1
Saturday 27 Nov 2021 16:33

سید نبی الحسینی کا قصور کیا ہے؟

سید نبی الحسینی کا قصور کیا ہے؟
تحریر: محتشم زیدی

سید نی الحسینی کا تعلق قبائلی ضلع کرم کے گاوں آڑخی سے ہے، وہ پیشے کے لحاظ سے ایک استاد اور صحافی بھی ہیں، کرم کے معروف مذہبی گھرانے سے ہیں، سابق سینیٹر، تحریک جعفریہ کے سابق مرکزی رہنماء اور علاقہ کی اہم ترین شخصیت علامہ سید عابد حسین الحسینی، سید نبی حسین الحسینی کے سگے ماموں اور سسر بھی ہیں۔ نبی الحسینی علاقہ کی ایک معروف مگر درویش صفت شخصیت ہیں، سرکاری اسکول میں بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کیساتھ ساتھ وہ قلم کی طاقت سے علاقہ کے مسائل اکثر اجاگر کرتے رہتے ہیں، اس کے علاوہ مقامی قومی مسائل کے حل کے حوالے سے بھی ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں۔ بندہ ناچیز سے سید نبی الحسینی کا تعلق کئی سال پرانا ہے، اگر استاد کے حوالے سے دیکھا جائے تو موصوف کو ایک بہترین معلم پایا، صحافی کی حیثیت سے دیکھا تو حالات پر گہری نظر رکھنے والا اور حق گو صحافی پایا، قومی معاملات کی بات کی جائے تو قومی درد رکھنے والی شخصیت ملی۔

سید نبی الحسینی کو ہمیشہ دوسرے انسانوں کا درد محسوس کرنے والا انسان پایا، یتیموں، بیواوں، غرباء اور مساکین کیلئے جو ان کے بس میں ہوتا وہ انجام دیتے، ہر انسان کی تکلیف کو ہمیشہ اپنی تکلیف سمجھتے۔ کبھی اتحاد بین المسلمین کی بات ہوتی تو نہ صرف اس حوالے سے عملی کوششیں کرتے بلکہ اسے اپنا مشن سجھتے۔ ایسے شخص کو تین روز قبل مقامی انتظامیہ نے محض اس بنیاد پر انکے گھر سے حراست میں لے لیا کہ پیواڑ، گیدو قبائل کے مسئلہ پر انہوں نے حق و سچ بیان کیا، انتظامیہ کی نااہلی کہیں یا منصوبہ بندی، اسے عیاں کیا۔ گرفتاری کے فوری بعد جب قبائلی عمائدین اور مشران نے انتظامیہ سے رابطہ کیا تو انہیں کہا گیا کہ سید نبی الحسینی کو تھوڑی دیر تک چھوڑ دیا جائے گا، تاہم خاموشی سے انہیں بنوں جیل منتقل کر دیا گیا۔ سید نبی الحسینی کی اس حوالے سے گرفتاری یا اغواء متوقع تھا، کیونکہ تین ماہ قبل جب بندہ ناچیز کی سید نبی الحسینی سے آخری ملاقات ہوئی تو انہوں نے اس خدشہ کا اظہار کر دیا تھا کہ مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ میرے خلاف جلد کوئی کارروائی کی جائے گی۔

سید نبی الحسینی سے جب یہ دریافت کیا کہ آپ ایسا کیوں محسوس کر رہے ہیں تو انہوں نے بتایا کہ ایک بزرگ کے ذریعے میرے لئے پیغام پہنچایا گیا ہے کہ ’’قومی معاملات میں زیادہ آگے نہ بڑھو‘‘، اسی وجہ سے میرا تبادلہ لوئر کرم میں کیا گیا ہے، جہاں میں خود کو غیر محفوظ سمجھتا ہوں اور یہ سب باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت انتظامیہ کر رہی ہے کہ مجھے دباو میں لایا جائے۔ سید نبی الحسینی نے اس وقت کہا کہ میں کوئی غیر قانونی کام تو نہیں کر رہا، میں تو صرف حق لکھتا ہوں اور اپنی قوم کے حقوق کا دفاع چاہتا ہوں۔ سید زادے کے یہ خدشات من و عن درست ثابت ہوئے۔ جب بندہ کو یہ خبر ملی کہ نبی الحسینی کو حراست میں لے لیا گیا ہے تو فوری طور پر آخری ملاقات ذہن میں آگئی، جس میں انہوں نے ان تمام تر خدشات کا اظہار کیا تھا۔ اگر یہ کہا جائے کہ سید نبی الحسینی جیسے امن پسند اور پڑھے لکھے سنجیدہ شخص کی گرفتاری باقاعدہ منصوبہ بندی کا حصہ ہے، نہ کہ کوئی حادثاتی واقعہ، تو غلط نہ ہوگا۔

سید نبی حسین الحسینی کا قصور یہ ہے کہ انہوں نے تمام تر دباو اور دھمکیوں کے باوجود علاقہ میں موجود اراضی کا وہ تنازعہ جس کی وجہ سے اب تک دونوں جانب سے سینکڑوں قیتمی انسانی جانیں ضائع ہوچکی ہیں، کیطرف انتظامیہ کو نہ صرف متوجہ کیا بلکہ اس کے پرامن حل کی نشاندہی بھی کی۔ سید نبی الحسینی کا قصور یہ ہے کہ وہ مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے پر یقین رکھتا تھا، وہ اپنے قومی حقوق کی خاطر اپنوں کی ناراضگی مول لے لیتا تھا، وہ بندوق کی بجائے قلم کے ذریعے مسائل حل کرنے پر یقین رکھتا تھا۔ سید نبی الحسینی کی گرفتاری پر مقامی انتظامیہ کو فوری نظرثانی کرنی چاہیئے، گذشتہ روز اس حوالے سے علامہ سید عابد حسین الحسینی کی کال پر مدرسہ خامنہ ای پاراچنار میں اجتماع منعقد ہوا، جس میں اہم فیصلہ جات بھی کئے گئے، مقامی انتظامیہ علاقہ کے حالات کو مزید کسی دوسری طرف لیجانے کی بجائے اپنی نااہلی یا غلطی کو تسلیم کرے اور معاملات کو گفت و شنید سے حل کرے۔
خبر کا کوڈ : 965619
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش