1
Tuesday 26 Oct 2021 00:43

سوڈان میں دوبارہ بغاوت

سوڈان میں دوبارہ بغاوت
تحریر: مجتبی شاہسونی
 
سوڈان میں بغاوت کا تسلسل نہ صرف سوڈانی عوام بلکہ دنیا والوں کیلئے بھی معمول کی بات بن چکا ہے۔ شاید ہی کوئی ایسا دوسرا ملک ہو جہاں سے ایک ماہ کے عرصے میں دو بار بغاوت کی خبر سنی گئی ہو۔ 21 ستمبر 2021ء کے دن سوڈان میں بغاوت کی خبر دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ میں پہلی خبر کے طور نشر کی گئی تھی۔ اگرچہ اس بغاوت کو ناکام قرار دے دیا گیا تھا لیکن اب محض 33 دن گزرنے کے بعد ایک بار پھر سوڈان میں بغاوت کی خبریں دنیا بھر میں نشر کی جا رہی ہیں۔ آج پیر 25 اکتوبر 2021ء کی صبح عالمی میڈیا نے سوڈان میں فوجی بغاوت کی خبر نشر کرتے ہوئے اعلان کیا کہ سوڈان کے وزیراعظم عبداللہ حمدوک کو ان کے گھر میں نظربند کر دیا گیا ہے۔
 
دوسری طرف سوڈان کی حکومتی کونسل کے سربراہ عبدالفتاح البرہان نے مسلح افواج کی جانب سے انجام پانے والے اقدامات کا مقصد نئی منتخب حکومت کو جمہوری طریقے سے اقتدار کی منتقلی کیلئے ضروری مقدمات فراہم کرنے کے طور پر بیان کیا ہے۔ سوڈان کی سیاسی جماعت حزب ملی الامہ کے سیاسی دفتر کے رکن محمد مرکز نے اس بغاوت کے بارے میں کہا: "عبدالفتاح البرہان اور اس کے حامی فوجی کمانڈرز کی بغاوت مصر اور متحدہ عرب امارات کی مدد سے انجام پائی ہے۔" سوڈان میں انجام پانے والی اس فوجی بغاوت کے بارے میں عالمی سطح پر مختلف قسم کے ردعمل سامنے آئے ہیں۔ یورپی یونین نے سوڈان میں فوجی بغاوت اور فوجی رہنماوں کا اقتدار اپنے ہاتھ میں لینے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
 
اقوام متحدہ نے بھی فوری طور پر مذاکرات شروع کرنے پر زور دیا ہے۔ افریقی یونین نے سوڈان میں فوجی بغاوت کی مذمت کی ہے اور اس یونین میں سوڈان کی رکنیت معطل کر دی ہے۔ جرمنی نے بھی سوڈان میں فوجی بغاوت کی مذمت کی ہے۔ سوڈان میں سرگرم آزادی اور تبدیلی گروپس نے اعلان کیا ہے کہ حکومتی کونسل کے سویلین اراکین کی گرفتاری کے بعد اس کونسل کا وجود ختم ہو چکا ہے۔ ان گروپس کا کہنا ہے کہ فوج کی جانب سے جاری کردہ بیانیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ اسی طرح ان گروپس کے بقول فوجی کمانڈرز نے وزیراعظم کو یرغمال بنا رکھا ہے اور ایسی حالت میں باغی فوجی کمانڈرز سے مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔ ان گروپس نے بتایا کہ فوجی بغاوت کی مذمت میں عوامی بیانیے پر اتفاق رائے ہو چکا ہے۔
 
سوڈان میں مسلسل فوجی بغاوتیں انجام پانے کی کئی وجوہات ہیں۔ مثال کے طور پر ان وجوہات میں شدید بیرونی قرضے، حکمرانوں کی جانب سے آل سعود رژیم سے وابستہ بیہودہ امیدیں، عالمی برادری کی بے توجہی، امریکہ کے جھوٹے دعوے اور جنوبی سوڈان کی علیحدگی، سوڈان کی مسلح افواج میں تبدیلی اور اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھانا شامل ہیں۔ اس سال سوڈان کا کل بجٹ 5 ارب ڈالر تھا جبکہ اس پر بیرونی قرضوں کی مقدار 70 ارب ڈالر تک جا پہنچی ہے۔ لہذا علاقائی سطح پر سوڈان اسٹریٹجک غلطی کا شکار ہو کر سعودی عرب کے تیل کے ڈالرز کا عاشق ہو گیا اور یوں اس ملک کے ساتھ معاہدے انجام دیے۔ سوڈان نے یمن کے خلاف سعودی اتحاد میں شامل ہو کر اپنی مشکلات حل کرنے کی کوشش کیں لیکن ناکام رہا۔
 
11 اپریل 2019ء کے دن سوڈان میں اقتصادی مشکلات سے تنگ آ کر عوام نے ملک بھر میں وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرے منعقد کئے۔ اس احتجاج کے نتیجے میں فوج کے حکم پر سوڈان کے سابق صدر عمر البشیر کو اپنے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ لیکن اس اقدام کے بعد بھی عوام راضی نہیں ہوئے اور انہوں نے اقتدار سے فوجی کی علیحدگی اور ایک سویلین کونسل کو اقتدار کی منتقلی کا مطالبہ کر دیا۔ عوام کا یہ مطالبہ ابھی تک پورا نہیں کیا گیا اور فوج نے اقتدار اپنے ہاتھ میں لے رکھا ہے۔ اس کے بعد عالمی اداروں کی جانب سے سوڈان کی اقتصادی مشکلات برطرف کرنے اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے بہت سے وعدے دیے گئے لیکن ابھی تک ان پر عمل نہیں ہو سکا۔ سوڈان کی موجودہ صورتحال حکمرانوں کے غلط فیصلوں کا نتیجہ ہے۔
 
سوڈان کے حکمرانوں کی ایک اسٹریٹجک غلطی مظلوم یمنی عوام کے خلاف سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی سربراہی میں جارح عرب اتحاد میں شامل ہونا ہے۔ اس فیصلے کا نتیجہ سوڈانی عوام میں اپنے حکمرانوں کے خلاف روز بروز نفرت میں اضافہ ہونے کی صورت میں ظاہر ہوا ہے۔ دوسری طرف سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے سوڈان کے اندرونی معاملات میں بے جا مداخلت کا بھی بہانہ فراہم ہوا ہے۔ سوڈانی حکمرانوں کی سب سے بڑی غلطی اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھانا ہے۔ سوڈانی حکمرانوں نے یہ کام دہشت گردی کی فہرست سے نکلنے اور اقتصادی مشکلات حل کرنے کیلئے انجام دیا لیکن یہ اہداف حاصل نہ ہو سکے۔ دوسری طرف سوڈانی جرنیلوں کی جیبیں ڈالرز سے بھر گئیں جس کا نتیجہ فوجی بغاوت کی صورت میں ظاہر ہوا۔
خبر کا کوڈ : 960460
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش