0
Sunday 26 Sep 2021 03:19

جماعت اسلامی کے پختونخوا میں مہنگائی مخالف مظاہرے

جماعت اسلامی کے پختونخوا میں مہنگائی مخالف مظاہرے
رپورٹ: عدیل زیدی

جماعت اسلامی کا ملک کی مذہبی سیاست میں ایک معقول کردار ہے، خاص طور پر صوبہ خیبر پختونخوا میں جماعت کا ووٹ بینک دیگر صوبوں کی نسبت کافی بہتر ہے، جماعت اسلامی باقاعدہ طور پر تو کبھی صوبائی حکومت نہیں سنبھال سکی، تاہم حکومتی جماعت کی اتحادی ضرور رہی ہے۔ 2018ء کے انتخابات کے نتیجے میں صوبہ اور مرکز میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قائم ہونے کے بعد جماعت اسلامی نے اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا اور پھر حزب اختلاف کی مختلف جماعتوں کے مشترکہ پلیٹ فارم پی ڈی ایم کے وجود میں آنے کے باوجود جماعت اسلامی نے خود کو حکمران جماعت (پی ٹی آئی) اور اپوزیشن اتحاد (پی ڈی ایم) کو ایک ہی سکے کے دو رخ قرار دیتے ہوئے غیر جانبدار رہتے ہوئے حزب اختلاف کا ہی رول ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔ جس کے تحت جماعت اسلامی نے جلسے بھی منعقد کیے، کاروان بھی چلائے، اور ملین مارچ بھی دیکھنا میں آیا، تاہم اس احتجاجی تحرک کا مرکز صوبہ خیبر پختونخوا ہی رہا۔

اگر یوں کہا جائے کہ جماعت اسلامی نے اپنی توجہ کا محور صوبہ خیبر پختونخوا کو بناتے ہوئے آئندہ الیکشن سے قبل منظم ہونے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے تو غلط نہ ہوگا۔ اسی احتجاجی تحریک کے سلسلے میں گذشتہ روز جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر سراج الحق کی اپیل پر ملک بھر حکومتی پالیسیوں، خاص طور پر بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری کیخلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی اضلاع اور تحصیل ہیڈکواٹرز میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ ان مظاہروں سے جماعت اسلامی کے ضلعی اور مقامی قائدین نے خطابات کئے۔ مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر حکومت کی ناقص پالیسیوں اور مہنگائی و بے روزگاری کے خلاف نعرے درج تھے، مظاہرین نے شدید نعرے بازی کرکے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔ اس سلسلے میں مرکزی احتجاجی مظاہرہ پشاور میں ہوا، جس کی قیادت جماعت اسلامی ضلع پشاور کے امیر عتیق الرحمان اور دیگر نے کی۔

احتجاجی مظاہرے کا آغاز تاریخی مسجد مہابت خان سے ہوا اور چوک یادگار پر جلسے کی شکل اختیار کی، مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ موجوہ حکومت تین سالوں میں کوئی تبدیلی نہیں لاسکی۔ نااہل حکمرانوں کی وجہ سے پورا نظام مفلوج ہوچکا ہے، عدالتوں میں انصاف نہیں، معیشت تباہ حال اور تعلیم و صحت کا ستیاناس ہوچکا ہے۔ پی ٹی آئی کے دور میں مہنگائی میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، سونامی سرکار آخر کار آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی غلام بن گئی ہے۔ علاوہ ازیں نوشہرہ میں بھی کمر توڑ مہنگائی کے خلاف مطاہرہ کیا گیا، جس کی قیادت ضلعی امیر رافت اللہ اور دیگر نے کی۔ ضلعی رہنماوں نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی اور سابقہ حکومتوں کی پالیسیوں اور اقدامات میں کوئی فرق نہیں۔ وزیراعظم نے قوم کو ریاست مدینہ کے نام پر دھوکا دیا۔ حکمرانوں کا سارا زور آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں سے بھیک مانگنے پر ہے۔ لنگر خانے تعمیر اور لوگوں کو مرغیاں اور کٹے پالنے کے مشورے دیئے جا رہے ہیں۔

اسی طرح مہنگائی اور بے روزگاری سے تنگ جماعت اسلامی کے کارکنان دیر پائین میں بھی سڑکوں پر نکل آئے، یہاں احتجاج کی قیادت ضلعی امیر اعزاز الملک افکاری، ملک شیر بہادر خان اور جے آئی یوتھ کے صدر یوسف علی مشوانی نے کی۔ احتجاجی جلوس جامعہ احیاء العلوم بلامبٹ سے شروع ہوا اور تیمر گرہ پہنچ کر جلسے کی شکل اختیار کی۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے رہنماوں نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے روزی کمانے کے ذرائع مخدوش ہو گئے ہیں۔ بے روزگاری اور غربت کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، ترقی کا پہیہ الٹا چل رہا ہے۔ اسی طرح جماعت اسلامی ہری پور کے زیراہتمام بھی مین بازار میں احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ مظاہرے سے امیر ضلع غزن اقبال خان، سیکرٹری جنرل جاوید اقبال اور زونل امیر طاہر صدیقی سمیت دیگر قائدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے ملکی تاریخ کا سب سے زیادہ قرضہ لیا اور عوام کو مجموعی طور پر پچاس ہزار ارب کے لگ بھگ مقروض کردیا۔ ایک طرف آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں نے ملک کو نرغے میں لے رکھا ہے تو دوسری جانب مختلف مافیاز نے عوام کی گردن دبوچ رکھی ہے۔

کمر توڑ مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف مانسہرہ میں بھی پریس کلب کے سامنے عوام سراپا احتجاج رہے۔ مظاہرے کی قیادت جماعت اسلامی ضلع مانسہرہ کے امیر ڈاکٹر طارق شیرازی، سیکرٹری جنرل صالح محمد اور جے آئی یوتھ کے رہنماؤں حسن علی، ندیم اور وقاص نے کی۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور حکومتی پالیسیوں کو مسترد کرنے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلیم اور صحت کا نظام، سڑکیں اور گلیاں تباہ، بازاروں میں گندگی کے ڈھیر اور نوجوان بے روز گاری کی مشکل ترین صورت سے دوچار ہیں۔ مہنگائی میں روز بروز اضافے سے حکومت نے عوام کو خود کشی پر مجبور کردیا ہے۔ عوام کو اپنی طاقت کو متحد کرنا ہوگا اور ظالمانہ فیصلوں کے خلاف بند باندھنا ہوگا۔ اس کے علاوہ بنوں میں احتجاجی مظاہرے کی قیادت ضلعی امیر پروفیسر اجمل خان، ڈاکٹر ناصر خان اور اختر علی شاہ نے کی۔ یہاں مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے گیس کی قیمتوں میں تیس فیصد کے قریب اضافہ کا منصوبہ بنایا ہے۔

اس کے علاوہ دیگر اضلاع میں خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنماوں نے کہا کہ حکومت نے بجلی پر سبسڈی ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے، پٹرول کی قیمت پر آدھی سے زیادہ لیوی لی جارہی ہے۔ ادویات کی قیمتوں میں گزشتہ تین برسوں میں تیرہویں بار اضافہ ہوا ہے۔ اشیائے خوردونوش جن میں بنیادی ضرورت کی اشیاء مثلاً دالیں، گھی، چینی، آٹا وغیرہ شامل ہیں کی قیمتیں سو سے تین سو فیصد بڑھی ہیں، ایسے میں عوام کہاں جائیں۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ زرعی ادویات، کھاد، بیج اور زرعی ٹیکنالوجی وغیرہ عام کسان کی پہنچ سے دور ہیں۔ ڈی اے پی کھاد کی بوری جو تین سال قبل تین ہزار کی تھی اب چھ ہزار سے اوپر کی ملتی ہے۔ دوسری طرف بیروزگاری کا طوفان نہیں تھم رہا۔ وزیراعظم نے ایک کروڑ نوکریاں دینے کا اعلان کیا مگر الٹا پچاس لاکھ کو مزید بے روزگار کردیا۔ 
خبر کا کوڈ : 955561
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش