0
Saturday 2 Oct 2021 23:41

ہمارے دشمنوں کی احمقانہ حرکتیں۔۔۔۔

ہمارے دشمنوں کی احمقانہ حرکتیں۔۔۔۔
تحریر: محمد علی شریفی

مولا امام سجاد سے منسوب یہ فرمان مشہور ہے کہ ساری حمد و ثناء اس خدا کے لئے کہ جس نے ہمارے دشمنوں کو بے وقوف اور احمق بنایا، امام کا یہ فرمان حقیقت کے عین مطابق ہے، کیونکہ معصوم کا فرمان ہو اور درست ثابت نہ ہو۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے۔ میں صرف چند مثالوں کے ذریعے قارئین کی توجہ دشمن کی چند ایک بےوقوفانہ اور احمقانہ حرکتوں کی طرف دلانا چاہتا ہوں، جنہوں نے چاہا تھا کچھ اور ہوا کچھ اور۔ 🔰 امام عالی مقام کے قاتل اور سخت ترین دشمن، یزید نے چاہا تھا کہ حسین ابن علی کو شہید کرکے ان کے نام اور مشن کو مٹا دیا جائے گا، لیکن یہ الہیٰ وعدہ ہے کہ جیت ہمیشہ حق کی ہی ہوگی، باطل ہمیشہ رسوا ہو کر رہے گا۔ 🔆 ظاہری فتح پر مغرور یزید ملعون کو سید سجاد (ع) کے خطبے نے اس کے اپنے  دربار میں ہی ذلیل و رسوا کر دیا۔ یہ اقدار کی جنگ تھی، جو آج بھی یزیدیوں اور حسینیوں کے درمیان جاری ہے۔

🔅 یزید کے پیروکار چاہتے ہيں کہ ذکر حسین اور نام حسین (ع) مٹ جائےو تاکہ آل امیہ کو مقدسات میں شامل کرنے میں آسانی ہوو لیکن تاریخ گواہ ہے کہ حسینیوں نے اپنی جانیں دیں، گردنیں کٹوائیں، صعوبتیں برداشت کیں، لیکن کبھی بھی ذکر حسین (ع) پر سمجھوتہ نہیں کیا اور اسے مٹنے نہیں دیا۔ اس انمٹ تحریک کو ختم کرنے کے لئے کچھ عرصے سے وطن عزیز پاکستان میں ملک دشمن تکفیری عناصر نے ایک بار پھر مذہبی منافرت پھیلانے کے لئے کچھ ایسے مسائل کو چھیڑا، جو 14 سو سال سے شیعہ سنی کے اختلاف کی وجہ بنے اور آج تک ان مسائل پر ہمارے برادران اہل سنت کو بھی اعتراض نہیں رہا، جیسے کہ شیعہ اذان اور عزاداری کا مسئلہ۔

🌀 یہ سلسلہ  صدیوں سے جاری ہے اور بہت سی جگہوں پر شیعہ سنی ملکر عزاداری کرتے آئےہیں اور ان شاء اللہ یہ سلسلہ جاری رہے گا، شیعہ سنی اختلاف کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ شیعہ لوگ اپنے اعتقاد کے مطابق حضرت علی (ع) کو پہلا خلیفہ مانتے ہیں اور برادران اہل سنت، دیوبندی، اہل حدیث اور ان کے دیگر فرقے جناب ابوبکر کے پہلا خلیفہ ہونے کا اعتقاد رکھتے ہیں۔

♻️ یہ دو نظریئے ہیں، ان کے ماننے والوں کا فریضہ ہے کہ اپنے مشترکہ دشمن کے عزائم کو سامنے رکھ کر  ایک دوسرے کے مقدسات کے احترام کا خیال رکھیں، ہاں احترام کے دائرے میں رہ کر مستند تاریخ بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں اور نہ ہی اس بات کی اجازت دی جانی چاہیئے کہ وہ متنازع اور غیر مقدس شخصیات جن کے منفی  کردار و رفتار اور گفتار کے بارےمیں طرفین کی کتابیں بھری پڑی ہیں، ان کو بھی مقدسات کی آڑ میں طرفین کی مقدس ہستیوں میں شامل کریں۔۔۔۔ متنازع اور غیر مقدس شخصیات کو مقدس بنانے کا یہ عمل چند دھائیوں سے ایک خاص فکر کے حامل طبقے کے افراد کی طرف سے اہل بیت دشمنی کی بناء پر شروع ہوا اور ان کی  شدت پسندی کی وجہ سے ہر مذہب (شیعہ سنی) کے لوگ زیرعتاب اور ان کی دہشت گردی کا شکار رہے۔

🟢 انہوں نے اہل سنت برادری کو  بھی نہیں بخشا، ان کے بڑےبڑے مفتیوں کو بھی شہید کیا۔ مسجدوں پر قبضے کئے گئے، اہل سنت کے نام کو استعمال کرکے سادہ لوح اہل سنت کو شدت پسندی اور فرقہ واریت کی طرف دھکیل دیا۔ ان کے بیدار اور سنجیدہ علماء کو نشانہ بنایا گیا اب تشیع کو زیر کرنے کے لئے انہوں نے ایک نئی روش اپنائی ہے کہ وہ سنی اکثریت کی حمایت حاصل کریں، اس کے لئے ضروری تھا کہ ایک ایسی چیز کو ایشو بنائیں، جس سے اہل سنت بھی حساس ہو جائیں، اس تکفیری ٹولے نے 1400 سال سے اختلافی بعض ایشوز اور مسائل کو بنیاد بنا کر اہل سنت کو ورغلانے کی بڑی کوششیں کیں۔

📌 لیکن الحمدللہ اہل سنت کے سنجیدہ علماء و اکابرین نے اس سازش کو بھانپ لیا اور ان تکفیریوں کی سازش کا حصہ نہیں بنے، گرچہ ان کے بھی بعض سادہ اور بعض متعصب مولویوں کو اپنے ساتھ کرنے میں اس دفعہ کامیاب ہوئے اور عزاداری اور شیعہ کلمہ کے بارے میں ہرزہ سرائی بھی کی گئی، لیکن مولا کے فرمان نے سچ کر دکھایا کہ ہمارے دشمن احمق ہیں، انہوں نے عزاداری کو محدود کرنا چاہا، لیکن معاملہ برعکس ہوا۔ پہلے اربعین پر صرف مجلس اور عزاداری ہوا کرتی تھی، معمول کا جلوس نکلتا تھا، اب تو گھروں سے ہی بڑی آب و تاب کے ساتھ ہر علاقے کے لوگ مشی کرتے ہوئے مرکزی مقام کے لئے نکلتے ہیں اور ان کا ہر قدم یزیدیوں کے چہرے پر نشان ثابت ہو رہا ہے۔

📍اور جنہوں نے شیعہ اذان کو دہشت گردی سے تعبیر کیا اور رکوانے کی کوشش کی،ان کے اپنے ہی دیوبندی علماء بھی ان کے خلاف بول پڑے۔۔ اور اس سال تو  جلوس (اربعین) میں بہت سوں کو اپنی پیشانیوں اور بازوں پر *اشہد ان علیا ولی اللہ وخلیفۃ بلا فصل* کی پٹیاں باندھے دیکھا گیا اور عزاداری کو چار دیواری کے اندر کروانے کی آرزو تو تمہارے آقا قبر میں لے کر گئے، تم لوگ بھی لیکر ہی جاوگے۔
تم نے جس خون کو مقتل میں دبانا چاہا
آج وہ کوچہ و بازار میں آنکلا ہے

اب یزیدیوں کو پتہ چل جانا چاہیئے کہ مکتب تشیع سے تعلق رکھنے والے نہ تمہاری دھمکیوں سے ڈرتے ہیں اور نہ تمہاری ایف آئی آر (FIR) سے اور نہ ہی دھماکوں اور گولیوں سے، چونکہ یہ رسول  اعظم (ع) کا وعدہ ہے کہ قتل سیدالشہداء سے مومنین کے دلوں میں ایک ایسی حرارت پیدا ہوگی، جو کبھی ٹھنڈی نہیں ہوگی۔۔

💠یقیناً عشق سید الشہداء لوگوں کو رہنے نہیں دیتا، ان کو نہ اپنی جان کی پرواہ ہوتی ہے اور نہ مال کی، نہ ہی اولاد کی، یہ عزاداری سید الشہداء ظالموں کے ظلم اور فاسد نظام اور جابر حکمرانوں کے خلاف ایک تحریک ہے، اظہار برائت ہے، اظہار نفرت ہے، حسین (ع) ابن علی کے ساتھ تجدید عہد ہے۔ 🌟شیعہ سنی دونوں امام عالی مقام کے عزادار ہیں اور ہر ظالم سے ٹکرانے والی تحریک کا سرچشمہ تحریکِ کربلا ہے اور ہر آزادی پسند انسان حسین ابن علی سے ہی الہام لیتا ہے اور کربلا ہی ان کے لئے مشعل راہ ہے۔ جوش نے کیاخوب کہا:
انسان کو بیدار تو ہو لینے دو
ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین

دشمن لاکھ کوششیں کرے، اسے منہ کی کھانی پڑے گی اور جس نے بھی جہاں اس راہ میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کی، وہاں پہلے سے زیادہ عظیم الشان مجالس اور عزاداری دیکھنے میں آئی۔ 🤲 دعا ہے اللہ تعالیٰ منتقمِ خون حسین (ع) کے ظہور تک یہ امانت ہمیں بہتر اور بامعنی انداز میں منانے کی توفیق عطا فرمائے۔
خبر کا کوڈ : 956924
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش