QR CodeQR Code

داعش کے ذریعے افغانستان میں امریکی خونی کھیل

9 Oct 2021 22:53

اسلام ٹائمز: جب امریکہ نے شام اور عراق میں داعش کی مکمل نابودی کے آثار دیکھے تو اس تکفیری دہشتگرد گروہ کے مرکزی کمانڈرز کو افغانستان منتقل کرنا شروع کر دیا۔ اس سے اگلا مرحلہ افغانستان میں داعش کی تنظیم نو تھی، جو امریکی سرپرستی میں انجام پائی۔ امریکہ نے 31 اگست 2021ء کے روز افغانستان سے اپنے فوجی انخلاء سے پہلے داعش کی تنظیم نو کیساتھ ساتھ انہیں بڑی مقدار میں اسلحہ بھی فراہم کر دیا۔ امریکی حکام نے اپنے فوجی انخلاء کے بعد اس ملک میں وسیع پیمانے پر خانہ جنگی کا منصوبہ تیار کر رکھا تھا۔ لہذا اس میں کوئی شک نہیں کہ افغانستان میں داعش کی حالیہ دہشتگردانہ سرگرمیاں اسی امریکی سازش کا حصہ ہیں جن کا مقصد افغانستان میں بدامنی اور عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔


تحریر: محمد رضا تقی زادہ

جمعہ 8 اکتوبر کا دن افغانستان کے شہریوں کیلئے ایک خون آلود دن تھا۔ صوبہ قندوز کے صلع ولسوالی میں واقع شیعہ نشین علاقے خان آباد کی ایک مسجد میں تکفیری دہشت گرد گروہ داعش سے وابستہ ایک خودکش بمبار نے اس وقت خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جب بڑی تعداد میں افراد نماز جمعہ ادا کرنے کیلئے جمع ہوچکے تھے۔ موصولہ رپورٹس کے مطابق اس دہشت گردانہ حملے میں سو سے زائد شہری شہید جبکہ 150 کے قریب زخمی ہوگئے ہیں۔ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ تحریر حاضر میں افغانستان میں تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کی روز بروز زور پکڑتی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کی کوشش کریں گے۔ یاد رہے امریکی حکام واضح طور پر اعتراف کرچکے ہیں کہ اس دہشت گرد گروہ کی بنیاد انہوں نے رکھی ہے۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اکتوبر 2016ء میں اپنی صدارتی مہم کے دوران حریف صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن سے ایک مناظرے کے دوران اس حقیقت کا اعتراف کیا تھا کہ براک اوباما کی مدت صدارت میں امریکہ نے تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کی بنیاد رکھی تھی۔ انہوں نے فورٹ لیڈرڈال شہر میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا: "داعش براک اوباما کا بہت احترام کرتا ہے اور انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ وہ داعش کے بانی ہیں اور انہوں نے داعش کی مالی مدد بھی کی ہے۔" اسی طرح سابق امریکی سیکرٹری خارجہ ہیلری کلنٹن نے بھی اپنی کتاب میں اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہوئے لکھا ہے: "ہم نے مشرق وسطیٰ کو توڑنے کیلئے داعش کی بنیاد رکھی ہے۔" اب بھی داعش کو امریکہ، برطانیہ، مغربی ممالک اور خطے میں ان کے اتحادی ممالک کی حمایت حاصل ہے۔

عراق اور شام میں تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے معرض وجود میں آنے کے بعد ان ممالک کے حکام نے ایران سے مدد کی اپیل کی۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے بھی ان کی درخواست قبول کرتے ہوئے شہید قاسم سلیمانی کی کمان میں عراق اور شام میں داعش کے خلاف فوجی کارروائیاں انجام دینا شروع کر دیں۔ اسلامی مزاحمتی قوتوں کی جانب سے داعش کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع ہونے کے بعد دھیرے دھیرے عراق اور شام کے شہر اس تکفیری دہشت گرد گروہ کے قبضے سے آزاد ہونا شروع ہوگئے۔ شام میں داعش کا آخری گڑھ بوکمال تھا۔ بوکمال شام کے صوبہ دیرالزور کے تین بڑے شہروں میں سے ایک ہے۔ یہ صوبہ صحرائی علاقے پر مشتمل ہے۔ اسلامی مزاحمتی قوتوں نے 2017ء میں اس شہر کو بھی آزاد کروا لیا۔

جب امریکہ نے شام اور عراق میں داعش کی مکمل نابودی کے آثار دیکھے تو اس تکفیری دہشت گرد گروہ کے مرکزی کمانڈرز کو افغانستان منتقل کرنا شروع کر دیا۔ اس سے اگلا مرحلہ افغانستان میں داعش کی تنظیم نو تھی، جو امریکی سرپرستی میں انجام پائی۔ امریکہ نے 31 اگست 2021ء کے روز افغانستان سے اپنے فوجی انخلاء سے پہلے داعش کی تنظیم نو کے ساتھ ساتھ انہیں بڑی مقدار میں اسلحہ بھی فراہم کر دیا۔ امریکی حکام نے اپنے فوجی انخلاء کے بعد اس ملک میں وسیع پیمانے پر خانہ جنگی کا منصوبہ تیار کر رکھا تھا۔ لہذا اس میں کوئی شک نہیں کہ افغانستان میں داعش کی حالیہ دہشت گردانہ سرگرمیاں اسی امریکی سازش کا حصہ ہیں، جن کا مقصد افغانستان میں بدامنی اور عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔

افغانستان میں داعش کے زور پکڑنے کی ایک اور بڑی وجہ سابق افغان صدر اشرف غنی کا ملک چھوڑ کر بھاگ جانا اور مرکزی حکومت کا خاتمہ ہے۔ 15 اگست 2021ء کے دن طالبان کی جانب سے افغانستان کے دارالحکومت کابل پر قبضہ کرنے کے کچھ گھنٹے بعد ہی اشرف غنی ملک چھوڑ کر چلے گئے۔ انہوں نے اپنے اس اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک میں مزید قتل و غارت سے بچنا چاہتے تھے۔ اہم نکتہ یہ ہے کہ اشرف غنی کی مدت صدارت میں جب بھی کابل میں کسی شیعہ مذہبی مقام جیسے مسجد، امامبارگاہ، مزار یا مرکز پر دہشت گردانہ حملہ ہوتا تو حکومت کی جانب سے فوراً اس کا الزام طالبان پر عائد کر دیا جاتا تھا۔ دوسری طرف طالبان اسے اپنے اوپر جھوٹا الزام قرار دے کر مسترد کر دیتے تھے۔

طالبان نے افغانستان میں حکومت تشکیل دیتے وقت اعلان کیا تھا کہ وہ تمام اقوام، طبقوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں۔ لہذا اب انہیں قندوز میں رونما ہونے والے اس بہیمانہ واقعے کی تحقیق کرکے اس میں ملوث افراد اور گروہوں کو قرار واقعی سزا دینی چاہیئے۔ اسی طرح طالبان کو ایسی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیئے، جن کا مقصد ملک میں فرقہ واریت اور خانہ جنگی پیدا کرنا ہے۔ طالبان اپنے عمل سے ثابت کریں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر قسم کی بیرونی مداخلت کے بغیر کامیاب ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ صرف اسی صورت میں وہ افغان شہریوں کا اعتماد حاصل کر پائیں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ تکفیری دہشت گرد گروہ داعش پوری دنیا کیلئے خطرہ ہے اور اب تک دنیا کے مختلف ممالک میں مجرمانہ اقدامات انجام دے چکا ہے۔


خبر کا کوڈ: 957969

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/957969/داعش-کے-ذریعے-افغانستان-میں-امریکی-خونی-کھیل

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org