1
Monday 27 Sep 2021 17:03

اربعین ظلم کے مقابلے میں مزاحمت اور حق کے دفاع کی علامت

اربعین ظلم کے مقابلے میں مزاحمت اور حق کے دفاع کی علامت
تحریر: مجتبی شاہسونی
 
جب بھی آپ کسی سفر پر جاتے ہیں تو نقطہ آغاز سے دل توڑ کر منزل کی جانب گامزن ہو جاتے ہیں۔ بعض اوقات آپ خود سفر کا ارادہ کرتے ہیں جبکہ بعض اوقات آپ کو دعوت دی جاتی ہے۔ امام حسین علیہ السلام سے کروڑوں انسانوں کا عشق صرف اربعین کے موقع پر ہی قابل مشاہدہ ہے لیکن کیا کریں ہم جدائی کا شکار ہیں۔ ان دنوں یہ امام حسین علیہ السلام کے اکثر عاشقان کی حالت زار ہے۔ ان دنوں کرونا وائرس کے پھیلاو کے باعث حفاظتی تدابیر کی وجہ سے عراق جانے پر پابندیاں عائد ہیں۔ اس جدائی کے بارے میں رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای فرماتے ہیں: "اربعین کے دن سب پوری توجہ سے زیارت اربعین کی تلاوت کریں اور امام حسین علیہ السلام کی خدمت میں عرض کریں کہ یا سید الشہداء ہمار بہت دل چاہتا تھا کہ آئیں لیکن ایسا نہ ہو سکا۔"
 
ہم نے تحریر حاضر میں ولی امر مسلمین آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی نگاہ سے اربعین کے مختلف پہلووں جیسے عوامی بنیادیں، دلوں میں اتحاد پیدا کرنا، ظلم کے خلاف آواز اٹھانا، امت مسلمہ کے اقتدار اور طاقت کا مظہر ہونا وغیرہ کا جائزہ لینے کی کوشش کی ہے۔
عوام کی مرکزیت میں عظیم اجتماع
اربعین کی عوامی تحریک کا مرکز وہ عوام ہیں جو اس عظیم اجتماع کو تشکیل دیتے ہیں۔ اربعین کی مشی میں جو چیز سب سے زیادہ واضح طور پر دکھائی دیتی ہے وہ عوامی مرکزیت ہے۔ عوامی مرکزیت کا مطلب یہ ہے کہ یہ عظیم اجتماع عوام کی مرضی اور ارادے سے انجام پاتا ہے جبکہ اس کے تمام اخراجات بھی عوام خود انجام دیتے ہیں۔ یہی عوامی مرکزیت اس عظیم انسانی اجتماع کے بے مثال ہونے کا ایک اہم سبب ہے۔
 
بے مثال اتحاد اور وحدت
گذشتہ چند سالوں کے دوران ایرانی اور عراقی عوام کے درمیان بے مثال تعاون اور اتحاد کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ یہ تعاون اور قلبی تعلق خاص طور پر اربعین واک کے موقع پر کھل کر سامنے آتا ہے۔ اس موقع پر اہلبیت اطہار علیہم السلام سے عقیدت اور محبت رکھنے والے مختلف ممالک کے شہری "حب الحسین یجمعنا" کے نعرے تلے شانہ بشانہ نجف سے کربلا کی جانب پیدل سفر طے کرتے ہیں۔ درحقیقت اربعین نہ صرف ایرانی اور عراقی عوام کے درمیان قلبی تعلق اور اتحاد کی علامت ہے بلکہ دنیا بھر کے آزاد سوچ رکھنے والے انسانوں، ظلم و ستم اور استکباری طاقتوں کے خلاف ڈٹ جانے والے انسانوں اور ہر دین اور مذہب سے تعلق رکھنے والے انسانوں کے اتحاد کا مظہر ہے۔
 
اربعین، ایک طاقتور میڈیا
 جیسا کہ بزرگ اسلامی شخصیات نے تاکید کی ہے، اربعین اسلام کا ایک طاقتور ذریعہ ابلاغ ہے۔ ایسا ذریعہ ابلاغ جو 1400 برس بیت جانے کے باوجود روز بروز مزید طاقتور ہوتا جا رہا ہے اور نہ صرف مسلمانوں بلکہ دنیا بھر کے تمام انسانوں میں تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس بارے میں فرمایا: "اربعین کی اہمیت کا راز یہ ہے کہ وہ عاشورا کا ایک طاقتور میڈیا ہے۔ اربعین دراصل قیام عاشورا اور حسینی تحریک کا پیغام رسان ہے۔ اربعین عاشورا کیلئے ایک وسیع اور طاقتور ذریعہ ابلاغ ہے۔ علماء دین نے بھی اس دن کو سال کے عظیم اور اہم دنوں میں شمار کیا ہے اور اسے بڑے پیمانے پر منعقد کیا ہے۔"
 
اربعین، امت مسلمہ کے اقتدار کی علامت
چہلم امام حسین علیہ السلام، عالمی سطح پر ایک عظیم تحریک کے آغاز کیلئے امت مسلمہ کی نرم طاقت کا مظہر ہے اور ایسی طاقت ہے جسے اسلامی معاشروں کے درمیان باہمی قربت اور اتحاد پیدا کرنے کیلئے بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ اگرچہ اس سال بھی گذشتہ برس کی طرح کرونا وائرس کے پھیلاو کے باعث اہلبیت اطہار علیہم السلام کے عقیدت مندوں کی اکثریت اس عظیم اجتماع میں شرکت سے محروم رہی ہے لیکن یہ موقع ہمیشہ مختلف صورتوں میں پاکیزہ قلوب کے حامل انسانوں کیلئے فراہم رہے گا۔ ولی امر مسلمین امام خامنہ ای اس بارے میں فرماتے ہیں: "اربعین یعنی ایک عالمی اور بین الاقوامی اجتماع میں محبین اہلبیت اطہار علیہم السلام کی شرکت، وہ بھی ایسی سرزمین پر جہاں سے یادیں وابستہ ہیں۔"
 
اربعین سے متعلق ہماری ذمہ داریاں
اربعین مشی کا مقدس عمل دنیا بھر میں اسلامی مزاحمت پیدا ہونے کیلئے ایک عظیم سرمایہ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اربعین ظلم اور گمراہی سے مقابلہ کرنے کا اہم ذریعہ ہے۔ اس بارے میں ہم سب پر بہت بڑی اور اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ اس بارے میں ولی امر مسلمین امام خامنہ ای فرماتے ہیں: "آج ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ دنیا والوں کو امام حسین علیہ السلام سے آشنا کروائیں۔ ظلم، کرپشن، پستی اور گھٹیاپن سے بھری دنیا حسینی حریت اور حسینی آزادی کی معرفت کی محتاج ہے۔ آج دنیا کے تمام افراد، جوان، اقوام ایسی حقیقت جاننے کیلئے بے تاب اور بے چین ہیں۔ اس عظیم تحریک کے مقابلے میں عالم کفر اور استکباری دنیا قرار پائی ہے۔ حسین ابن علی ع کی منطق حق کے دفاع اور ظلم، طاغوت اور گمراہی کے مقابلے میں ڈٹ جانے پر مبنی ہے۔"
خبر کا کوڈ : 956014
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش