QR CodeQR Code

عراق اور امریکی سرپرستی میں داعش کی دوبارہ سر اٹھانے کی کوشش

25 Sep 2021 21:57

اسلام ٹائمز: یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ گذشتہ چند سالوں کے دوران تکفیری دہشت گرد گروہ داعش نے امریکہ کو خطے میں اپنی فوجی موجودگی برقرار رکھنے کا بہت اچھا بہانہ فراہم کیا ہے۔ لہذا ہم دیکھتے ہیں کہ امریکہ نے 2008ء میں عراق سے فوجی انخلاء کے باوجود تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کی سرگرمیوں کو بہانہ بنا کر 2014ء میں دوبارہ عراق میں فوجیں اتار دیں جو اب تک اس ملک میں دندنداتی پھرتی ہیں۔ جب بھی مختلف عراق کے مختلف سیاسی حلقوں کی جانب سے امریکہ کے فوجی انخلاء کی جاندار آواز اٹھتی ہے دوسری طرف داعش کی سرگرمیوں میں بھی تیزی آ جاتی ہے اور امریکہ کی فوجی موجودگی کے حامی اسے ایشو بنا کر سامنے لے آتے ہیں۔ یوں امریکہ ہمیشہ سے تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کو اپنے سیاسی مفادات کیلئے استعمال کرتا آیا ہے۔


تحریر: سید رحیم نعمتی
 
الفرات نیوز کے مطابق عراق کی سکیورٹی فورسز نے حال ہی میں تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کی جانب سے دہشت گردی کا ایک بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق خفیہ اطلاع ملنے پر عراق کی سکیورٹی فورسز نے صوبہ دیالہ میں داعش کے ایک ٹھکانے پر حملہ کیا۔ اس ٹھکانے سے چار خودکش بیلٹیں برآمد ہوئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ دہشت گرد زائرین امام حسین علیہ السلام پر دہشت گردنہ حملوں کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ ان دنوں چہلم امام حسین علیہ السلام قریب آنے اور ملک بھر سے کربلا کی جانب مشی کی صورت میں زائرین کے پیدل سفر آغاز ہو جانے کے بعد دہشت گردانہ اقدامات کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ اسی طرح داعش کی جانب سے بھی دہشت گردانہ حملوں کی توقع کی جا رہی تھی۔
 
گذشتہ چند ہفتوں کے دوران رونما ہونے والے واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ عراق میں تکفیری دہشت گرد گروہ داعش نے اپنی حکمت عملی میں تبدیلی لائی ہے۔ اب وہ پہلے کی طرح براہ راست دہشت گردانہ کاروائیاں انجام نہیں دے رہا بلکہ تکفیری دہشت گرد عناصر نے کوہستانی علاقوں اور صحراوں سے حملہ کرنے کی بجائے بھیس بدل کر عام شہریوں کا روپ دھارنے اور ان میں گھل مل کر دہشت گردانہ اقدامات انجام دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عراق کے ایک باخبر ذریعے نے العربی الجدید سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ داعش نے اپنی حکمت عملی تبدیل کر کے چھوٹی چھوٹی ٹیموں کی شکل میں عام شہریوں کے اندر گھس کر دہشت گردی کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ یوں داعش سے وابستہ تکفیری دہشت گرد آسانی سے اپنے اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
 
اس نئی حکمت عملی کے تحت تکفیری دہشت گرد گروہ عراق کے مختلف علاقوں خاص طور پر کرکوک، دیالی اور صلاح الدین میں دہشت گردانہ اقدامات بڑھانے میں کامیاب ہوا ہے۔ ستمبر کے شروع سے اب تک داعش سے وابستہ تکفیری دہشت گردوں نے عراق کے صوبوں کرکوک، صلاح الدین اور دیالی میں 16 سے زائد دہشت گردانہ کاروائیاں انجام دی ہیں جن میں گھات لگا کر حملہ کرنے، سڑک کے کنارے بم نصب کرنے، افراد کو اغوا کرنے اور رات کے وقت سکیورٹی فورسز کی چوکیوں کو نشانہ بنانے جیسے ہتھکنڈے شامل ہیں۔ ان دہشت گردانہ اقدامات میں 45 عراقی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ اگرچہ داعش کی جانب سے اپنے طریقہ واردات میں تبدیلی غیر متوقع نہیں ہے لیکن آگاہ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی بعض دیگر امور سے بھی مربوط ہو سکتی ہے۔
 
 یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ گذشتہ چند سالوں کے دوران تکفیری دہشت گرد گروہ داعش نے امریکہ کو خطے میں اپنی فوجی موجودگی برقرار رکھنے کا بہت اچھا بہانہ فراہم کیا ہے۔ لہذا ہم دیکھتے ہیں کہ امریکہ نے 2008ء میں عراق سے فوجی انخلاء کے باوجود تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کی سرگرمیوں کو بہانہ بنا کر 2014ء میں دوبارہ عراق میں فوجیں اتار دیں جو اب تک اس ملک میں دندنداتی پھرتی ہیں۔ جب بھی مختلف عراق کے مختلف سیاسی حلقوں کی جانب سے امریکہ کے فوجی انخلاء کی جاندار آواز اٹھتی ہے دوسری طرف داعش کی سرگرمیوں میں بھی تیزی آ جاتی ہے اور امریکہ کی فوجی موجودگی کے حامی اسے ایشو بنا کر سامنے لے آتے ہیں۔ یوں امریکہ ہمیشہ سے تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کو اپنے سیاسی مفادات کیلئے استعمال کرتا آیا ہے۔
 
مثال کے طور پر کردستان میں پیشمرگہ وزارت کے سیکرٹری جنرل جبار یاور نے حال ہی میں کہا ہے: "عراق ہمیشہ کیلئے امریکہ کی فوجی موجودگی کا محتاج ہے اور داعش کے دہشت گرد آزادی سے سرگرم عمل ہیں۔" داعش کی دہشت گردانہ سرگرمیوں سے اس طرح کا فائدہ حاصل کرنا باعث بنا ہے کہ امریکہ عراق میں اپنی فوجی موجودگی کا بہانہ حاصل کر سکے۔ داعش مخالف امریکی اتحاد کے ترجمان وائن مارتو نے گذشتہ ہفتے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ امریکی اتحاد عراق میں اپنی فوجی مشاورت جاری رکھے گا۔ لہذا عراق اور شام میں امریکہ کی فوجی موجودگی اور امریکہ کی جانب سے داعش سے وابستہ تکفیری دہشت گرد عناصر کو شام سے عراق منتقل کئے جانے پر مبنی رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ ایسی منصوبہ بندی میں مصروف ہے۔
 
دوسری طرف افغانستان سے ذلت آمیز فوجی انخلاء پر مجبور ہو جانے کے بعد جو بائیڈن حکومت عراق میں اپنی فوجی موجودگی برقرار رکھ کے جہاں تک ممکن ہو اس شکست کا ازالہ کرنے کے درپے ہے۔ یوں گذشتہ چند ہفتوں کے دوران عراق میں داعش کی دہشت گردانہ کاروائیوں میں تیزی آنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ نے اپنے بی پلان پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔ لہذا اس سال کے آخر تک یہ دہشت گردانہ اقدامات کم ہونے کی توقع نہیں رکھنی چاہئے کیونکہ امریکہ اس طرح عراقی حکومت پر دباو ڈالنا چاہتا ہے۔ یاد رہے حال ہی میں عراقی وزیراعظم کے دورہ امریکہ کے موقع پر امریکی صدر جو بائیڈن نے رواں برس کے آخر تک عراق سے مکمل طور پر فوجی انخلاء کا وعدہ کیا تھا۔


خبر کا کوڈ: 955747

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/955747/عراق-اور-امریکی-سرپرستی-میں-داعش-کی-دوبارہ-سر-اٹھانے-کوشش

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org