0
Wednesday 24 Nov 2021 12:59

گیس کمپنی یا ایسٹ انڈیا کمپنی

گیس کمپنی یا ایسٹ انڈیا کمپنی
تحریر: اعجاز علی

بلوچستان میں ہر سال جیسے ہی سردیوں کا آغاز ہوتا ہے، گیس یوں غائب ہو جاتی ہے جیسے اس کے اور سردیوں کے درمیان پرانی دشمنی ہو۔ موسم جتنا سرد ہوتا جاتا ہے، گیس پریشر میں بھی اتنی ہی کمی دیکھنے کو ملتی ہے۔ سوئی سدرن گیس کمپنی کا موقف یہ تھا کہ چونکہ سرد موسم میں گیس کا استعمال بڑھتا ہے، اسی لئے صارفین کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ کمپنی گیس فراہم کرتی ہے مگر زیادہ استعمال کیوجہ سے صارفین کو پریشر میں کمی نظر آتی ہے۔ گیس کمپنی کے اس دعوے پر لوگ کم و بیش یقین کر رہے تھے، مگر حالیہ دنوں ایک ایسا واقعہ پیش آیا، جس نے گیس کمپنی کے اس جھوٹ سے پردہ اٹھا دیا۔

گذشتہ ہفتے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے دورے پر تھے۔ جس میں انہوں نے علمدار روڈ پر واقع دارالفلاح کا بھی دورہ کیا۔ ہوا کچھ یوں کہ جس وقت صدر مملکت علمدار روڈ کی طرف آرہے تھے، ٹھیک دارالفلاح سے کچھ فاصلے پر خواتین کی بڑی تعداد نے گیس پریشر میں کمی کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔ یہ احتجاج شہداء چوک علمدار روڈ میں شروع ہوا، جہاں سے ڈاکٹر عارف علوی کی گاڑی گزرنی تھی۔ انتظامیہ نے فوری طور پر خواتین کو اٹھانے کیلئے مذاکرات کا آغاز کیا اور چیف سیکرٹری بلوچستان مطہر نیاز رانا نے خواتین کو اعتماد میں لیتے ہوئے وعدہ کیا کہ ان کے مسائل حل ہونگے اور ان سے اٹھنے کی درخواست کی۔ مذاکرات کی کامیابی کے بعد خواتین نے صدر مملکت کا راستہ چھوڑ دیا اور انکا دورہ بخیریت گزر گیا۔

اگلے روز اپنے وعدے کے مطابق چیف سیکرٹری بلوچستان نے احتجاجی مظاہرین اور انتظامیہ کو اپنے دفتر بلایا اور گیس کمپنی کو انہیں گیس فراہم کرنے کا حکم دیا۔ اس کے ساتھ ہی چیف سیکرٹری بلوچستان نے وعدہ کیا کہ علمدار روڈ کے علاقے میں پھر کبھی گیس پریشر میں کمی نہیں ہونے دیں گے۔ اسی دن سے علاقے میں گیس پریشر بحال ہوگیا اور لوگوں کو زندگی کی بنیادی سہولت دوبارہ فراہم ہونے لگی۔ اس واقعہ نے عوام الناس کا مسئلہ تو حل کر دیا، مگر سوئی سدرن گیس کمپنی کے موقف کی بھی تردید کر دی کہ گیس پریشر میں کمی نہیں کی جاتی ہے۔ عوام الناس نے گیس کمپنی کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیا کہ اگر آپ پہلے سے ہی گیس فراہم کر رہے تھے تو احتجاج کے بعد گیس پریشر میں اضافہ کیسے ہوا۔؟

سوئی سدرن گیس کمپنی نے صرف اسی معاملے میں لوگوں کو دھوکہ نہیں دیا ہے، بلکہ یہ سلسلہ مختلف طریقوں سے جاری ہے۔ حالیہ بلوں میں گیس کمپنی نے بلوچستان کے کثیر صارفین کو سلو میٹر کی مد میں 2500 سے 3000 تک کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ کمپنی کے جی ایم کا کہنا ہے کہ جو میٹرز کم چلتے ہیں، شک کی بنیاد پر انہیں جرمانہ کیا جاتا ہے۔ گیس کمپنی کی یہ بات تو بالکل صحیح ہے کہ میٹرز کم چلے ہیں، مگر ایسا عوام الناس کی غلطی سے نہیں بلکہ سوئی سدرن گیس کمپنی کی نااہلی کی وجہ سے ہوا ہے۔ بات ایسی ہے کہ گذشتہ مہینے کمپنی نے گیس اس مقدار میں فراہم ہی نہیں کی کہ میٹرز زیادہ چلیں۔ اب کم پریشر میں کم گیس ہی آئے گی اور گیس کم آئے گی تو میٹر بھی کم ہی چلے گا۔ مگر اپنی نااہلی قبول کرنے اور عوام سے معافی مانگنے کی بجائے گیس کمپنی نے انہیں جرمانے کا تحفہ دیا ہے۔

ان جرمانوں کے بعد اول تو لوگوں نے سوشل میڈیا پر اپنے بلز دکھا کر احتجاج کرنا شروع کیا، مگر بات یہی نہیں ٹھہری، بلکہ مختلف عوامی حلقوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا اور گیس کمپنی کے جی ایم کو کمپنی کے اس شاندار کارنامے کیلئے عدالت میں پیش ہونا پڑا۔ سلو میٹر چارجز اور گیس پریشر میں کمی سے متعلق کیس بلوچستان ہائیکوٹ میں زیر سماعت ہے اور اس کا حتمی فیصلہ تاحال نہیں ہوا ہے۔ البتہ چیف جسٹس بلوچستان ہائیکوٹ جسٹس نعیم اختر افغان نے سماعت کے دوران جی ایم ایس ایس جی سی کی خوب کلاس لی ہے۔ اس کے علاوہ کبھی کبھار کمپنی صارفین کو بغیر بتائے ان کا میٹر اٹھا کر لے جاتی ہے۔ صارفین کو اس بات کی خبر تک نہیں ہوتی اور وہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے عذاب میں گرفتار ہو جاتی ہے۔

اس سے متعلق جی ایم سوئی سدرن گیس کمپنی سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کی وجہ سے ہمیں ایسا کرنا پڑتا ہے۔ گیس کمپنی کا یہ عمل بالکل ایسے ہی ہے جیسے کوئی چور چوری کرکے بھاگتا ہے، تاکہ اسے کوئی پولیس یا سکیورٹی اہلکار پکڑ نہ لے۔ گیس کمپنی کا رویہ ذرہ برابر بھی عوام دوست نہیں ہے۔ اسی لئے ان سے ریلیف فراہم کرنے کی توقع رکھنا بھینس کے آگے بین بجانے کے مترادف ہے، جس سے کوئی فائدہ نہیں ہونے والا ہے۔ احتجاج کے بعد گیس کی بحالی سے عوام الناس یہ بات سمجھ چکی ہے کہ اگر کمپنی سے گیس پریشر بحال کروانا ہے تو ان پر پریشر بڑھانا ہوگا۔ علاوہ ازیں کمپنی کو عدالت تک لے جانا بہترین اقدام ہے۔ کمپنی خود تو پیسے اکٹھا کرنے کے نئے طریقے تلاش کرنے میں مصروف ہے، اسی لئے ان کے پاس وقت نہیں کہ عوام کی سنے۔ اب عدالت عالیہ ہی ایسٹ انڈیا کمپنی کا رویہ اختیار کرنے والی سوئی سدرن گیس کمپنی کا قبلہ درست کرسکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 965185
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش