0
Sunday 3 Oct 2021 21:30

جئو پولیٹکل تبدیلی کی کوشش

جئو پولیٹکل تبدیلی کی کوشش
تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

ایک ایسے وقت جب ایران کی شمال مغربی سرحدوں پر کشیدگی روز بروز بڑھ رہی ہے، آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے ایک فوجی پریڈ سے آن لائن خطاب میں
فرمایا ہے کہ شمال مغربی ملکوں کے مسائل کا حل، ان ملکوں میں بیرونی ممالک کی عسکری مداخلت کی روک تھام میں مضمر ہے۔ آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ خطے میں بیرونی مداخلت نقصاندہ ہے اور تمام مسائل کو بیرونی قوتوں کی مداخلت کے بغیرحل کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے فرمایا کہ خطے کے ملکوں کو چاہیئے کہ وہ اس سلسلے میں ایران اور ایران کی مسلح افواج کی طاقت اور دانشمندی کو نمونہ عمل بنائیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے سلامتی کو ملکی ترقی و پیشرفت کی اساس اور بیرونی طاقتوں پر بھروسہ کیے بغیر ملکی سلامتی کو یقینی بنائے جانے کو انتہائی اہم قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ البتہ ایرانی عوام کے لیے یہ عام سی بات ہے، لیکن دیگر ملکوں حتیٰ یورپی ممالک بھی اس حوالے سے مشکلات کا شکار ہیں۔

آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے یورپ اور امریکہ کے درمیان حالیہ چپقلش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ بعض یورپی ملکوں نے امریکی اقدام کو پیٹھ میں خنجر گھوپنے کے مترادف قرار دیا ہے، دوسرے لفظوں میں یورپی ممالک یہ کہہ رہے ہیں کہ انہیں نیٹو اور امریکہ کے بغیر اپنی سلامتی کا تحفظ کرنا ہوگا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جب یورپی ممالک بھی امریکہ پر بھروسہ کرنے کی وجہ سے اپنی سلامتی کے حوالے سے پریشانی کا شکار ہیں تو ان ممالک کا حساب پوری طرح واضح ہے، جنہوں نے اپنی فوجوں کو امریکہ اور دیگر بیرونی ملکوں کے کنٹرول میں دے رکھا ہے۔ ایران کی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے دوسرے کے بھروسے پر اپنی سلامتی کے تحفظ کو ایک وہم قرار دیا اور فرمایا کہ اس وہم میں مبتلا ہونے والوں کے منہ پر جلد طمانچہ پڑے گا، کیونکہ کسی بھی ملک کی سلامتی، جنگ اور امن جیسے معاملات میں بیرونی مداخلت، کسی سانحے سے کم نہیں ہے۔

اسی تناظر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران اپنی سرحدوں کے قریب جعلی صیہونی حکومت کی موجودگی ہرگز برداشت نہیں کرے گا۔
وزیر خارجہ امیر عبد اللہیان نے آئی آر آئی بی کے چینل وَن کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے ہمسایہ ممالک کو دوستانہ نظر سے دیکھتا ہے۔ امیر عبد اللہیان نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی سرحدوں کے قریب جعلی صیہونی حکومت کے عناصر کا وجود اور علاقے میں جئوپولیٹکل تبدیلی برداشت نہیں کرے گا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ امیر عبد اللہیان نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران نے ہمیشہ صیہونی حکومت کے جعلی و ناجائز ہونے کے اپنے موقف کا کھل کر اعلان کیا ہے، کہا کہ علاقے کے مستقبل میں صیہونی حکومت کی کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ ایران کے ملکوں کے عوام کے ساتھ دیرینہ اور پائیدار رشتے قائم ہیں، دشمنوں اور خاص طور پر جعلی صیہونی حکومت کی تقرقہ انگیزی ایران اور انکے درمیان پائی جانے والی یکجہتی کو نقصان نہیں پہنچا سکے گی۔

ایران کے عوام علاقائی سلامتی اور ملکی مفادات پر ذرہ برابر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے جمہوریہ آذربائیجان سمیت تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ اسلامی بھائی چارے اور اچھی ہمسائیگی کو ثابت کر دکھایا ہے۔ البتہ بعض افراد کی جانب سے تفرقہ اور فتنہ پھیلانے والے بیانات اچھی ہمسائیگی کے اصولوں کے منافی ہیں اور توقع ہے کہ آذربایجان کی حکومت اغیار کی فتنہ انگیزیوں کا مقابلہ کر ے گی اور انہیں اختلاف پیدا کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ بہرحال شمال مغربی سرحد پر سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی بری فوج کی فاتحان خیبر نامی فوجی مشقیں جمعے سے شروع ہوئی ہیں۔ فاتحان خیبر فوجی مشقوں میں بری فوج کے بکتر بند بریگیڈ، انفینٹری بریگیڈ، توپ خانے، ڈرون، الیکٹرانک وار فیئر یونٹ اور انجینیئرنگ کور کے جوان شریک ہیں۔ ان مشقوں کا واضح پیغام یہ ہے کہ ایران کے دشمنوں کو ایران کے خلاف ہر قسم کے جہالت آمیز اور غیر دانشمندانہ اقدام پر دندان شکن جواب دیا جائیگا اور انھیں اس کی بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی۔

ایران کے ساتھ تعاون اور کام کرنے کا بہترین طریقہ باہمی احترام کی پابندی ہے، کیونکہ اسلامی جمہوری نظام کوئی بھی غلط بات تسلیم نہیں کرتا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کبھی بھی پڑوسیوں کے لئے خطرہ نہیں رہا ہے۔ تمام مسائل، علاقائی ممالک کے تعاون سے حل ہوسکتے ہیں۔ غیر ملکیوں کے اثر و رسوخ کا شیطنت اور تفرقہ انگیزی کے علاوہ کوئی نتیجہ سامنے نہیں آئے گا۔ اسلام ٹائمز کے قارئین کی معلومات میں اضافے کے لئے عرض کرتے چلیں کہ ایران کے شمال مغربی علاقے میں کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا، جب آذربائیجان کے صدر الہام علی اوف نے اسرائیلی حکومت کے اشاروں پر نئی سرحدیں تشکیل دینے کی بڑھک ماری تھی اور ایران کے ترک نشین بعض صوبوں کو اپنے ساتھ ملانے کی بات کی تھی۔ آذربائیجان کے صدر نے اپنے حالیہ اقدامات سے ایران کے تجارتی روٹ میں بھی رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی ہے۔
خبر کا کوڈ : 957034
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش