0
Thursday 14 Oct 2021 20:22

جادو ٹونا عملیات

جادو ٹونا عملیات
تحریر: سید شکیل اصغر بخاری ایڈووکیٹ 

ہمارے معاشرے میں جادو ٹونا کی دھوم دھام مچی ہے، ہر کوٸی پیروں کی طرف متوجہ ہو رہا ہے۔ لوگ غربت اور معاشی مساٸل کا حل ڈھونڈنے کے لیے پیروں کی طرف دوڑ لگا رہے ہیں۔ معاشرتی گھٹن سے دلبرداشتہ عوام مہنگاٸی سے تنگ نفسیاتی مریض ہو رہی ہے۔ لوگ جب ادھر سے ناامید ہو جاتے ہیں اور مریض دوا کے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے علاج نہیں کروا سکتے، بچے بچیوں کی شادیاں نہیں ہو رہیں، پیسہ ختم ہو رہا ہے، جس وجہ سے ذہنی دباٶ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ تب عوام کے لیے ظاہراً ایک واحد راستہ جو انہیں نظر آتا ہے، وہ پیروں اور فقیروں کی طرف متوجہ ہونا ہے۔ جادو ٹونے کے ذریعے اپنے مساٸل حل کرنا عوام کو آسان اور درست لگتا ہے، البتہ ان معاملات پر علماء اور ماہر نفسیات زیادہ بہتر بات کرسکتے ہیں۔

گذشتہ روز مسلم لیگ نون کی نائب صدر محترمہ مریم نواز صاحبہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت جادو ٹونے اور عملیات سے نہیں چل سکتی، حکومت چلانے والے عملیات کا سہارا لے رہے ہیں۔ اگر عملیات پر ان کا اس قدر یقین ہے تو معاشی مساٸل حل کرکے دکھاٸیں۔ کیا آپ ان کی بات سے اتفاق کرتے ہیں۔؟
حکومت اپنی کارکردگی بہتر کرے اور جادو ٹونے پر توجہ نہ دے۔ اس سے لگتا ہے کہ مریم نواز صاحبہ جادو ٹونے کی سخت مخالف ہیں۔ پیری مریدی پر یقین نہیں رکھتیں یا ملی جلی کیفیت ہے یا کوٸی اور بات ہے۔ ایک تاثر عمران خان کے بارے یہ ہے کہ وہ جادو ٹونے پر یقین رکھتے ہیں اور سارے فیصلے اسی کے زیر اثر رہ کرتے ہیں، البتہ مجھے اس پر مزید تحقیق کرنی ہے کہ ان کا پیر آخر ہے کون۔؟

پیری مریدی سے یاد آیا، ہمارے میں گاٶں ایک پیر صاحب تھے، جن کا دعویٰ تھا کہ چور کی چوری پکڑنے میں وہ جنات سے مدد لیتے ہیں۔ ایک دن گاٶں میں ایک چوری ہوگئی، جن کی چوری ہوٸی، وہ اور چند مزید لوگ ان کے ساتھ مل کر پیر صاحب کے پاس آئے اور چور کو پکڑنے کے لیے کہا۔ پیر صاحب نے پانی کا کٹورا منگوایا اور ایک بچے کو اس کے سامنے بیٹھا دیا اور کہا کے پانی کے اندر جب چور نظر آئے تو مجھے اس کا حلیہ بتانا ہے۔ بچہ سہما سہما بیٹھ گیا اور پانی پر ٹک ٹکی لگا لی۔ پیر صاحب نے منتر پڑھنا شروع کیا اور پانی کو آہستہ آہستہ ہلانا شروع کر دیا اور بچے کو کہا دیکھو چور نظر آیا۔ بچہ گھبرا گیا اور کہا جی چور تو ہے، مگر شکل نظر نہیں آرہی۔

صحیع سے پہچان نہیں ہو رہی تو اس پر پیر صاحب، جن کا اپنا عکس پانی میں پڑ رہا تھا، اپنے سر کو گھمایا اور کہا اب چور کیا کر رہا ہے، بچے نے کہا کہ اپنا سر ہلا رہا ہے، تب پیر صاحب نے کہا "بس بچہ" چور وہی ہے، جو اپنا سر ہلاتا یے، جس کی عوام نے تالیاں بجا بجا کر داد دی اور پیر صاحب کو پھولوں کے ہار پہنائے، یہ تو قصہ تھا ہمارے گاٶں کا، مگر ہم اس ملک کے چور کیسے پکڑیں گے، اگر سر ہلانے والی دلیل درست مان لی جائے تو ہمیں سوچنا ہوگا کہ ٹی وی پر روزانہ کچھ لوگ سر ہلاتے رہتے ہیں تو کیا وہ سب چور ہیں، کیا پیر صاحب کا بتایا گیا کلیہ درست ہے یا پیر غلط بیانی کر رہا تھا، فیصلہ آپ نے خود کرنا ہے۔
خبر کا کوڈ : 958749
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش