1
Thursday 21 Oct 2021 16:58

لبنان اور شام کی بدامنی میں ملوث خفیہ ہاتھ

لبنان اور شام کی بدامنی میں ملوث خفیہ ہاتھ
تحریر: محمد رضا تقی زادہ
 
گذشتہ چند دنوں کے دوران لبنان اور شام میں ناگوار دہشت گردانہ اقدامات انجام پائے ہیں۔ 14 اکتوبر 2021ء کے روز لبنان کے دارالحکومت بیروت میں سینکڑوں افراد پرامن احتجاجی مظاہرے میں شریک تھے۔ یہ مظاہرہ بیروت بندرگاہ پر مشکوک دھماکے کی تحقیق کرنے والے قاضی طارق بیطار کے خلاف جاری تھا۔ مظاہرین قاضی بیطار کی جانب سے سابق وفاقی وزیر اور حالیہ ڈپٹی اسپیکر پارلیمنٹ علی حسن خلیل کی گرفتاری کیلئے وارنٹ جاری کئے جانے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ ابھی اس مظاہرے کو آغاز ہوئے کچھ منٹ ہی گزرے تھے کہ اچانک اردگرد کی عمارتوں کی چھتوں سے نامعلوم افراد نے مظاہرین پر فائرنگ شروع کر دی۔ کچھ ہی دیر میں کئی عام شہری شہید اور زخمی ہو گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مظاہرین پر فائرنگ کرنے والوں میں کچھ اسنائپر شوٹرز بھی شامل تھے۔
 
بیروت میں پرامن مظاہرین پر فائرنگ کا یہ سلسلہ چار گھنٹے تک جاری رہا جس کے نتیجے میں سات شہری شہید اور ساٹھ سے زیادہ شہری زخمی ہو گئے۔ لبنان گذشتہ دو برس سے شدید سیاسی اور اقتصادی بحران سے روبرو ہے۔ لبنان کی قومی کرنسی لیر کی قیمت گرتی جا رہی ہے جبکہ ساتھ ساتھ ایندھن کی قلت کا بحران بھی پیدا کر دیا گیا ہے۔ ایندھن کی قلت کے باعث بجلی کی کمی کے ساتھ ساتھ دیگر اداروں کی فعالیت بھی متاثر ہوئی ہے۔ مزید برآں، کرونا وائرس کے پھیلاو کے باعث وہ تمام مشکلات بھی موجود ہیں جو دنیا کے تمام ممالک میں اس وبا کے سبب پیدا ہوئی ہیں۔ اسی طرح سابق لبنانی وزیراعظم سعد حریری کی کابینہ میں شامل کئی سیاست دانوں کی شدید کرپشن کا مسئلہ بھی جاری ہے۔ لبنان میں عام شہری ان تمام مشکلات سے پریشان ہو کر ابھی تک کئی بار سڑکوں پر آ چکے ہیں اور احتجاجی مظاہرے منعقد کر چکے ہیں۔
 
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اس سال روز عاشور کی مناسبت سے 19 اکتوبر کے دن اپنے خطاب میں اعلان کیا کہ ایندھن کی قلت سے پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنے کیلئے وہ ایران سے ایندھن خریدنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ اس اعلان نے لبنانی عوام میں خوشی اور امید کی لہر دوڑا دی۔ دوسری طرف دشمن قوتوں سے وابستہ عناصر شدید پریشان ہو گئے اور انہوں نے حزب اللہ لبنان کی اس حکمت عملی کو ناکام بنانے کیلئے سازشیں شروع کر دیں۔ البتہ ان تمام سازشوں کے باوجود حزب اللہ لبنان ایران سے چند کشتیاں ایندھن خرید کر لبنان منتقل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ بیروت بندرگاہ پر گذشتہ برس ہونے والے دھماکے کے باعث ایران سے ایندھن لانے والی کشتیاں شام کی بندرگاہ پر لنگرانداز ہوئیں اور وہاں سے آئل ٹینکرز کے ذریعے ایندھن لبنان منتقل کیا گیا۔
 
اس عظیم کامیابی کا بدلہ لینے کیلئے لبنان کی دشمن طاقتوں اور ان سے وابستہ اندرونی پٹھو عناصر نے 14 اکتوبر کے دن پرامن مظاہرین پر فائرنگ کر کے ملک میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کی۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے 18 اکتوبر کے دن اپنی تقریر میں اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "لبنان کی ایک سیاسی جماعت ضاحیہ (جنوبی لبنان) کے باسیوں کو ہمیشہ پریشان دیکھنے کی خواہاں ہے۔ اسی طرح وہ جنوبی لبنان کے مسلمانوں کو عیسائیوں کا دشمن ظاہر کرتی ہے۔ اس سیاسی جماعت کا سربراہ ہمارے پڑوسی ممالک میں سے ایک کو فرضی دشمن بنانا چاہتا ہے۔ ان تمام اقدامات کا مقصد خود کو عیسائی برادری کا حقیقی مدافع ظاہر کرنا ہے۔ اس سیاسی جماعت کا نام "القوات اللبنانیہ" ہے۔"
 
دوسری طرف شام میں بھی بدامنی پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ ملک گذشتہ دس برس سے شدید سکیورٹی بحران کا شکار ہے۔ شام حکومت نے اپنے اتحادی ممالک کی مدد سے تکفیری دہشت گروہ داعش کو شکست دے کر اس کا مکمل خاتمہ کر دیا ہے لیکن اس کے باوجود امریکہ اپنے کٹھ پتلی عناصر کی مدد سے شام میں سکیورٹی بحران پیدا کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ شام میں کرد مسلح گروہ سیرین ڈیموکریٹک فورس امریکہ کے اشاروں پر چل کر شام آرمی کے خلاف دہشت گردانہ کاروائیاں انجام دینے میں مصروف ہے۔ 12 اکتوبر کے دن اس گروہ نے ملک کے شمال مشرق میں واقع گاوں تل براک سے سو عام شہریوں کو اغوا کر لیا تھا۔ اس دہشت گردانہ اقدام میں امریکی فوج نے بھی سیرین ڈیموکریٹک فورس کی مدد کی تھی۔
 
شام اور لبنان کی دشمن قوتیں اور ان سے وابستہ اندرونی ایجنٹ ان دونوں اسلامی ممالک میں خانہ جنگی کی آگ جلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو افغانستان میں عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ لہذا وہ لبنان اور شام میں دہشت گرد عناصر کو دوبارہ سرگرمیاں انجام کرنے کا موقع فراہم کرنے کے درپے ہیں۔ دوسری طرف شام اور لبنان میں بدامنی اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کے فائدے میں بھی ہے۔ غاصب صہیونی رژیم شام اور لبنان میں موجود اسلامی مزاحمتی قوتوں کو اندرونی مشکلات کا شکار کر کے خود کو ان سے محفوظ بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ البتہ لبنان اور شام کی عوام دشمن کی ان سازشوں سے بخوبی آگاہ ہو چکے ہیں اور پوری طرح اسلامی مزاحمتی بلاک کی حمایت میں مصروف ہیں۔
خبر کا کوڈ : 959822
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش