QR CodeQR Code

ایس سی او SCO مقابلہ اے یو کے یو ایس AUKUS

20 Sep 2021 18:35

اسلام ٹائمز: آسٹریلیا کی شمالی حکومت کے دفاعی و قومی سلامتی کے سینیئر ڈائڑیکٹر گائے بوئکسٹین نے برطانیہ کے نشریاتی ادارے کو بتایا کہ یہ ایک اہم معاہدہ ہے کیونکہ یہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ تینوں ممالک انڈو پیسیفک خطے میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کے جارحانہ اقدامات کا مقابلہ کرنے کیلئے اکٹھے اور تیار ہیں۔ بہرحال زیادہ تر سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ اس نئے معاہدے کا اصل مقصد مشرقی ایشیاء اور دنیا کے دیگر خطوں میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنا ہے اور اس اقدام پر بیجنگ اور اسکے اتحادیوں کیجانب سے کسی ٹھوس ردعمل کا آنا غیر متوقع نہیں۔ کیا عالمی سیاست میں sco اور Aukus کا باقاعدہ معرکہ شروع ہوا چاہتا ہے۔؟


تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

ایک ایسے وقت جب شنگھائی تعاون تنظیم sco کی خبریں میڈیا میں خصوصی توجہ کا مرکز بنی ہوئی تھیں، امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے سربراہوں نے بدھ کے روز بحر ہند اور بحر الکاہل کے علاقے کے حوالے سے سفارتی، سکیورٹی اور عسکری تعاون کے معاہدے Aukus پر دستخط کیے ہیں۔ بدھ کے روز امریکہ کے صدر جو بائیڈن، برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن اور آسٹریلیائی وزیراعظم اسکاٹ ماریسن کے درمیان ایک ورچوئل میٹنگ کے دوران ہند بحر الکاہل خطے کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس نئے اتحاد کے قیام کا اعلان کیا گیا۔ وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ایکوس AUKUS اتحاد قائم کرنے کا اہم مقصد ایشیا پیسیفِک خطے میں تین ممالک کے درمیان سفارتی، سلامتی اور دفاعی تعاون کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تین ممالک کا اتحاد 21 ویں صدی کے چیلنجز سے نمٹنے کی اپنی مشترکہ صلاحیت کو بڑھائے گا۔ آسٹریلیا میں ایٹمی آبدوزوں کی تیاری، اس معاہدے کا سب سے پہلا اور سب سے بڑا منصوبہ شمار ہوتا ہے۔ اس معاہدے کے تحت امریکہ اور برطانیہ ایٹمی آبدوزوں کی تیاری میں آسٹریلیا کی مدد کریں گے۔

روس نے امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان طے پانے والے نئے سکیورٹی معاہدے پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے منافی قرار دیا ہے۔ دوسری جانب چین کے سفیر وانگ کوان نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان طے پانے والے نئے سکیورٹی معاہدے کو انتہائی خطرناک اور ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی کھلی خلاف ورزی کی مثال قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ویانا ہیڈ کوارٹر میں تعینات روس کے مستقل مندوب میخائیل اولیانوف نے اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان ایکوس کے نام سے طے پانے والے نئے سکیورٹی معاہدے کی بابت سخت خبردار کیا اور کہا کہ اس  معاہدے نے ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ روسی مندوب نے نئے سکیورٹی معاہدے کے تحت ایٹمی آبدوزوں کی ٹیکنالوجی آسٹریلیا منتقل کیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا کہ یہ معاملہ ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ سے تعلق رکھتا ہے۔

اس معاہدے کی فرانس کی طرف سے بھی شدید مخالفت کی جا رہی ہے۔ فرانس نے امریکہ اور آسٹریلیا سے اپنے سفیر بھی واپس بلا لئیے ہیں۔ فرانس نے یہ بھی کہا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ اس لائق نہیں ہیں کہ ان پر بھروسہ کیا جائے۔ ادھر آسٹریلوی شہریوں نے مظاہرے کرکے، برطانیہ اور امریکہ کے ساتھ آسٹریلوی حکومت کے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کے معاہدے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ مظاہرے میں شریک آسٹریلوی باشندے امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ ایٹمی آبدوزوں اور دیگر ہتھیاروں کی تیار ی کا معاہدہ منسوخ کیے جانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ بی بی سی کے تجزیے کے مطابق امریکی حکام بظاہر یہ کہہ رہے ہیں کہ اس معاہدے کا مقصد چین کو قابو کرنا نہیں ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ aukus معاہدہ خطے میں حکمت عملی اور پالیسی میں تبدیلی کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ اس نئے سکیورٹی معاہدے کا وقت بہت اہم ہے۔ یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب امریکہ کو افغانستان سے نکلے ابھی صرف ایک ماہ ہوا ہے اور اس کے خطے میں کردار کے متعلق متعدد حلقوں میں شبہات پائے جا رہے تھے۔ دوسری طرف شنگھائی تعاون تنظیم نے بھی امریکہ کے لئے خطے میں نئے چیلنجز پیدا کر دیئے ہیں۔

برطانیہ بھی ایشیا پیسیفک خطے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے بے قرار و بے چین ہے، خاص طور پر اس کے یورپی یونین سے انخلا کے بعد اسے خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانا ہے جبکہ آسٹریلیا کے خطے میں چین کے بڑھتے اثر و رسوخ کو لے کر خدشات ہیں۔ آسٹریلیا کی شمالی حکومت کے دفاعی و قومی سلامتی کے سینیئر ڈائڑیکٹر گائے بوئکسٹین نے برطانیہ کے نشریاتی ادارے کو بتایا کہ یہ ایک اہم معاہدہ ہے کیونکہ یہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ تینوں ممالک انڈو پیسیفک خطے میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کے جارحانہ اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لیے اکٹھے اور تیار ہیں۔ بہرحال زیادہ تر سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ اس نئے معاہدے کا اصل مقصد مشرقی ایشیاء اور دنیا کے دیگر خطوں میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنا ہے اور اس اقدام پر بیجنگ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے کسی ٹھوس ردعمل کا آنا غیر متوقع نہیں۔ کیا عالمی سیاست میں sco اور Aukus کا باقاعدہ معرکہ شروع ہوا چاہتا ہے۔؟


خبر کا کوڈ: 954837

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/954837/ایس-سی-او-sco-مقابلہ-اے-یو-کے-aukus

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org