0
Monday 25 Oct 2021 13:43

لاہور جامعہ عروۃ الوثقی، عظیم الشان "وحدت امت کانفرنس" کا احوال 

لاہور جامعہ عروۃ الوثقی، عظیم الشان "وحدت امت کانفرنس" کا احوال 
خصوصی رپورٹ: توقیر کھرل

جامعہ عروۃ الوثقیٰ لاہور میں ہفتہ وحدت و جشن میلاد مسعود نبی کریمﷺ و امام جعفر صادقؑ کی مناسبت سے عظیم الشان وحدت امت کانفرنس بعنوان "رحمت للعالمین و رحمابینھم" کا انعقاد ہوا۔ جس میں تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام، مذہبی جماعتوں کے سربراہان، مشائخ عظام و اکابرین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ شرکاء میں سینیٹر سراج الحق امیر جماعت اسلامی، قبلہ ایاز چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان، پیر نقیب الرحمن عیدگاہ شریف، علامہ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری امیر متحدہ جمعیت اہل حدیث پاکستان، علامہ امین شہیدی (سربراہ امت واحدہ پاکستان)، پیر سید چراغ الدین شاہ(جامعہ سراجیہ اسلام آباد)، محمد رضا ناظری کونسلر جنرل جمہوری اسلامی ایران، ڈاکٹر مفتی راغب نعیمی (سربراہ جامعہ نعیمیہ)، مولانا عبد الخبیر آزاد (چیئرمین رویت ہلال کمیٹی)، پیر مخدوم ندیم ہاشمی، مفتی طیب قریشی، سید محمد حبیب عرفانی، نعمان نعیم مدرس جامعہ بنوریہ، صاحبزادہ سید ذکریا سربراہ جامعہ عبیدیہ، علامہ شاہد حسین نقوی، عطاء الرحمن نائب امیر جماعت اسلامی بلوچستان، ڈاکٹر سید مہدی رضا سبزواری سجادہ نشین درگاہ، حضرت لعل شہباز قلندر، انیق احمد صاحب اینکر پرسن دنیا نیوز، محقق و معروف خطیب ڈاکٹر محمد صداقت علی فریدی سمیت دیگر جید علمائے کرام و زعماء
نے شرکت کی۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر صدر ملی یکجہتی کونسل نے کہا کہ مجھے خود آپ اس وقت یہاں دیکھ رہے ہیں، یہ ان (استاد محترم سید جواد نقوی) کے خلوص کی کشش ہے، یعنی آپ یہ اندازہ کریں کہ آج ملی یکجہتی کونسل کا اسلام آباد میں پروگرام ہے، میں صدر ہوں اس کا، مجھے اس کی صدارت کرنا تھی، لیکن خدا نے ان کے خلوص کی وجہ سے سبب بنایا کہ یہاں آگیا۔ مجھے یقین ہے کہ جس اخلاص کے ساتھ سید جواد نقوی صاحب کام کر رہے ہیں، وہ اثر دکھائے گا۔ تمام مذہبی قوتیں مل کر اتحاد سے، اخلاص سے سکیولر طاقتوں سے نمٹ سکتے ہیں اور ان شاء اللہ نظام مصطفیٰ کا بول بالا ہوگا۔

علامہ سید جواد نقوی نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ میلادِ نبی اکرمؐ اور میلادِ امام جعفر صادق ؑ پر تمام امتِ اسلامیہ اور محبانِ اہل اہلبیت (ع) کو تبریک و تہنیت عرض ہے۔ کچھ لوگ اس کانفرنس میں وحدتِ امت کیلئے تشریف لاتے ہیں اور انہیں اس کام کا بھاری معاوضہ چکانا پڑتا ہے۔ لیکن پھر بھی وہ ان زحمتوں کو برداشت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس ماہ مبارک میں نعمتِ عظمیٰ ذاتِ گرامی رسول اللہؐ عطا فرمائی، جن کے طفیل منتشر ریوڑ اخوان و یک جان بن جاتے ہیں۔ ہم اس نعمتِ عظمیٰ پر جتنا شکر بجا لائیں، وہ کم ہے۔ امام سید ساجدین ؑ ارشاد فرماتے ہیں کہ اے اللہ میں تمام نعمتوں پر تیرا شکر اداکرتا ہوں اور اس کا بھی شکر ادا کرتا ہوں کہ تو نے ہمیں شکر ادا کرنے کی توفیق دی۔ امتِ رسول اللہ ہونا ایک بڑی سعادت ہے، اگر ہم اس کا بھرم رکھ پائیں اور اس کی لاج رکھ پائیں اور وہ سارے خصائل جو رسول اللہ ؐ ہم میں دیکھنا چاہتے ہیں، ان کو اپنے اندر ایجاد کرنے کی کوشش کریں۔

سراج الحق امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ جو کام قوم پرست لٹیروں نے کیا ہے، وہی کام علماء نے بھی کیا ہے۔ ہمارے علماء نے دین داروں کو تقسیم کیا ہے۔ یونیورسٹیوں میں تمام مکاتب کے طالب علم ایک ہی کلاس میں شرکت کرتے ہیں، لیکن مدرسہ میں دوسرے مکتب فکر کا فرد کیوں نہیں پڑھ سکتا۔ ہمارا جھگڑا باطل کے ساتھ مذہب کا نہیں بلکہ نظام کا ہے۔ غیر اسلامی نظام و غیر اللہ کا نظام طاقتور رہے گا، جب تک ہم اپنے اندر وسعت پیدا نہیں کریں گے اور دینی جماعتیں اکٹھی نہیں ہوں گی۔

علامہ امین شہیدی سربراہ امت واحدہ نے خصوصی بیان میں کہا کہ جس معاشرے کے اندر عقل کی جگہ جذبات غالب ہوں، وہ معاشرہ کبھی ارتقاء نہیں کر پاتا ہے۔ دین نے عقل کو دعوت دی ہے، قرآن کی تمام تعلیمات عقلوں پر مبنی ہیں۔ پروفیسر ظفر اللہ شفیق صاحب اسلامک ڈیپارٹمنٹ ایچیسن کالج و ممبر متحدہ علماء بورڈ پنجاب کا کہنا تھا کہ حضورؐ کے ماننے والے خون بہا دیں گے، لیکن خالص مسئلہ بتانے کے لئے تیار نہیں، جب بھی بات کرتے ہیں، اپنے مسلک کی بات اس میں ہوتی ہے۔ یہ نہیں سوچتے کہ ایسی بات کریں، جس سے میرے مولا راضی ہو جائیں، بے شک مسلک ناراض ہو جائے۔ قیامت تک اگر رسول اللہؐ کی معیت میں رہنا چاہتے ہو تو آپس میں جڑ جاو اور کفار کے مقابلے میں شدید ہو جاو۔ ڈاکٹر قبلہ ایاز چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل حکومت پاکستان نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں نے خود یہ علامہ عارف حسین الحسینیؒ سے سنا ہے، سنی اور شیعوں کے درمیان مل جل کر رہنا سنت علوی ہے۔

ڈاکٹر مفتی راغب نعیمی سربراہ جامعہ نعیمیہ لاہور نے کہا کہ بات صرف ایک دوسرے کو تسلیم کرنے کی ہے، ایک دوسرے کو قبول کریں گے تو رحماء بینھم کی تفسیر نظر آنا شروع ہو جائے گی۔ علامہ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری رکن اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کا کہنا تھا کہ یہ مکاتب و فرق نہیں ہیں، مکاتب فکر ہیں۔ جو ہماری نمازیں پڑھتا ہے اور ہمارے بیت اللہ کا حج کرتا ہے اور ذبیحہ کھاتا ہے، یہ ہم میں سے ہیں۔ ڈاکٹر فرید احمد پراچہ صاحب نائب امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ قرآن پاک نے کبھی مسلمانوں کو قوم نہیں کہا بلکہ امت کہا ہے، کیونکہ قوم نسبیت اور لسانیت سے بنتی ہے اور امت عقیدہ اور ایمان سے بنتی ہے۔ یہ فائنل میچ کا وقت آگیا ہے مغرب کے ساتھ، سیکولر طبقے کے ساتھ، اب ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ ہم اس کو اختلاف کے ذریعے کھیلیں اور ہار جائیں یا اتحاد کے ساتھ جیت جائیں۔ آج ضرورت ہے کہ ہم تو بتو ہونے کی بجائے رو برو ہو جائیں۔

محقق و معروف خطیب ڈاکٹر محمد صداقت علی فریدی کا کہنا تھا کہ جامعہ عروۃ الوثقیٰ میں منعقدہ کانفرنس محض روایتی کانفرنس نہیں ہے، کیونکہ پہلے ہم وحدت کے خواب دیکھا کرتے تھے، پہلے خیال کیا کرتے تھے، لیکن اب ہم یقین کی منزل پر چل چکے ہیں۔ عروۃ الوثقی نے ہم سب کو موٹو دیا ہے، اب جس میں جتنی گنجائش ہے، وہ وحدت کیلئے اقدام کرے۔ اتحاد ایمان کا حصہ ہے، کیونکہ اگر کفر آپ کے خاتمے کے لیے جمع ہوسکتا ہے تو ایمان کی بقاء کے لیے ہم کیوں نہیں جمع ہوسکتے۔

پروفیسر ڈاکٹر علی اکبر الازہری نے کہا کہ اسلام و پاکستان مخالف قوتوں کا نمبر ون ایجنڈا شیعہ سنی فسادات ہیں۔ اس ایجنڈے کے تحت شیطانی طاقتوں نے مشرقِ وسطیٰ میں کیا نہیں کیا۔ میں خود دمشق و بغداد کی اجڑتی گلیوں کو دیکھ کر آیا ہوں، جو کسی دور میں عروس البلاد ہوتا تھا، اس وقت مسلمان عمائدین کی بچیاں بھیک مانگ رہی ہیں۔ ہم نے اس امت کو جوڑنے کیلئے کونسی قربانی دی  ہے، کئی نادان مسلم ممالک اغیار کے ایجنڈے کا حصہ بن کر شیعہ سنی منافرت کو ہوا دیتے ہیں اور کچھ اس نفرت کی جنگل میں محبت و وحدت کا پیغام لیے پھرتے ہیں۔ علامہ سید جواد نقوی صاحب، مولانا طاہر القادری صاحب اور مولانا طارق جمیل صاحب نے اس مشکل کام کو کر گزرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ اللہ ان کو اس کاوش میں کامیاب فرمائے۔

شیخ مفتی عبدالطیف نے اپنے بیان میں کہا کہ اس طرح جمیعت کو اکٹھا کرنا ایک مشکل کام ہے، جو سید جواد نقوی نے کیا ہے۔ علماء میں بغض و حسد دنیاداری کی وجہ سے ہے۔ انیق احمد صاحب اینکر پرسن دنیا نیوز کا کہنا تھا کہ جب تبلیغ کا عمل رک جاتا ہے تو تکفیر کا عمل شروع ہوتا ہے۔ اللہ والا وہ ہوتا ہے، جس کو دیکھ کر اللہ یاد آجاتا ہے اور سچا امتی وہ ہے، جس کو دیکھ کر رسول اللہؐ یاد آجاتا ہے۔ مولانا سید چراغ الدین شاہ صاحب سربراہ جامعہ سراجیہ راولپنڈی  نے کہا کہ میں مبارک باد دیتا ہوں، سید جواد نقوی کو کہ آپ نواسہ رسول ہیں، آپ نے حق ادا کیا اپنے نانے کی آل کو ایک خوبصورت مجلس میں جمع کیا۔ مولانا سید عبدالخبیر آزاد چیئرمین رویت حلال کمیٹی پاکستان و مرکزی خطیب بادشاہی مسجد لاہور نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ آج جو عظیم کام لے کر علامہ سید جواد نقوی صاحب چلے ہیں، ہم ان کے ساتھ ہیں۔ آج ہمیں تشدد اور وحشت کی طرف نہیں جانا، آج اگر پاکستان میں کچھ ہوتا ہے تو دشمن انتشار کیلئے اسے بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے۔

خطیب مسجد مہابت خان پشاور مفتی طیب قریشی نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکہ اس دنیا میں فساد کی جڑ ہے۔ ہمارے لیے موت کا مقام ہے کہ BBC کا نمائندہ یہ پوچھے کہ آپ کونسے مسلک کے مسلمان ہیں۔ ہمارے لیے افسوس کا مقام ہے کہ مسجدوں پر بریلوی و دیوبندی مسجد لکھا ہوا ہے۔ پیر مخدوم ندیم ہاشمی نے کہا کہ آج کا موضوع وحدت امت وقت کا اہم تقاضہ ہے۔ اس سلسلے کو آگے بڑھنا چاہیئے۔ پیر شاہ محمد شاہ سجادہ نشین کافی صدرالدین سہیون شریف نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ہم ذات پات سے نکل کر رسول اللہ ؐ کا امتی بن کر سوچیں۔ پروفیسر ڈاکٹر علی اکبر الازہری کا کہنا تھا کہ اگر علماء، ذاکرین، تقریریں کرتے ہوئے عوام کو گمراہ نہیں کریں گے تو کوئی فرد گمراہ نہیں ہوگا۔ میری تجویز ہے کہ مختلف مسالک کے لوگ ایک دوسرے کے پاس جائیں۔ نعمان نعیم مدرس جامعہ بنوریہ نے کہا کہ جس طرح ہم دور دراز سے یہاں اکٹھے ہوئے ہیں، خدارا قلبی طور پر بھی ایک ہو جائیں۔ صاحبزادہ سید ذکریا سربراہ جامعہ عبیدیہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اتحاد اس چیز کا نام نہیں ہے کہ اپنے مسالک کو چھوڑ دیں بلکہ اتحاد اس چیز کا نام ہے کہ ہم اپنے مسلک پر رہتے ہوئے ایک نقطے پر متفق رہیں۔

علامہ شاہد حسین نقوی کا کہنا تھا کہ فقط تقریروں سے وحدت قائم نہیں ہوتی ہے بلکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم مشترکات کو لے کر آگئے بڑھیں تو وحدت ممکن ہے۔ عطاء الرحمن صاحب نائب امیر جماعت اسلامی بلوچستان نے خصوصی خطاب میں کہا کہ اگر تم عبادت کرنا چاہتے ہو تو اس امت کو ایک کرنا ہوگا۔ ہم نے امت کو گروہوں میں بانٹا ہوا ہے، آج وحدت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہم خود ہیں۔ میں علامہ سید جواد نقوی صاحب کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے سب کو اکٹھا کیا ہے۔ اگر ہم حق بات نہیں کریں گے تو ہم اپنے آپ کو دھوکہ دیں گے۔ ڈاکٹر سید مہدی رضا سبزواری سجادہ نشین درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر نے کہا کہ ہم نے اپنی نوجوان قوم کو درست راستہ دکھانا ہے۔ اس ملک کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں کی ہے، جسے ہم نے مسلک و فرقہ واریت میں الجھایا ہوا ہے۔ ہم دوسروں کی اچھائیاں دیکھیں، جیسے اپنی اچھائیاں دیکھتے ہیں اور اسی طرح دوسروں کی نقائص چھپائیں، جیسے اپنی برائیاں چھپاتے ہیں۔

شیخ مفتی عبدالطیف نے کہا کہ اس طرح جمیعت کو اکٹھا کرنا ایک مشکل کام ہے، جو سید جواد نقوی نے کیا ہے۔ علماء میں بغض و حسد دنیاداری کی وجہ سے ہے۔ پیر سید ہارون علی گیلانی سجادہ نشین درگاہ میاں میر نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ جب اعمال کی بنیاد عشق پر ہو تو یہ جھگڑے نہیں ہوں گے۔ جنہوں نے فرقہ واریت پھیلانی ہے، وہ پھیلانی ہی ہیں، جن کے پاس فرقہ واریت کے علاوہ سودا ہی نہیں وہ ہمارے ساتھ نہیں۔
خبر کا کوڈ : 960396
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش