0
Saturday 4 Dec 2021 10:13

سیالکوٹ واقعہ، کیا تحریک لبیک ملوث ہے؟؟

سیالکوٹ واقعہ، کیا تحریک لبیک ملوث ہے؟؟
رپورٹ: ابو فجر لاہوری

سیالکوٹ میں پیش آنیوالے اندوہناک واقعہ کے بعد عالمی سطح پر پاکستان کے مثبت امیج پر گہری چوٹ پڑی ہے۔ حکومتی مشینری اس حوالے سے ملکی امیج بچانے کیلئے کوشاں ہے۔ ہر مکتب فکر کی جانب سے واقعہ کی پرزور مذمت کی جا رہی ہے۔ سیالکوٹ میں گذشتہ روز چمڑے کی ایک فیکٹری میں بطور منیجر تعینات سری لنکن شہری پرانتھا کمارا کو قتل کرکے اس کی لاش جلا دی گئی تھی۔ منیجر پرانتھا کمارا پر الزام عائد کیا گیا کہ اس نے دفتر میں لگے دوردِ پاک کے پوسٹر کو پھاڑ کر کوڑے میں پھینک دیا تھا۔ جب یہ خبر فیکٹری کے دیگر ملازمین تک پہنچی تو ملازمین نے اسے تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا اور لاش گھسیٹ کر چوک میں لے آئے، جہاں اسے آگ لگا دی گئی۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی آئی جی پولیس اور وزیراعلیٰ نے فوری نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داروں کی گرفتاری کا حکم دیدیا۔

تازہ اطلاعات کے مطابق پنجاب پولیس نے واقعہ کے مرکزی ملزمان فرحان ادریس اور عثمان رشید کو گرفتار کر لیا ہے۔ ملزمان کیخلاف پولیس کی مدعیت میں دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے۔ فرحان ادریس اور عثمان رشید کو ویڈیو میں تشدد کرتے اور عام لوگوں کو اشتعال دلاتے دیکھ کر گرفتار کیا گیا۔ ملزمان نے خود بھی میڈیا پر آکر سری لنکن شہری کے قتل کا اعترافی بیان دیا تھا۔ ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق رات گئے تک مذکورہ واقعے میں ملوث 110 سے زائد ملزمان گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ ادھر وزیراعظم عمران خان نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ملک کیلئے شرمندگی کا باعث قرار دیا۔ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ سیالکوٹ میں فیکٹری پر دل دہلا دینے والا حملہ اور سری لنکن منیجر کو زندہ جلا دینے کا واقعہ پاکستان کیلئے بڑی شرمندگی کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کیس کی تحقیقات کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ اس معاملے میں کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، جو بھی لوگ واقعے میں ملوث ہیں انہیں قانون کے مطابق سخت ترین سزائیں دی جائیں گی۔

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی حافظ طاہر اشرفی نے سیالکوٹ واقعے پر سری لنکا سے معافی مانگ لی ہے۔ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ واقعے سے دل زخمی ہوا ہے، جس طرح لاش کی بے حرمتی کی گئی اس کو کیا نام دیں۔ سری لنکا ہمارا دوست ملک ہے، وہ اس واقعے پر سری لنکا کے عوام، حکومت اور مقتول کے لواحقین سے معافی مانگتے ہیں، اس کے علاوہ وہ اس افسوسناک واقعے پر کر بھی کیا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ایک سال میں اس طرح کے تین واقعات رونماء ہو چکے ہیں، ہماری قوم کو سوچنا ہوگا کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں، اس طرح کے لوگ دین کو بدنام کر رہے ہیں۔ سیالکوٹ کا واقعہ ہمارے لیے ٹیسٹ کیس ہے، ریاست کو کسی جتھے کے ہاتھوں یرغمال نہیں بننے دیں گے۔ واقعے کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر سامنے آئیں تو دیکھنے والوں کے دل دہل گئے۔ وزیراعظم عمران خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری کارروائی کا حکم دیا، جس پر پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور سوشل میڈیا ویڈیوز کے ذریعے ملزمان کی تلاش شروع کر دی۔

ادھر آئی جی پولیس راؤ سردار علی خان نے کہا ہے کہ سیالکوٹ فیکٹری ملازمین کے تشدد سے سری لنکن شہری کی ہلاکت کے افسوسناک واقعہ کے ذمہ داران کسی رعایت کے مستحق نہیں، جن کی فی الفور گرفتاری کیلئے پنجاب پولیس تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے احکامات کے مطابق اس افسوسناک واقعہ میں ملوث تمام ملزمان کو جلد گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں پیش کر دیا جائے گا۔ آئی جی کا کہنا تھا کہ جن کے کردار کا تعین سی سی ٹی وی فوٹیج سے کیا جا رہا ہے۔ آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان سارے معاملہ کی خود نگرانی کر رہے ہیں اور آر پی او گوجرانولہ، ڈی پی او سیالکوٹ سمیت سینیئر پولیس افسران فیلڈ میں موجود ہیں، جبکہ باقی ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

فیکٹری مالک کا کہنا ہے کہ انہیں پرانتھا کمارا کے حوالے سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی تھی، جب تک انہیں توہین مذہب کے معاملے کی اطلاع موصول ہوئی، اس وقت تک پرانتھا کمارا ہجوم کے ہتھے چڑھ چکا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پولیس کو صبح پونے گیارہ بجے اطلاع دی تھی، لیکن جب پولیس پہنچی تو نفری بہت کم تھی، جس پر مزید نفری کو بلایا گیا۔ پولیس کی مزید نفری پہنچنے سے پہلے ہی پرانتھا کمارا ہلاک ہوچکا تھا۔ سیالکوٹ میں غیر ملکی شخص کو سرِعام قتل کرنے اور لاش کو جلانے کے واقعے پر مولانا طارق جمیل نے واضح موقف اپنایا ہے۔ ٹوئٹر پر مولانا طارق جمیل نے کہا کہ سیالکوٹ میں ناموسِ رسالت کی آڑ میں غیر ملکی کو زندہ جلا دینے کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ محض الزام کی بنیاد پر قانون کو ہاتھ میں لینا اسلامی تعلیمات کیخلاف ہے، اسلام میں تشدد اور شدت پسندی کی کوئی جگہ نہیں، علما کرام انتہا پسندی کو روکنے میں مثبت کردار ادا کریں۔

قبل ازیں آرمی چیف نے بھی واقعے کی مذمت کی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کا قتل قابل مذمت اور شرمناک ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ایسے ماورائے عدالت اقدام قطعاً ناقابل قبول ہیں۔ گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔ ادھر تحریک لبیک کے سوا تمام مذہبی جماعتوں نے واقعہ کی مذمت کی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ واقعہ میں ملوث تمام ملزمان بظاہر تحریک لبیک کے کارکنان ہی لگتے ہیں۔ مبصرین کے مطابق ملزمان نے واردات کے بعد وہی نعرے لگائے، جو تحریک لبیک کے کارکنان لگاتے ہیں، ان نعروں نے ملزمان کی شناخت واضح کر دی۔ تاہم یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ پولیس کی جانب سے ملزمان کی تحریک لبیک سے وابستگی کو چھپایا جا رہا ہے۔ اس معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، ابھی یہ واضح نہیں ہوا کہ ملزمان واقعی تحریک لبیک کے عہدیدار ہیں یا نہیں۔ لیکن یہ حقیقت بہت جلد سامنے آجائے گی۔ دوسری جانب اس واقعہ کی کڑیاں ٹی ایل پی کے گذشتہ احتجاج سے ملائی جا رہی ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک نے ملک میں شدت پسندی کو ہوا دی ہے، اب لوگوں میں قانون شکنی کا حوصلہ پیدا ہوگیا ہے۔ مبصرین کے مطابق ایسی جماعتوں کے ہینڈلرز کو ان واقعات کے مابعد اثرات پر ضرور غور کرنا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 966760
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش