0
Sunday 12 Dec 2021 22:27

سندھ بلدیاتی ترمیمی بل، صوبے میں سیاسی طوفان برپا

سندھ بلدیاتی ترمیمی بل، صوبے میں سیاسی طوفان برپا
رپورٹ: ایس حیدر

ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کی پاکستان پیپلز پارٹی نصف صدی کے دوران جہاں ملک گیر جماعت بنی، تو وہیں اب پیپلز پارٹی صوبہ سندھ تک محدود ہوچکی ہے، جہاں اسے نئے سندھ بلدیاتی ترمیمی بل کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں خصوصاً وفاق میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف، متحدہ قومی موومنٹ، جماعت اسلامی سمیت سندھ بھر کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا ہے، صوبے بھر میں پیپلز پارٹی کے نئے بلدیاتی ترمیمی بل کے خلاف احتجاج جاری ہے، بلکہ یوں کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اس وقت اس نئے بلدیاتی ترمیمی بل کو لیکر صوبے میں ایک سیاسی طوفان برپا ہوچکا ہے۔ ہفتے کو سندھ اسمبلی میں سندھ بلدیاتی ترمیمی بل کچھ نئی ترامیم کے بعد منظور تو ہوگیا، لیکن ایوان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا، حکومتی اور اپوزیشن ارکان ایک دوسرے پر حملہ آور ہوئے اور چپلیں بھی چلا دیں۔ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سندھ اسمبلی میں اپویشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے نئے سندھ بلدیاتی ترمیمی بل کو کالا قانون قرار دیا تو دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمیں پاکستان کا حصہ سمجھیں، کچھ اور سوچنے پر مجبور نہ کریں۔

سندھ میں پیپلز پارٹی مخالف اپوزیشن جماعتوں کا مؤقف ہے کہ کراچی کے میئر کے پاس سارے مقامی اداروں کے اختیارات ہونے چاہیئے، مقامی حکومت بغیر اختیارات کے بے کار ہے، نیا بلدیاتی ترمیمی بل کراچی کے وسائل پر قبضہ کرنے اور کراچی کو مفلوج کرنے کی سازش ہے، پیپلز پارٹی کی جانب سے بلدیاتی الیکشن سے قبل ہی دھاندلی کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، یہ ترمیمی بل آئین کے آرٹیکل 32 اور آرٹیکل A140 کی بھی خلاف ورزی ہے، جس کے مطابق انتظامی مالیاتی اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرنا چاہیئے، لیکن پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے شہر قائد میں وفاق کے تحت چلنے والے اداروں کو تو اپنے قبضے میں لے لیا، لیکن جو ادارے لوکل گورنمنٹ کو منتقل ہونے تھے، وہ انہیں واپس نہیں کیے، جبکہ آرٹیکل A140 میں صوبوں کو پابند بنا دیا گیا کہ وہ بلدیاتی اداروں کی مالیاتی، انتظامی اور سیاسی آزادی چھوٹی بڑی، شہری و دیہی تمام بلدیات کو بلاتشخیص بہم پہنچائیں، یہ نہ ہوسکا، خصوصاً سندھ میں جہاں 2008ء سے اب تک پیپلز پارٹی کی حکمرانی ہے، وہاں تعلیم، صحت، پانی اور سالڈ ویسٹ جیسے بلدیاتی عوامل بھی سندھ حکومت اپنے قبضے میں لے چکی ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کو اب گورنر سندھ سے امید ہے کہ وہ نئے بلدیاتی ترمیمی بل پر دستخط نہیں کریں گے۔ اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی مسلسل تین ادوار سے سندھ کے سیاہ و سفید کی مکمل طور پر مالک بنی ہوئی ہے، ان کے دور میں ان کے اپنے علاقے اور شہر لاڑکانہ، نواب شاہ، سکھر، حیدر آباد تباہی و بربادی کا شکار ہیں۔ کراچی کے جعلی ڈومیسائل پر جعلی بھرتیاں کرکے کراچی کے نوجوانوں کا حق مارا گیا اور کراچی کا پڑھا لکھا نوجوان آج شہر کراچی میں رکشہ چلانے یا خودکشی کرنے پر مجبور ہے، ان پر سرکاری ملازمتوں کے دروازے بند کئے جا چکے ہیں۔ پیپلز پارٹی سندھ میں مسلسل 13 سال سے برسراقتدار ہونے کے باوجود کراچی سے کھربوں روپے سالانہ ٹیکس وصول کرنے کے باوجود شہر کو  ٹرانسپورٹ، تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہے، جبکہ سندھ کے دیگر شہروں کا حال کراچی سے نہ تو مختلف ہے بلکہ بدترین صورتحال کا شکار ہیں۔

مسلم لیگ (ن) نے گیارہ دسمبر کو نئے بلدیاتی ترمیمی بل کے خلاف ہونے والی ایم کیو ایم پاکستان کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی، لیکن اگلے ہی روز بارہ دسمبر کو کراچی میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کر ڈالی، جس میں دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے مؤقف اختیار کیا کہ سندھ میں کسی صورت لسانی سیاست کو فروغ نہیں پانے دیا جائے گا، اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کی ہم نہ صرف حمایت کرتے ہیں، بلکہ اس کیلئے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2021ء میں مزید ترامیم کرنا پڑی، تو اس کیلئے تیار ہیں۔ مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر شاہ محمد شاہ نے کہا کہ ہم وفاقی اور جمہوری جماعت ہیں، ہم سندھ کو ایک سمجھتے ہیں، کراچی تا کشمور سندھ ایک ہے اور اس میں کوئی تفریق نہیں ہے، ہم نے گذشتہ روز آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی، لیکن ہم نے ابھی تک اس اے پی سی کی قرارداد پر دستخط نہیں کئے۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے خلاف صف آراء تحریک انصاف ہو یا اس کی اتحادی متحدہ قومی موومنٹ، دونوں حکمراں جماعتیں بھی پیپلز پارٹی کی طرح اقتدار کے مزے لوٹ رہی ہیں، جبکہ کراچی سمیت شہری سندھ ہو یا اندرون سندھ، عوام کا کوئی پرسان حال نہیں، یعنی سندھ ہو یا وفاق، حکمران تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی پر گامزن ہیں۔
خبر کا کوڈ : 968190
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش