نشانہ پر تھا، چونکہ دشمن ایک ہی مکتب اور ایک ہی فکر کے حاملان تھے۔ ایک ہی سوچ اور نظر رکھنے والے تھے، جنہوں نے اس ملک کی پاک افواج، سکیورٹی فورسز اور عام عوام کی بڑی تعداد کو اپنی غداری اور سفاکیت و دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔ اسی ہزار لوگوں کی قربانیاں ایک ہی گروہ سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے دی گئی ہیں، یہ لوگ آخر کس کی پراکسیز ہیں، اس سوال کا جواب دینا ہوگا؟ یہ لوگ کس کے ساتھ مل کر اس ملک کی بنیادوں کو ہلا رہے ہیں؟ یہ لوگ کس وجہ سے آج بھی آزاد ہیں اور ان کے جلسوں، جلوسوں اور پروگراموں میں ہماری سکیورٹی فورسز اور انتظامیہ کے لوگ نہ صرف شرکت کرتے ہیں بلکہ انہیں ایوارڈز دیتے ہیں، ان سے ملاقاتیں کرتے ہوئے اپنے شہید ہونے والے وطن کے سپوتوں کے پاک لہو کو بھول کیوں جاتے ہیں۔؟

بھول کیوں جاتے ہیں کہ وزیرستان میں آج تک انہی لوگوں نے پاک افواج کو اپنی دہشت گردی کا نشانہ بنایا ہوا ہے، آئے روز یہاں فورسز کے لوگوں کو بم دھماکوں، فائرنگ، آئی ای ڈیز، بارودی سرنگز اور خودکش دھماکوں سے نشانہ بنایا جاتا ہے، جن میں وطن کے جاں نثار اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرتے ہیں۔؟ بھول کیوں جاتے ہیں کہ سوات جیسی خوبصورت وادی کو جہنم بنانے میں اسی گروہ کے ملک و ملت کے غدار، دہشت گرد اور غیر ملکی ایجنٹس نے پہلے تحریک نفاذ شریعت محمدی کے نام سے اور بعد ازاں طالبان کے نام سے ہماری پاک افواج کے سینکڑوں جوانوں اور افسران کو شہید کیا اور ملکی سلامتی و استحکام پر کاری ضربیں لگائیں۔ ہمارے ملک کے سپوتوں کو اس وادی گل و گلزار میں قومی پرچم لہرانے کیلئے کتنی قربانیاں دینا پڑیں، ذرا ان قربانیوں اور ان کے مقابل دہشت گرد گروہ کو یاد تو کر لیں، پتہ چل جائے گا کہ کون ملک دشمن ہے اور کون وطن کا با وفا بیٹا۔؟

بھول کیوں جاتے ہیں۔۔۔ کہ خیبر ایجنسی، مہمند ایجنسی اور کزئی، کرم ایجنسی، باجوڑ ایجنسی سمیت فاٹا میں ہماری پاک افواج نے گذشتہ بیس پچیس برسوں میں امن کی بحالی، تعلیم و ترقی، شدت پسندی کے خاتمہ کیلئے جو ہزاروں قربانیاں دی ہیں اور ابھی بھی دے رہے ہیں، یہ نہ تو کسی سنی کی وجہ سے ہے اور نہ ہی کوئی اہل تشیع اس کا موجب بلکہ اس کا موجب ایک ہی گروہ اور طرز فکر رکھنے والا گروہ ہے، جسے سب جانتے ہیں، پہچانتے ہیں، مگر اس جان پہچان کے باوجود انہیں گود میں لیا جاتا ہے، انہیں پالا اور پوسا جاتا ہے، انہیں پراکسیز کے طور پہ استعمال کیا جاتا ہے، حالانکہ یہ لوگ پہلے سے کسی کی پراکسیز ہیں۔ بھول کیوں جاتے ہیں۔۔۔ کہ ایک ہی گروہ ہے، جس نے پاکستان کی آرمی انسٹالیشنز، جی ایچ کیو، آئی ایس آئی کے مراکز پشاور، لاہور، ملتان، اسلام آباد، ملٹری ٹریننگ سنٹرز، آرمی ریکروٹس، مہران نیول بیس اور نیول بیس کی گاڑیوں، ایئرپورٹس، فوجی چھاؤنیز اور آرمی کالونیز، سکیورٹی چیک پوسٹس، فوجی کانوائیز، ایف آئی اے مراکز، پولیس ٹریننگ سنٹرز پر خودکش حملے، بم دھماکے، بارود کی بارش، فائرنگ کرکے اس پاک سرزمین سے غداری اور دشمن کی سازش کو کامیاب کیا، یہ ایک ہی طرز تفکر اور سوچ و فکر کے حامل گروہ کا کام تھا اور مت بھولیں کہ یہ شیعہ و سنی نہیں تھے۔

بھول کیوں جاتے ہیں۔۔۔ کہ اے پی ایس کے معصوم بچوں پر قیامت ڈھانے والے سفاک اور وحشی ایک ہی مکتب کے پیرو تھے، اسی مکتب کے پیرو جو پاکستان کے قیام کا کھلا مخالف تھا اور جس نے آج تک قائد اعظم کے پاکستان کو تسلیم نہیں کیا، جس کے رہنماء اسلام آباد میں بیٹھ کر کھلے عام خودکش دھماکوں کا حکم جاری کرتے ہیں، ملک میں خون خرابہ و انتشار کا بیج بوتے ہیں، ملکی آئین کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں، اس کے باوجود انہیں نہ تو کوئی پوچھتا ہے نہ کسی میں جرائت کہ انہیں غدار کہہ سکے، حالانکہ اس ملک میں آئے روز غداری کے سرٹیفیکیٹس بانٹے جاتے ہیں۔ پتہ نہیں آپ بھول جاتے ہیں یا بھول جانے کا مکر کرتے ہیں اور ان ملک دشمنوں کی خدمت کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتے، مگر یاد رکھیں ہم نہیں بھولے، ہم پاکستان کے گلی محلوں کی مساجد کے محرابوں سے لیکر عبادت گاہوں تک، اولیاء کرام کے مزاروں سے لیکر درباروں میں دفن باکرامت ہستیوں کے مدفن تک ہونے والی قتل و غارت گری کی وحشت ناک داستانوں کو نہیں بھولے، ہم ان ملک دشمنوں کو نہیں بھولے، ہم ان وطن کے غداروں کو نہیں بھولے، ہم ان دشمن کے آلہ کاروں کو نہیں بھولے، ہم ان وحشیوں اور سفاک درندوں کو نہیں بھولے، اس لئے کہ ہم نے اس پاک وطن کی تاریخ کو نہیں بھلانا، ہم نے اسے اگلی نسلوں کو پہنچانا ہے، ہم نے اصل اور نقل کو عیاں کرنا ہے، ہم نے اندھیرے کو اجالے سے مٹانا ہے، ہم نے باطل کے چہرے سے نقاب اتارنا ہے، ہم نے قاتلوں سے مقتول کا انتقام لینا ہے، ہم نے عدل و انصاف کا پرچم سر بلند رکھنا ہے۔
خبر کا کوڈ : 954004
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش