QR CodeQR Code

مسئلہ کشمیر اور سرد مہری کے محرکات

27 Nov 2021 12:21

اسلام ٹائمز: کیا کشمیر کی سرزمین پر مسلمان مظالم کی چکی میں پس نہیں رہے۔؟ کیا کشمیری مظلوم نہیں ہیں۔؟ اگر وہ مظلوم ہیں تو کیا انکے دفاع میں آواز بلند کرنا مسلمانوں کی ذمہ داری نہیں؟ کشمیری مسلمان بہن بھائیوں کی حمایت میں مؤثر آواز بلند کرنے کیلئے مفید اور زیادہ مؤثر ذرائع کیا ہوسکتے ہیں؟ مسئلہ کشمیر سے مربوط اس طرح کے ہزاروں سوالات ایسے ہیں، جن پر ہمیں غور کرکے جوابات تلاش کرنے اور مسئلہ کشمیر کا از سرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ضروری ہے کہ اسکے خالص انسانی اور قانونی پہلووں کو اجاگر کیا جائے اور ہر خاص و عام کو یہ باور کروایا جائے کہ کشمیری مسلمانوں کا دفاع ہر منصف مزاج انسان اور مسلمان کی ذمہ داری ہے۔


تحریر: محمد حسن جمالی

کشمیر کے در و دیوار خون سے رنگین ہیں۔ ہندوستانی حکمرانوں کی تبدیلی کے ساتھ کشمیری مسلمانوں پر ہونے والے مظالم میں کمی بیشی ہوتی رہی۔ مودی نے برسراقتدار آتے ہی مسلم دشمنی پر مبنی جارحانہ اقدامات کا کھلا اعلان کیا، تب سے لے کر آج تک مقبوضہ وادی میں ظلم کی ایک نئی داستان مرتب ہو رہی ہے۔ بانی پاکستان نے تو کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا مگر ان کے بعد کشمیر ہماری ثانوی ترجیحات میں بدل گیا۔ ہمارے حکمران زبانی کلامی جمع خرچ تک حدود رہے اور اس کے عوامل و اسباب بہت زیادہ ہیں۔ اکثر حکمران محض اپنے محدود مفادات کیلئے ہی کوشاں رہے۔ انہوں نے اپنے اقتدار کو دوام دینے کیلئے پاکستانیوں کو مختلف مذہبی و لسانی اور علاقائی گروہوں میں تقسیم کرکے لڑاو اور حکومت کرو کے ایجنڈے پر عمل کیا۔

ان مٹھی بھر مفاد پرست افراد نے مسئلہ کشمیر کو بھی متنازعہ بنانے کی کوشش کی۔ انہوں نے اس خالص انسانی مسئلے کو بھی مذہبی جنونیوں کے حوالے کر دیا۔ ایک زمانے میں پاکستان کے اندر مختلف دہشتگرد ٹولے مجاہدین کے نام سے نمایاں ہوگئے تھے اور پاکستانی عوام اس نام کو سن کر ہی خوفزدہ ہو جاتے تھے۔ یہ شدت پسند اور دہشت گرد، مجاہدین کشمیر کے ٹائٹل کے ساتھ ہر جگہ رنگین اشتہارات میں نظر آتے تھے، ان اشتہارات کو دیکھ کر سادہ لوح عوام ان نام نہاد مجاہدین کی تعریف کرتے نہیں تھکتے تھے، ان کی زبان سے اس گروہ کی شجاعت اور بہادری کی داستانیں زبان زدِ عام تھیں، البتہ کچھ محدود اور باشعور لوگ ان اشتہارات کے پس پردہ اغراض و مقاصد سے آگاہ تھے۔ وہ جانتے تھے کہ ان اشتہارات میں کشمیری مظلوموں کی تصویروں کے ساتھ مخصوص ٹولے اپنے افراد کی تصویریں لگا کر ایک خالص انسانی و جمہوری مسئلے کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

وہ یہ سمجھتے تھے کہ یہ شدت پسند کشمیری مسلمانوں کے ہمدرد نہیں بلکہ حقیقت میں انہیں کمزور کرنے پر تلے ہوئے ہیں، چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ بعد ازاں پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں یہی ٹولے اور ایک خاص مکتب فکر کے لوگ ہی ملوث نظر آئے، جس سے عوام بہت مایوس ہوئے۔ آج صورتحال یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے اب پاکستان میں کوئی خاص اور مؤثر آواز اور فورم نہیں ہے۔ ملکی سلامتی اور قومی مفادات کا تقاضا یہ ہے کہ تعلیم یافتہ اور باشعور افراد سر جوڑ کر اس سرد مہری کے اصلی محرکات اور وجوہات پر سوچیں، انہیں ان بنیادی سوالات پر غور کرنا پڑے گا کہ وہ اسباب کیا ہوسکتے ہیں، جن کی وجہ سے  بانی پاکستان نے کشمیر کو پاکستان کا شہ رگ قرار دیا؟ پاکستان کے عوام اور خواص کی اکثریت مسئلہ کشمیر سے لاتعلق کیوں ہوتی جا رہی ہے۔؟

کیا کشمیر کی سرزمین پر مسلمان مظالم کی چکی میں پس نہیں رہے۔؟ کیا کشمیری مظلوم نہیں ہیں۔؟ اگر وہ مظلوم ہیں تو کیا ان کے دفاع میں آواز بلند کرنا مسلمانوں کی ذمہ داری نہیں؟ کشمیری مسلمان بہن بھائیوں کی حمایت میں مؤثر آواز بلند کرنے کے لئے مفید اور زیادہ مؤثر ذرائع کیا ہوسکتے ہیں؟ مسئلہ کشمیر سے مربوط اس طرح کے ہزاروں سوالات ایسے ہیں، جن پر ہمیں غور کرکے جوابات تلاش کرنے اور مسئلہ کشمیر کا از سرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ضروری ہے کہ اس کے خالص انسانی اور قانونی پہلووں کو اجاگر کیا جائے اور ہر خاص و عام کو یہ باور کروایا جائے کہ کشمیری مسلمانوں کا دفاع ہر منصف مزاج انسان اور مسلمان کی ذمہ داری ہے۔


خبر کا کوڈ: 965707

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/965707/مسئلہ-کشمیر-اور-سرد-مہری-کے-محرکات

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org