1
Thursday 25 Nov 2021 00:16

کیا مقبوضہ فلسطین میں تیسرا انتفاضہ آغاز ہونے والا ہے؟

کیا مقبوضہ فلسطین میں تیسرا انتفاضہ آغاز ہونے والا ہے؟
تحریر: علی احمدی

حال ہی میں تل ابیب نے مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں اپنی سکیورٹی فورسز کو فلسطینی شہریوں کی جانب سے ممکنہ جہادی کاروائیوں کے بارے میں ہائی ریڈ الرٹ کر دیا ہے جس کے بعد صہیونی میڈیا مقبوضہ فلسطین میں نئے انتفاضہ کے آغاز کا امکان ظاہر کر رہے ہیں۔ دوسری طرف اسلامی مزاحمتی گروہوں نے بھی غاصب صہیونی رژیم کو مقبوضہ بیت المقدس میں اسلامی مقدسات کی توہین پر مبنی مجرمانہ اقدامات کے تسلسل کے بارے میں وارننگ دی ہے اور اسے خبردار کیا ہے کہ صہیونی فورسز کے حمایت یافتہ یہودی آبادکاروں کی جانب سے مسجد اقصی کی بے حرمتی ان کی ریڈ لائن ہے۔ انہوں نے صہیونی حکمرانوں کو دھمکی دی ہے کہ ایسی صورت میں اسے شدید عوامی اور مسلح مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
 
گذشتہ چند دنوں میں قدس شریف اور مغربی کنارے میں غاصب صہیونی فورسز کے خلاف کئی جہادی کاروائیاں انجام پائی ہیں۔ ان میں سے ایک کاروائی کے دوران ایک 42 سالہ فلسطینی شہری نے قدس شریف کے گیٹ پر صہیونی فورسز کو فائرنگ کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ایک صہیونی فوجی ہلاک اور تین دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ اس فلسطینی جوان کا نام فادی ابو شخیدم تھا اور وہ خود بھی جوابی فائرنگ میں شہید ہو گیا تھا۔ ان میں سے کچھ مسلح کاروائیاں منصوبہ بندی کے تحت انجام پائیں اور اسلامی مزاحمتی گروہوں نے ان کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے جبکہ کچھ کاروائیاں شخصی طور پر انجام پائی ہیں۔ صہیونی حکمران اس وقت اس بات کی تحقیق کر رہے ہیں کہ قدس شریف میں انجام پانے والی کاروائی شخصی طور پر انجام پائی یا کسی منصوبہ بندی کا حصہ تھی؟
 
غزہ میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ شہید فادی اس تنظیم کا رکن تھا۔ اب غاصب صہیونی حکمران اس بارے میں شدید پریشان ہیں کہ کہیں اس جہادی کاروائی کا مقصد انہیں ایک تھکا دینے والی جنگ میں جھونکنا تو نہیں؟ حماس نے اعلان کیا ہے کہ شہید فادی ابوشخیدم کی جہادی کاروائی غاصب صہیونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات کا جواب دینے کیلئے انجام پائی ہے۔ حماس نے فلسطینی قوم کے قیام اور غاصب صہیونی رژیم کی ناتوانی اور کمزوری پر زور دیا ہے۔ مقبوضہ فلسطین میں تھکا دینے والی جنگ کا آغاز صہیونی فورسز کو تھکا دے گی اور وہ ایسی صورتحال کا سامنا کرنے کی طاقت نہیں رکھتیں۔ لہذا صہیونی رژیم مزاحمتی گروہوں کی شناخت کر کے انہیں ختم کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔
 
اسلامی مزاحمتی گروہوں نے غاصب صہیونی رژیم کے خلاف مسلسل مسلح کاروائیوں کا ایک سلسلہ شروع کرنے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے اور صہیونی سکیورٹی فورسز یہ سلسلہ شروع ہونے سے پہلے ہی ان تمام مزاحمتی نیٹ ورکس کو ڈھونڈ کر نابود کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ صہیونی فورسز اچھی طرح جانتی ہیں کہ اگر ان جہادی کاروائیوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اور منظم انداز میں آگے بڑھتا ہے تو مقبوضہ فلسطین میں صہیونی رژیم کی بنیادیں لرز اٹھیں گی۔ صہیونی حکمران گذشتہ چند دنوں کے دوران انجام پانے والی مختلف جہادی کاروائیوں سے اس نتیجے تک پہنچے ہیں کہ یہ سلسلہ منظم منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے جو آگے چل کر نئے انتفاضہ کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ اس تصور نے ہی صہیونی حکمرانوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں اور انہیں شدید پریشان کر رکھا ہے۔
 
صہیونی رژیم سمجھتی ہے کہ حماس سمیت تمام اسلامی مزاحمتی گروہ مغربی کنارے کے حالات میں تناو پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لہذا اس کا جھکاو فلسطین اتھارٹی کی جانب زیادہ ہو گیا ہے اور اس کے تعاون سے مزاحمتی کاروائیوں کو انجام پانے سے پہلے ہی روکنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ دوسری طرف مغربی کنارے میں جہادی کاروائیوں کا شدت اختیار کر جانے کے امکان سے فلسطین اتھارٹی بھی خوفزدہ ہے اور اس خوف کے نتیجے میں فلسطین اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے بھی بعض اقدامات انجام دیتے ہوئے جنین کے تمام سکیورٹی سربراہان کو معزول کر دیا ہے۔ یہ اقدام اس وقت انجام پایا جب حماس کے ملٹری ونگ القسام بریگیڈز کے بعض افراد مسلح ہو کر اپنے ایک ساتھی کی نماز جنازہ میں شریک ہوئے۔
 
غاصب صہیونی رژیم کے اندرونی انٹیلی جنس ادارے شاباک کے نئے سربراہ رونین بار نے حال ہی میں فلسطین اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سے ملاقات کی ہے۔ شاباک کے سربراہ نے اس ملاقات میں محمود عباس کو حماس کی جانب سے مغربی کنارے میں مزاحمتی کاروائیاں آغاز کرنے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ یہ اقدام بھی اسلامی مزاحمتی گروہوں سے غاصب صہیونی رژیم کے شدید خوف کو ظاہر کرتا ہے۔ اگر آئندہ دنوں میں صہیونی فورسز کے خلاف جہادی کاروائیاں جاری رہتی ہیں تو مقبوضہ فلسطین میں تیسرے انتفاضہ کے آغاز کا امکان بہت قوی ہو جائے گا۔ یہ نیا شروع ہونے والا انتفاضہ مسلح ہو گا اور غاصب صہیونی رژیم کیلئے غیر متوقع نتائج کا حامل ہو گا۔ حماس نے بھی مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی مسلح مزاحمت کی بھرپور حمایت کا اعلان کر رکھا ہے۔
خبر کا کوڈ : 965300
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش