QR CodeQR Code

ہم سے مطلب

(پرتگال میں قتل ہونیوالے سید ذیشان عباس رضوی کے نام)

3 Dec 2021 21:30

اسلام ٹائمز: کتنے دن بھائی بھائی کی میت کا انتظار کریگا، "ہم سے مطلب۔ پھر ایک ذیشان مرے گا، پھر وہی ہوگا "ہم سے مطلب۔" ملک و ملت برباد ہوتی ہے تو ہو "ہم سے مطلب۔" پھر پرتگال میں کسی سے موبائل چھننا جائے گا، یورپ میں راہ میں کوئی لوٹا جائے گا، اپنے دیس میں بھی "ہم سے مطلب" کا کوئی کال نہیں۔ خدارا اس نسل کش ویرس سے بچیں، "ہم سے مطلب" ہماری ہی ناؤ میں سوراخ کر رہا ہے اور ہم خوش ہیں، سب ہی ڈبویں گے، اس لئے ظلم پر آواز اٹھانا سیکھیں، اس سے پہلے کہ وہ ہماری دہلیز پر شب خون مارنے آپہنچے اور نعرہ بلند ہو کہ "ہم سے مطلب۔"


تحریر: سید توکل حسین شمسی

ایسا جملہ ہے، جس سے بظاہر آزادی نفس اور ہلکے پن کا اچھا خاصہ احساس ہوتا ہے۔ گویا غیر کا اک بار سنگین دوش سے اٹھا کر گہرے سمندر میں پھینک دیا ہو، اب  تو اس "ہم سے مطلب" نے کچھ ایسے شریر بچوں کو جنم دیا ہے، جن کے نقش نین بھلے، چہرہ معصوم، نام نامی "آپ کون ہوتے ہیں" اپنے کام سے کام رکھیئے، لیکن شرارت ایسی کہ شرفاء کو گھر میں محصور کر چھوڑا ہے۔ وہ جن کی ایک مھیب آواز  محلے کی لڑتی چیختی، بدزبان و فحش بہ زباں عورتوں کو اپنے اگلے مورچے چھوڑ کر فرار ناگہانی پر مجبور کر دیتی تھی، اب وہی بزرگ بیٹھک میں بڑی سکرین پر تبصرے  دیکھتے ہوئے کسی اپنی بہو بیٹی کی چلاتی آواز پر ٹی وی کا والیم بڑھا لیتے ہیں اور کہتے ہیں "ہم سے مطلب" ہم تو اپنی عزت بچا کر بیٹھے ہیں۔

اس ہم سے مطلب نے نجانے کتنی تہذیبوں کو زندہ در گور کیا، فرعون و نمرود نے اسی کے سہارے انسانیت کو ذلت و رسوائی دی، سر بسجود کیا اور خالق و مالک بنا۔ اسی نے  سنگ تراش کر صنم کو خدا کیا، آج اسی کی بھیانک بدبو نے دنیا کے ہر معاشرے میں تعفن پھیلا رکھا ہے، باپ ہے پر بچے یتیم ہیں، شوہر ہے پر بیوی سچی محبت کی متلاشی گلی کوچوں میں قیس ڈھونڈتی ہے، اولاد بے راہ روی کو اپنے انسانی حقوق سمجھ رہی ہے۔ عقلاء اسی کو اچھی سیاست جانتے ہیں، دنیا طلب اسی میں اپنا فائدہ دیکھتا ہے، مفتیاں دین اسی کے طفیل اپنا رزق بچانے کو شرافت گرداننے لگے ہیں۔ طلاق جیسا مبغوض الہیٰ فعل اسی کی وجہ سے مورد جشن آزادی نسواں ٹھہرا، آدم (ع) کا گریہ، نوح (ع) کا نوحہ، ابراہیم (ع) کی ہجرت و بے وطنی، موسی (ع) کی ہیبت، عیسیٰ (ع) کا زہد کچھ بھی نہ چھوڑا۔

ہمارے ایک عزیز سید ذیشان رضوی کو دیار غیر میں، سیاہ پوست انسانیت سے بیگانہ، بشریت کے لئے ننگ و عار، حیوان صفت، حیوان نما لوگوں، جن کی جدت و تہذیب سے میری جدید نسل مسحور، جن کی امنیت دنیا میں مشہور، دست  بستہ، پابستہ رات کی تاریکی میں چند ٹکوں کی حاظر بہیمانہ انداز میں قتل کر ڈالتے ہیں، رحم پھر بھی نہ آیا، نہ ان معصوم بچیوں پر، جو موت کی نیند میں سوئے باپ کو سویا سمجھ، جگاتی ہیں، ایک تو اتنی چھوٹی شاید تازہ قدم سوئے پدر بڑھانا سیکھا ہو، باپ کا نام نہیں، بس شانو کہتی ہو، رحم پھر بھی نہیں آیا، مقتول، خستہ حال محروح کی خالی جیب سے کلید خانہ لئے، پھر ظلم ڈھانے چلا، انتظار میں بیٹھی ایک جوان  بیٹی کے سہمے ڈرے معصوم چہرے پر خوف کی دھاگ، اسلحہ لہرانے اور ستانے چلا، چند گہنوں، ٹکوں کی حاظر وہ ظلم ڈھاتا گیا، کیوں آخر کیوں، کیونکہ "ہم سے مطلب" نے ہم کو کھوکھلا کر دیا ہے۔

ہمارے دین کی روح کھینچ لی ہے، اس لئے ہاتھوں میں تسبیح لئے، نہ بیٹے کی میت کے انتظار میں بیٹھا باپ دیکھتا ہے، نہ ماں کی حلق میں پھسی آواز سنائی دیتی ہے، نجانے کتنے برس اس کی بوڑھی، جھریلی آنکھوں کے اشک یونہی سجتے رہیں گے اور اس کے کانوں میں مرنے سے چند لمحے پہلے، اپنے بچے سے کی گئی گفتگو گونجتی رہے گی۔ کتنے دن بھائی بھائی کی میت کا انتظار کرے گا "ہم سے مطلب۔ پھر ایک ذیشان مرے گا، پھر وہی ہوگا "ہم سے مطلب" ملک و ملت برباد ہوتی ہے تو ہو "ہم سے مطلب" پھر پرتگال میں، کسی سے موبائل چھننا جائے گا، یورپ میں راہ کوئی لوٹا جائے گا، اپنے دیس میں بھی "ہم سے مطلب" کا کوئی کال نہیں۔ خدارا اس نسل کش ویرس سے بچیں، "ہم سے مطلب" ہماری ہی ناؤ میں سوراخ کر رہا ہے اور ہم خوش ہیں، سب ہی ڈبویں گے، اس لئے ظلم پر آواز اٹھانا سیکھیں، اس سے پہلے کہ وہ ہماری دہلیز پر شب خون مارنے آپہنچے اور نعرہ بلند ہو کہ "ہم سے  مطلب۔"


خبر کا کوڈ: 966723

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/966723/ہم-سے-مطلب

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org