QR CodeQR Code

الفاظ کی طاقت

25 Nov 2021 07:30

اسلام ٹائمز: اگر انسان کو صرف اسی بات کا حقیقی ادراک ہو جائے اور وہ یہ سمجھ جائے کہ یہ کام رب سوہنے کو کتنا پسند ہے تو سمجھیں وہ زندگی کا راز پا گیا اور سارے راز اسی ایک راز میں پوشیدہ ہیں۔ اگر آپ بھی زندگی میں کبھی لفظوں کی اذیت سے گزرے ہیں تو کوشش کیجیے کہ کسی دوسرے کو اس اذیت سے بچا لیں، کیونکہ وہ کرب جس سے انسان خود دوچار ہوا ہو، کسی دوسرے کو اِس سے بچا لینا عقلمندی ہے۔


تحریر: سویرا بتول

انسان یک دم خاموش نہیں ہوتا۔ اُسے رفتہ رفتہ رویئے اندر ہی اندر مار دیتے ہیں۔لفظوں اور لہجوں کی کڑواہٹ روح تک کو چھلنی کر دیتی ہے۔ جسم کی تکلیف پھر بھی قابلِ تحمل ہے مگر وہ اذیت جو روح تک سرایت کر جاٸے، اُس کا مداوا کوٸی نہیں کرسکتا۔ وہ اذیت جو سننے والے کی سماعت کو زخمی اور روح تک کو گھاٸل کر دے، وہ واپس اُسی انسان کے پاس ضرور آتی ہے کیونکہ یہ قدرت کا اصول ہے کہ وہ ٹوٹے دل کی آہ جلد یا بدیر ضرور سنتا ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ نجانے بیٹھے بیٹھے اتنے بڑے بڑے خسارے کیسے ہو جاتے ہیں، نجانے چند ہی روز میں اتنا بڑا کاروبار اور پیسہ کیسے ڈوب گیا؟ بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں، مگر کہیں ایک وجہ یہ بھی ہو کہ ہم نے کسی انسان کو دھتکارا ہو، ہمارے اہانت آمیز الفاظ اور تحقیرانہ رویہ کسی کے درد و الم کا سبب بنے ہوں۔

انسان لفظوں کا مقروض ہوتا ہے اور وہ ایک دن پلٹ کر ضرور آتے ہیں کسی بھی صورت میں۔ لفظ بھی سانس لیتے ہیں، ہماری طرح ہنستے بولتے، چلتے ہیں اور انسان کا پیچھا بھی کرتے ہیں، اِن سے راہِ فرار ممکن نہیں اور شاید اسی کا نام مکافاتِ عمل ہے۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ جب بولنے کا وقت آٸے تو فکر کو زبان پر حاکم بناٸے اور زبان کو نفس کا حاکم نہ بنا دے کہ جو چاہے کہنا شروع کر دے۔ بعض لوگ ہر موضوع پر گھنٹوں گفتگو کرتے نظر آٸیں گے اور بات سے بات نکالنے کا ہنر بھی خوب جانتے ہوں گے اور آپ بھی بظاہر اُن کی علمی شخصيت کے رعب میں آجاٸیں گے۔ علمی اور منطقی گفتگو کرنا اچھی بات ہے، مگر اس قدر بھی منطقی نہیں ہونا چاہیئے کہ آپ بحث جیت جاٸیں مگر انسان کو ہار دیں۔

بحث بے شک ہار جاٶ مگر انسان کو بے توقیر نہ ہونے دو!! لفظوں میں بڑی طاقت ہوتی ہے، اگر وہ ایک لمحے میں انسان کو ذرہ ذرہ بکھیر سکتے ہیں تو دوسرے ہی لمحے اچھے اور مناسب الفاظ انسان کی روح کو سرشار بھی کرسکتے ہیں۔ ہم نے شاٸستہ اور خوبصورت الفاظ کا استعمال کرنا چھوڑ دیا ہے۔ بہت ہی کم لوگ ملیں گے جو کچھ اچھا یا شاید ڈھنگ کا بولنا جانتے ہوں، لفظوں کی حقيقت سے آشنا ہوں۔ جو لفظوں کی دنیا کو سمجھتے ہوں یا یوں کہیں کہ لفظوں کی وحشت کو محسوس کرتے ہوں۔ *سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں* اب یوں لگتا ہے کہ شاید احمد فراز کے دور میں ایسا ہوتا تھا۔

لفظوں کے استعمال کے وقت بہت محتاط ہونا چاہیئے، ایسا نہ ہو کہ ہمارے حقارت آمیز یا طنز سے بھرپور جملے خدا کے کسی محبوب بندے کی دل آزاری کا ساماں بنیں۔دلوں میں تو رب بستا ہے اور وہ دل جس میں رب بستا ہو، اُس کی آواز عرشِ الہیٰ کو ہلا دیتی ہے۔ یہ بھی بڑی سعادت ہے کہ انسان کے کسی ایک لفظ سے کسی کے چہرے پر مسکراہٹ آجاٸے۔ کوٸی وقتی طور پر اپنا غم بھول جاٸے۔ اگر انسان کو صرف اسی بات کا حقیقی ادراک ہو جاٸے اور وہ یہ سمجھ جاٸے کہ یہ کام رب سوہنے کو کتنا پسند ہے تو سمجھیں وہ زندگی کا راز پا گیا اور سارے راز اسی ایک راز میں پوشیدہ ہیں۔ اگر آپ بھی زندگی میں کبھی لفظوں کی اذیت سے گزرے ہیں تو کوشش کیجیے کہ کسی دوسرے کو اس اذیت سے بچا لیں، کیونکہ وہ کرب جس سے انسان خود دوچار ہوا ہو، کسی دوسرے کو اِس سے بچا لینا عقلمندی ہے۔


خبر کا کوڈ: 965318

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/965318/الفاظ-کی-طاقت

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org