1
Friday 26 Nov 2021 23:46

اسرائیلی جاسوسی ادارے موساد میں زلزلے کی وجوہات

اسرائیلی جاسوسی ادارے موساد میں زلزلے کی وجوہات
تحریر: مہدی جہان تیغی
 
اسرائیل کی معروف انٹیلی جنس ایجنسی موساد ان دنوں شدید بحران کا شکار ہے۔ حال ہی میں اس کے چند اعلیٰ سطحی عہدیداروں نے اچانک استعفیٰ دے دیا ہے۔ مستعفی ہونے والے یہ عہدیدار عہدے کے اعتبار سے جنرل لیول کے تھے اور ایک طویل عرصے سے موساد میں فعالیت انجام دے رہے تھے اور اس جاسوسی ادارے کے ستون سمجھے جاتے تھے۔ ان افراد کے استعفیٰ کے بارے میں مختلف قسم کے مفروضے پیش کئے جا رہے ہیں، جو قابل غور ہیں۔ پہلا مفروضہ یہ ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیفتالی بینت نے اقتدار ہاتھ میں لینے کے بعد سابق وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی سکیورٹی پالیسیوں کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اسی کے تناظر میں موساد جیسے اہم اور مرکزی سکیورٹی ادارے میں بھی بنیادی قسم کی تبدیلیاں انجام پا رہی ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم کے اس فیصلے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ موساد گذشتہ پندرہ برس سے سابق وزیراعظم نیتن یاہو کے زیر اثر رہی ہے اور ایران کے خلاف ان کی پالیسیوں پر کاربند رہی ہے، جبکہ اس مدت میں اسے ایران کے خلاف نہ صرف کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوسکی بلکہ یہ جاسوسی ادارہ خود شدید سکیورٹی بحران کا شکار ہوچکا ہے۔ موساد میں رونماء ہونے والی بنیادی تبدیلیوں کے بارے میں دوسرا مفروضہ یہ ہے کہ یہ تبدیلیاں اس جاسوسی ادارے میں موجود دو حریف گروہوں کے درمیان عرصے سے جاری رسہ کشی کا نتیجہ ہے۔ اس مفروضے کے بارے میں کافی حد تک شواہد بھی موجود ہیں۔ اس مفروضے کی روشنی میں موساد میں رونماء ہونے والی حالیہ تبدیلیاں درحقیقت ایک گروہ کی دوسری گروہ کے خلاف انتقامی کارروائیاں ہیں۔

درحقیقت موساد کے وہ اعلیٰ سطحی عہدیدار جو استعفیٰ دینے پر مجبور ہوئے ہیں، گذشتہ چند عشروں سے اس ایجنسی پر مکمل کنٹرول قائم کئے ہوئے تھے اور اس کی تمام سرگرمیوں اور اقدامات کو اپنے ہاتھ میں لئے ہوئے تھے۔ جب نئے اسرائیلی وزیراعظم برسراقتدار آئے تو انہوں نے ان افراد کے اختیارات محدود کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ یہ افراد وسیع اختیارات کے عادی ہوچکے تھے، لہذا انہوں نے محدود اختیارات کے ساتھ کام جاری رکھنے پر مستعفی ہو جانے کو ترجیح دی۔ کہا جا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں موساد کے مزید عہدیدار بھی مستعفی ہو جائیں گے۔ اسی طرح موساد کے بعض شعبے بند ہو جانے اور کچھ مزید نئے شعبوں کے ممکنہ افتتاح کی خبریں بھی موصول ہو رہی ہیں۔ یہ اقدامات اندرونی رسہ کشی کا شاخسانہ قرار دیئے جا رہے ہیں۔

اس بارے میں ایک اور زیادہ مضبوط مفروضہ یہ ہے کہ بعض ہیکر گروپس کی جانب سے اسرائیل کے سکیورٹی اور فوجی مراکز کو نشانہ بنا کر سینکڑوں اعلیٰ سطحی فوجی اور سکیورٹی عہدیداروں کی معلومات ہیک کئے جانا بھی موساد میں رونما ہونے والی حالیہ تبدیلیوں کی ایک اہم وجہ ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ موساد کی چوری ہونے والی حساس معلومات کی مقدار اس قدر زیادہ ہے اور اس کے نتیجے میں اسرائیلی جاسوسی ادارے کو ایسا شدید دھچکہ لگا ہے کہ اس کے وجود کو برقرار رکھنے کیلئے اس میں بنیادی نوعیت کی تبدیلیاں ناگزیر ہوگئی ہیں۔ یاد رہے کہ حال ہی میں "عصائے موسیٰ" نامی ہیکر گروپ نے موساد کے اعلیٰ سطحی عہدیداروں سمیت بڑی تعداد میں اسرائیل کے فوجی اور سکیورٹی عہدیداروں کی گھریلو تصاویر لیک کر دی ہیں۔

ہیکنگ کے ان واقعات نے فوجی اور سکیورٹی شعبوں میں اسرائیل کی کمزوری اور ناتوانی کو ہمیشہ سے زیادہ عیاں کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نئے اسرائیلی وزیراعظم نے ٹیکنالوجی کے میدان میں موساد کی تجدید نو کا فیصلہ کیا ہے۔ عالمی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ موساد کے نئے سربراہ بارنیا ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایجنسی کی کمزیوریوں کا شدت سے احساس کر رہے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ اس شعبے میں موساد دنیا کی دیگر انٹیلی جنس ایجنسیز سے بہت پیچھے ہے۔ قابل غور نکتہ یہ ہے کہ بارنیا روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر جدید ٹیکنالوجی سے زیادہ سے زیادہ بہرہ مندی کی پالیسی پر گامزن ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیفتالی بینت بہت عرصہ پہلے سے ایران کو اپنا اصلی دشمن قرار دے چکے ہیں اور اپنی تمام تر توانائیاں ایران کے خلاف صرف کرنے کا ارادہ ظاہر کرچکے ہیں۔

اسرائیلی جاسوسی ادارے موساد میں یہ زلزلہ ایسے وقت برپا ہوا ہے، جب امریکی جاسوسی ادارہ سی آئی اے بھی ایران سے شدید انٹیلی جنس ضرب کھا کر اپنے انتظامی ڈھانچے میں بنیادی تبدیلیاں انجام دینے پر مجبور ہوچکا ہے۔ دنیا کے اکثر فوجی اور سکیورٹی ماہرین موساد میں تبدیلیوں کی بنیادی وجہ ایران کو قرار دے رہے ہیں۔ وائی نیٹ ویب سائٹ کے سیاسی شعبے کے تجزیہ نگار ایٹامر آئیچنیر اپنی رپورٹ میں لکھتے ہیں: "بارنیا نے جب سے نیا عہدہ سنبھالا ہے، اس ادارے میں اسٹریٹجک تبدیلیاں لا رہا ہے، تاکہ یہ ثابت کرسکے کہ موساد خاص طور پر ایران کے مقابلے میں جمود کا شکار نہیں ہے۔" اس رپورٹ میں موساد کے آگاہ ذرائع کے بقول مزید کہا گیا ہے کہ اعلیٰ سطحی عہدیداروں کے استعفیٰ کی وجہ بھی یہی تبدیلیاں ہیں۔
خبر کا کوڈ : 965622
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش