1
Thursday 28 Oct 2021 00:16

تہران میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کا اہم اجلاس

تہران میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کا اہم اجلاس
تحریر: مجتبی شاہسونی
 
آج بدھ 27 اکتوبر 2021ء کے روز تہران میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا ہے جس میں ایران، پاکستان، تاجکستان، ازبکستان اور ترکمنستان کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی جبکہ چین اور روس کے وزرائے خارجہ ویڈیو کانفرنس کی صورت میں اس میں شریک تھے۔ اس اجلاس کا مقصد افغانستان کو درپیش مسائل کا حل تلاش کرنا تھا۔ تمام ہمسایہ ممالک اس بات پر متفق الرائے دکھائی دیے کہ افغانستان میں کسی قسم کی بیرونی مداخلت نہیں ہونی چاہئے اور یہ اتفاق رائے اس اجلاس کے اہم نتائج میں سے ایک تھا۔ ہمسایہ ممالک نے افغانستان میں درپیش مشکلات کے حل کیلئے باہمی تعاون اور ہم آہنگی پر بھی زور دیا ہے۔ ہمسایہ ممالک کی باہمی ہم آہنگی اور بیرونی مداخلت کی روک تھام افغانستان میں امن اور استحکام کی ضمانت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ خطے کیلئے بھی انتہائی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
 
تہران میں منعقد ہونے والے اس اجلاس کا ایک اور اہم ہدف افغانستان اور خطے میں پائیدار امن اور استحکام کا قیام تھا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے اس بارے میں کہا: "تہران کا اجلاس ایک افغانی راہ حل تلاش کرنے اور اس ملک میں امن اور استحکام کے قیام کیلئے ہمسایہ ممالک کی مشترکہ کوششوں کا زمینہ فراہم کرنے کیلئے منعقد ہوا ہے۔ یہ اجلاس اس اہم نشست کا نتیجہ ہے جو کچھ عرصہ قبل افغانستان کے وزرائے خارجہ کے درمیان ویڈیو کانفرنس کی صورت میں منعقد ہوا تھا۔ اس نشست میں چند بنیادی اصولوں پر اتفاق رائے پیدا ہوا تھا جن میں سے ایک افغانستان کا مستقبل افغان عوام کی مرضی اور ارادے کی بنیاد پر تشکیل دینا تھا۔ اس نشست میں افغانستان میں ایک وسیع البنیاد قومی حکومت کی تشکیل پر بھی اتفاق رائے ہوا۔"
 
آج تہران میں منعقد ہونے والے اجلاس میں چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا: "ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کی دوسری نشست بہت اچھے وقت انجام پائی ہے۔ اس کا نتیجہ ہمارے درمیان ایجاد ہونے والے سفارتی چینلز کی تقویت کی صورت میں ظاہر ہو گا۔ اب تک اس اجلاس میں ہمارے درمیان گفتگو میں بہت اچھی پیشرفت ہوئی ہے اور ہمیں قوی امید ہے کہ ہم سب افغانستان میں امن کے قیام میں مددگار ثابت ہوں گے۔" روس کے وزیر خارجہ سرگے لاوروف نے بھی ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "ہمیں افغانستان میں مختلف قومیتوں پر توجہ دینی چاہئے اور اس ملک میں وسیع البنیاد حکومت کے قیام کی حمایت کرنی چاہئے۔ افغان شہریوں کو مطمئن ہونا چاہئے کہ وہ اپنے حقوق حاصل کر پائیں گے۔"
 
افغانستان کے ہمسایہ ممالک کی نظر میں ایک اہم ایشو افغانستان میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں تیزی ہے۔ طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد اس ملک میں دہشت گردی کی نئی لہر وجود میں آئی ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ پہلی ترجیح ہے، کہا: "اس وقت افغانستان میں نگران کابینہ تشکیل پا چکی ہے جو اس ملک میں ایک وسیع البنیاد حکومت کی تشکیل کا زمینہ فراہم کر سکتی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ افغان عوام کے حقوق کا احترام بہت اہم ہے اور وسیع البنیاد حکومت میں ان کی شرکت بھی اہم ہے۔ ہمارے لئے افغانستان میں لڑکوں اور لڑکیوں کے اسکول کھلنا اہم ہے۔ یوں خطے میں پائیدار امن کا قیام یقینی ہو سکے گا۔"
 
 تہران میں منعقد ہونے والی افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کی نشست میں افغانستان کی مدد پر بھی زور دیا گیا ہے۔ اس بارے میں پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا: "اس وقت افغان عوام شدید اقتصادی مشکلات سے روبرو ہیں لہذا انہیں انسانی امداد کی فراہمی بہت اہم ہے۔ افغان عوام کی اکثریت غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے اور جیسا کہ موسم سرما شروع ہو رہا ہے توقع کی جا رہی ہے کہ ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ ہم نے بھی افغان عوام کیلئے امداد بھیجی ہے اور عالمی اور علاقائی سطح پر بھی یہ امداد رسانی جاری رہنی چاہئے۔ اس بارے میں ہمارا ایک مطالبہ یہ بھی ہے کہ دنیا کے دیگر ممالک میں موجود افغان عوام کا سرمایہ آزاد ہونا چاہئے تاکہ ان کی اقتصاد ترقی کر سکے۔"
 
آج تہران میں منعقد ہونے والا یہ اجلاس انتہائی خوشگوار ماحول میں انجام پایا اور شرکاء کے درمیان اعتماد اور مفاہمت کی فضا دیکھنے کو ملی۔ اجلاس کے اختتام پر افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیانیہ بھی جاری کیا۔ اس بیانیے میں افغانستان میں موجود مسائل کو گفتگو اور مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا گیا۔ افغان حکام سے درخواست کی گئی کہ وہ ایسا کوئی اقدام انجام نہ دیں جس سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہونے کا خطرہ ہو۔ اسی طرح عالمی برادری سے بھی افغان عوام کی ہر قسم کی مدد کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس اجلاس میں ایک ایسا سیٹ اپ تشکیل دینے پر زور دیا گیا جس کے ذریعے ہمسایہ ممالک کے افغانستان کے امور کیلئے نمائندگان خصوصی کا آپس میں مسلسل باہمی رابطہ استوار رہے۔
خبر کا کوڈ : 960754
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش