1
Tuesday 30 Nov 2021 21:29

18 ہیکٹر اراضی پر مشتمل بیروت میں امریکی جاسوس خانہ

18 ہیکٹر اراضی پر مشتمل بیروت میں امریکی جاسوس خانہ
تحریر: محمد محمدی
 
ایسے حالات میں جب لبنان شدید اقتصادی بحران اور مشکلات کا شکار ہے، امریکہ نے اس صورتحال کا غلط فائدہ اٹھا کر لبنان کے دارالحکومت بیروت میں اپنا دنیا کا سب سے بڑا اور وسیع و عریض سفارتخانہ تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو اصل میں جاسوس خانہ ہے کیونکہ اس کا اصل مقصد لبنان میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حزب اللہ لبنان نیز خطے میں اسلامی مزاحمتی بلاک کے خلاف امریکی صہیونی سازشوں کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ہیڈکوارٹر فراہم کرنا ہے۔ اگرچہ امریکی حکام بظاہر یہ دعوی کر رہے ہیں کہ وہ مغربی ایشیا میں اپنی موجودگی کم کرنے کے درپے ہیں اور اس خطے کی سکیورٹی مقامی ممالک کے سپرد کر دینا چاہتے ہیں لیکن عمل کے میدان میں اس کے برعکس اقدامات انجام دے رہے ہیں۔ عراق سے اپنے فوجی انخلاء کو ٹالنا بھی اسی زمرے میں آتا ہے۔
 
اگرچہ لبنان گذشتہ دو برس سے شدید اقتصادی اور سیاسی بحران سے روبرو ہے اور مالی امداد کا سخت محتاج ہے لیکن اس کے باوجود امریکہ ایسی صورتحال میں بھی اس ملک میں اپنے خفیہ منصوبوں پر کاربند ہے۔ لبنان میں امریکہ کے سفارت خانے کی تصاویر اور ویڈیوز سامنے آئی ہیں جو مغربی ایشیا میں امریکہ کا سب سے بڑا سفارت خانہ ہے اور ایک مکمل شہر کی مانند ہے۔ اس خبر نے بہت سے حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس کی تعمیر گذشتہ دو سال سے جاری ہے جبکہ اس کی تصویریں حال ہی میں منظرعام پر آئی ہیں۔ یہ سفارت خانہ لبنان کے شمال میں واقع عوکر کے علاقے میں زیر تعمیر ہے۔ یاد رہے اس سے پہلے امریکہ نے 2003ء میں بغداد میں اپنا مغربی ایشیا کا سب سے بڑا سفارت خانہ تعمیر کیا تھا۔
 
لیکن اب لبنان میں تعمیر ہونے والا یہ سفارت خانہ اپنی وسعت، وسائل اور اخراجات کے لحاظ سے بغداد میں تعمیر شدہ سفارت خانے سے کہیں زیادہ بڑا ہے۔ عراق میں امریکی سفارت خانہ 600 ملین ڈالر لاگت سے تعمیر کیا گیا تھا جبکہ لبنان میں تعمیر ہونے والے امریکی سفارت خانے کی لاگت 1 ارب 200 ملین ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ لبنان میں اپنا ایسا سفارت خانہ تعمیر کرنا چاہ رہا ہے جو عراق جیسے ملک میں موجود اپنے سفارت خانے سے بھی بڑا ہے جس پر اس نے براہ راست فوجی حملے کے ذریعے قبضہ کیا تھا۔ اخبار رای الیوم نے اس بارے میں اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے: "بیروت میں امریکی سفارت خانہ 18 ہیکٹر اراضی پر تعمیر کیا جا رہا ہے اور امریکی وزارت خارجہ کی دستاویزات کے مطابق اس کی تعمیر 2023ء میں مکمل ہونی ہے۔"
 
اخبار رای الیوم اپنی رپورٹ میں مزید لکھتا ہے: "لبنان میں تعمیر ہونے والے اس امریکی سفارت خانے کیلئے 1 ارب 200 ملین ڈالر کی رقم مختص کی گئی ہے۔ اس سفارت خانے میں ایئرپورٹ، تفریحی مقامات، دفتری عمارتیں اور رہائشی کالونیاں شامل ہوں گی۔" لبنان میں ایسا سفارت خانہ تعمیر کرنے کے امریکی فیصلے کی ایک وجہ مقبوضہ فلسطین کی سرزمین قریب ہونا بھی ہے۔ اس بارے میں اخبار رای الیوم اپنی رپورٹ میں مزید لکھتا ہے: "لبنان میں زیر تعمیر امریکی سفارت خانے کی وسعت اور اس کے جدید مقاصد کے بارے میں موصول ہونے والی رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سفارت خانہ لبنان اور شام سے لے کر مقبوضہ فلسطین اور جزیرہ قبرص تک کے علاقے میں امریکہ کی تمام فوجی اور سکیورٹی سرگرمیوں اور اقدامات کا ہیڈکوارٹر قرار پائے گا۔"
 
اس میں کوئی شک نہیں کہ اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم، لبنان میں تعمیر ہونے والے امریکہ کے اس غیرمعمولی سفارت خانے کے ساتھ حزب اللہ لبنان کے خلاف براہ راست ہاٹ لائن برقرار کرے گی۔ خاص طور پر جب ہم دیکھتے ہیں کہ امریکہ نے اسرائیل کی قومی سلامتی کو مغربی ایشیا سے متعلق اپنی پالیسیوں میں پہلی ترجیح قرار دے رکھا ہے۔ لبنان کی موجودہ صورتحال سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ اس ملک میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کے درپے ہے اور وہ یہ مقصد اس ملک میں اپنا مغربی ایشیا کا سب سے بڑا سفارت خانہ تعمیر کرنے نیز لبنان آرمی سے اپنی تعلقات بڑھانے کے ذریعے حاصل کرنا چاہتا ہے۔ امریکہ فوجی امداد اور فوجی ٹریننگ کی فراہمی کے ذریعے لبنان آرمی سے تعلقات کو فروغ دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ لبنان آرمی کو ایسے فوجی ہتھیار فراہم نہیں کرنا چاہتا جو اسرائیل کیلئے خطرہ ثابت ہو سکیں۔
 
لبنان میں امریکی سفارت خانے میں وسعت کا عمل ایسے وقت انجام پا رہا ہے جب عبری عربی مغربی مثلث گذشتہ کئی برس سے لبنان میں اقتصادی بحران اور بدامنی پیدا کر کے حزب اللہ لبنان کو ملک کے سیاسی امور سے نکال باہر کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ اس مقصد کیلئے انہوں نے لبنان کی مالی امداد بھی روک رکھی ہے۔ امریکہ اور اس کی اتحادی قوتیں لبنان حکومت پر اقتصادی دباو ڈال کر اس ملک میں حزب اللہ لبنان اور ایران کا اثرورسوخ کم کرنے کے درپے ہیں۔ وہ لبنان میں ایک کٹھ پتلی حکومت برسراقتدار لانا چاہتے ہیں لیکن اب تک انہیں اس مقصد میں شدید ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ امریکہ اور اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں کے قریب حزب اللہ لبنان کی موجودگی کو اپنے لئے سب سے بڑا خطرہ تصور کرتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 966246
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش