1
Monday 6 Dec 2021 17:09

عراق اور شام میں امریکی فورسز پر حملوں میں اضافہ

عراق اور شام میں امریکی فورسز پر حملوں میں اضافہ
تحریر: علی احمدی
 
گذشتہ چند دنوں سے عراق اور شام میں امریکی فوجیوں اور امریکی فوجی اڈوں پر ہونے والے حملوں میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ کل اتوار کے روز ہی عراق، اردن اور شام کی مشترکہ سرحدوں کے قریب علاقے "التنف" میں واقع امریکی فوجی اڈے میں یکے بعد از دیگرے کئی دھماکے ہوئے۔ اسی دن صبح کے وقت عراق میں ایک امریکی فوجی کاروان پر بھی حملہ کیا گیا۔ ان حملوں کی شدت میں اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ ایک طرف عراقی اور شامی عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا ہے جبکہ دوسری طرف ان دو عرب اسلامی ملکوں میں امریکی کی فوجی موجودگی کے خلاف رائے عامہ بھی تیزی سے بدلتی جا رہی ہے۔ موصولہ رپورٹس کی روشنی میں کل اتوار 5 دسمبر 2021ء کا دن التنف علاقے کے صحراوں میں عجیب ہلچل مچی رہی۔
 
میڈیا ذرائع کے بقول شام کے جنوب مشرق میں واقع امریکہ کے التنف فوجی اڈے کے اندر سے یکے بعد از دیگرے کئی زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھی اپنی ویب سائٹ پر اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا ہے کہ التنف میں واقع امریکی فوجی اڈہ نامعلوم افراد کے حملوں کی زد میں آیا ہے۔ شام مخالف دھڑوں نے بھی خبر دی ہے کہ شام، عراق اور اردن کی مشترکہ سرحد کے قریب علاقہ 55 میں دو دھماکے سنے گئے ہیں جن میں سے پہلے دھماکے کی شدت درمیانی جبکہ دوسرے کی شدت بہت زیادہ تھی۔ اس سے ایک دن پہلے بھی رات کے وقت شام کے علاقے دیرالزور میں کونیکو آئل فیلڈز میں واقع امریکی فوجی اڈے پر چند راکٹ برسائے گئے تھے۔
 
تقریباً دو ہفتے قبل بھی شام کے مقامی ذرائع نے خبر دی تھی کہ صوبہ الحسکہ کے مضافاتی علاقے "خراب الجیر" میں موجود امریکہ کے غیر قانونی فوجی اڈے سے چند زوردار دھماکوں کی آوازیں سنائی دی ہیں۔ یہ فوجی اڈہ سرحدی قصبے الیعربیہ سے پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ دھماکے ایک ڈرون طیارے سے فائر ہونے والے چار راکٹس کے نتیجے میں ہوئے۔ اسی طرح دو ہفتے قبل التنف میں امریکی فوجی اڈے پر بھی ڈرون طیارے سے حملہ کیا گیا۔ اس ڈرون طیارے نے چار راکٹ فائر کئے۔ بعد میں پینٹاگون نے اعلان کیا کہ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ امریکہ کے غیر قانونی فوجی اڈوں پر انجام پانے والے حملوں کی شدت میں ایسے وقت اضافہ ہوا ہے جب شام حکومت ملک میں امریکی کی فوجی موجودگی کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔
 
شام حکومت نے ملک میں موجود امریکی فوجیوں کو قابض قوت قرار دے رکھا ہے۔ اگرچہ عراق اور شام میں تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کو واضح شکست ہو چکی ہے لیکن امریکہ نے اب تک ان دو اسلامی عرب ملکوں میں فوجی موجودگی برقرار رکھی ہوئی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خطے امریکہ کی فوجی موجودگی کا مقصد وہ نہیں جو ظاہر کیا جاتا ہے اور امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ سے ہٹ کر کچھ دیگر مشکوک اہداف کی تکمیل کیلئے کوشاں ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی گذشتہ برس واضح طور پر شام میں اپنی موجودگی کا اصل ہدف بیان کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ امریکہ شام میں موجود خام تیل کے ذخائر کی خاطر وہاں موجود ہے اور ان ذخائر کا ایک حصہ اپنے لئے حاصل کرنا چاہتا ہے۔
 
شام کے علاوہ عراق میں بھی امریکہ کے فوجیوں اور فوجی مراکز پر حملوں کی شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ عراق کے میڈیا ذرائع کے بقول کل اتوار کے دن بغداد کے قریب واقع امریکی فوجی اڈے عین الاسد کی جانب جانے والا امریکی فوجی قافلہ حملے کی زد میں آیا۔ یہ حملہ اتوار 5 دسمبر کی صبح 5 بج کر 30 منٹ پر انجام پایا۔ گذشتہ چند ماہ کے دوران عراق میں امریکی لاجسٹک فوجی قافلوں پر بارہا حملے انجام پا چکے ہیں۔ عام طور پر ان قافلوں پر سڑک کے کنارے نصب کئے گئے بموں سے حملہ کیا جاتا ہے۔ ان حملوں سے خوفزدہ ہو کر امریکہ نے کچھ عرصے سے لاجسٹک کا کام پرائیویٹ کمپنیوں کو سونپ دیا ہے۔ یاد رہے جنوری 2020ء میں بغداد ایئرپورٹ کے قریب امریکی ڈرون طیاروں کے ذریعے شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد ان حملوں میں شدت آئی ہے۔
 
عراق میں اسلامی مزاحمتی گروہ بارہا امریکہ کو خبردار کر چکے ہیں کہ اگر وہ مقررہ وقت پر عراق سے مکمل فوجی انخلاء انجام نہیں دیتا تو اسے دشمن قوت قرار دے کر شدید حملوں کا نشانہ بنایا جائے گا۔ عراق میں فتح اتحاد کے رکن حامد الموسوی نے بھی حال ہی میں المعلومہ ویب سائٹ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے: "عراق اور امریکہ کے درمیان انجام پانے والے معاہدے پر عملدرآمد کی ڈیڈ لائن دسمبر کے آخر میں ختم ہو رہی ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "میڈیا پر بیانات کے باوجود عراق سے امریکہ کے فوجی انخلاء کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے اور اب تک عراق میں امریکہ کے تمام فوجی اڈے بدستور کھلے ہیں۔ جبکہ مذکورہ بالا معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ امریکہ اپنے تمام فوجی اڈے عراقی حکام کے حوالے کر دے گا۔" 
خبر کا کوڈ : 967162
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش