1
Tuesday 21 Dec 2021 16:14

کوئٹہ ویڈیو اسکینڈل کی تفصیلات

کوئٹہ ویڈیو اسکینڈل کی تفصیلات
تحریر: اعجاز علی

گذشتہ ہفتے سوشل میڈیا کی ویب سائٹ ٹویٹر پر "ہدایت دی ریپیسٹ" کا ہیش ٹیگ مسلسل تین دن تک ٹرینڈ کرتا رہا۔ جس میں مختلف سوشل میڈیا صارفین نے کوئٹہ ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی ملزم ہدایت خلجی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اس کے کالے کرتوت سب پر عیاں کر دیئے۔ ٹویٹر ٹریند کے بعد پاکستانی میڈیا اور سوشل میڈیا میں ہنگامہ بھرپا ہوگیا اور اچانک سب کا دھیان ویڈیو اسکینڈل کیس کی طرف چلا گیا۔ اس سلسلے کا آغاز کچھ یوں ہوا کہ دسمبر کے آغاز میں فیس بک پر ایک کمسن لڑکی کی ویڈیو وائرل ہوئی، جس میں اس لڑکی نے مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں سے مدد طلب کرتے ہوئے کہا کہ اس کی والدہ اس سے جسم فروشی کرواتی ہے اور وہ اس غلیظ کام سے باز آنا چاہتی ہے۔ لڑکی نے کہا کہ اس کی والدہ اس پر تشدد بھی کرتی ہے، اس کے ساتھ ہی اس نے مطالبہ کیا کہ اس کی والدہ کو سزا دی جائے۔ اس ویڈیو میں مبینہ لڑکی نے متعدد افراد کا نام لیا اور انہیں مجرم ٹھہراتے ہوئے الزامات لگائے۔

اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد جب پولیس اور سماجی کارکن اس لڑکی کے گھر پہنچے تو معلوم ہوا کہ اس لڑکی اور اس کی بہن کو دو دن پہلے ہدایت خلجی نامی شخص نے اغواء کیا تھا اور وہ اس کی والدہ کو بلیک میل کر رہا تھا۔ ہدایت خلجی نے لڑکیوں پر تشدد بھی کیا تھا۔ اس نے نہ صرف ان پر تشدد کیا بلکہ انہیں برہنہ کرکے ان کی ویڈیوز بھی بنائی تھی۔ ہدایت خلجی نے وہ ویڈیوز ان کی والدہ کو بھیجیں، تاکہ اسے بلیک میل کرسکے۔ اس معاملے کے بعد سماجی کارکنوں نے لڑکی کی والدہ کو ہدایت خلجی کے خلاف ایف آئی آر درج کروانے پر راضی کر لیا اور لڑکی کی والدہ کے پاس جتنے بھی ثبوت تھے، انہیں بھی پولیس کے سامنے پیش کر دیا گیا۔

چونکہ ہدایت خلجی کے خلاف جتنے بھی مقدمات درج تھے، وہ سب فوجداری کے ضابطے میں آتے تھے، پولیس نے مرکزی ملزم اور اس کے بھائی کو گرفتار تو کر لیا، مگر ہدایت خلجی ایک طاقتور اور بااثر شخص ہے، اس لئے پولیس والے اس کا ایک بال بھی بیکا نہیں کر پا رہے تھے۔ دوسری جانب پولیس پر عوام الناس اور سماجی کارکنوں کا شدید دباؤ تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزم کے لیپ ٹاپ اور موبائل سے 200 سے زائد ویڈیوز برآمد ہوئی ہیں۔ اس کے لیپ ٹاپ اور دیگر ڈیواسز کو فورینزیک کیلئے پنجاب بجھوایا گیا ہے۔ گرفتاری کے وقت ہدایت خلجی کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر آئی، جس میں وہ پولیس والوں کو دھمکیاں دیتا ہوا نظر آرہا ہے۔ اس گرفتاری کے بعد ہدایت خلجی کے دیگر ساتھیوں نے مبینہ لڑکیوں کی دیگر برہنہ ویڈیوز کو سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے پھیلانا شروع کر دیا۔ وہ دونوں لڑکیاں تاحال لاپتہ ہیں۔

جو پہلی ویڈیو آئی تھی، جس میں لڑکی مدد کی اپیل کر رہی تھی۔ اس ویڈیو میں ایک اور لڑکی عناب (فرضی نام) کا تذکرہ ہوا تھا۔ مبینہ لڑکی نے کہا تھا کہ عناب نامی لڑکی اس کی بڑی بہن اور ماں سے ملی ہوئی ہے۔ وہ بھی جسم فروشی میں ملوث ہے اور مجھ سے بھی یہی کام کرواتی ہے۔ سماجی رضاکاروں نے اس دوران عناب کی بھی تلاش شروع کر دی۔ عناب کے ملتے ہی باقی کی داستان اور پہیلیاں حل ہونے لگیں۔ دراصل ہدایت خلجی نامی ملزم بدنام زمانہ اور بلوچستان کے سب سے بڑے ڈرگ ڈیلر حبیب اللہ کا پوتا ہے۔ جو مبینہ طور پر انگریزوں کے زمانے سے منشیات فروشی اور یورپ میں منشیات کی اسمگلنگ کا کاروبار کرتا تھا۔ اپنے خاندانی کاروبار کو جاری رکھتے ہوئے ہدایت خلجی نے بھی یہی پیشہ اپنایا۔ اس نے اپنے گھناؤنے کاروبار کو وسعت دینے کیلئے جسم فروشی کا کاروبار بھی شروع کر دیا۔

عناب کے مطابق 2 سال قبل وہ نوکری کی تلاش میں تھی، جب اسکی دوست نے اسکی ملاقات ہدایت خلجی سے کروائی۔ اسکی دوست نے کہا کہ ہدایت خلجی کو اپنے بزنس کیلئے ایک اسسٹنٹ کی ضرورت ہے۔ جب عناب ہدایت کے پاس گئی تو ہدایت نے اسے نشہ آور چیز کھلا کر اسے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اسکی ویڈیو بنا لی۔

عناب کے مطابق وہ اس وقت شدید خوف کا شکار ہوگئی تھی۔ اس نے اپنی عزت بچانے کیلئے خاموشی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ مگر چند دنوں بعد اسے پھر ہدایت کی کال آئی، اس نے اسے بلاتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر عناب نے اس کی بات نہیں مانی تو اس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر پھیلا دی جائیں گی۔ عناب اس کے بعد ہدایت کے پاس دوبارہ گئی، جہاں اسے مسلسل نشہ دیا جاتا رہا۔ ہدایت خلجی عناب کو پیسے بھی دیا کرتا تھا اور اسے بار بار بلاتا تھا۔ کچھ ہی عرصے میں عناب منشیات کی عادی بن گئی۔ عناب کے مطابق نشہ کی حالت میں اس کی متعدد ویڈیوز بنائی گئی۔ جس میں اسے برہنہ بھی کیا گیا اور جنسی زیادتی کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔ اس کے بعد ہدایت خلجی نے عناب کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ جسم فروشی کیلئے راضی نہیں ہوگی تو اس کی تمام ویڈیوز سوشل میڈیا کی زینت بن جائیں گی۔ عناب اس طرح اس ہدایت خلجی کے چنگل میں پھنس گئی۔

کچھ عرصے بعد اسے دیگر لڑکیوں کو نوکری کے نام پر ہدایت خلجی کے پاس لانے کو کہا گیا، جس پر عناب نے انکار کر دیا۔ ہدایت نے اس بات پر نہ صرف عناب کو تشدد کا نشانہ بنایا، بلکہ اس کی تین ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل کر دیں۔ عناب نے کسی طرح ہدایت خلجی کے فون سے اپنی دیگر ویڈیوز ڈیلیٹ کروا لیں اور اس گھناؤنے دلدل سے نکل گئی۔ تمام واقعات جاننے کے بعد کوئٹہ کے سماجی کارکنوں نے یکجاں ہوکر ہدایت خلجی کے خلاف منظم ہونے کا اعادہ کیا۔ اسی دوران جس خاتون نے ہدایت خلجی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، وہ شہر سے فرار ہوگئی۔ عناب کے مطابق وہ ایک غریب خاتون تھی، جس کی دونوں بیٹیاں ہدایت خلجی کے جال میں پھنس گئی تھیں۔

کوئٹہ کے عوام نے اس مسئلے کے حل کیلئے تمام سیاسی جماعتوں اور رضاکاروں کو بلا کر ایک کمیٹی تشکیل دی، جسے قومی اصلاحی کمیٹی کا نام دیا گیا۔ قومی اصلاحی کمیٹی کے اراکین نے عناب سے ملاقات کرکے اسے ہدایت خلجی کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کروانے کیلئے راضی کرلیا، تاکہ یہ سفاک شخص قانون کے شکنجے سے نہ نکل پائے۔ اس کے ساتھ ہی کوئٹہ کی عوام نے یکجاں ہوکر سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی آواز ملک کے دیگر حصوں تک پہنچانے کا عزم کیا اور "ہدایت دی ریپیسٹ" کا ہیش ٹیگ ٹویٹر پر استعمال کرنا شروع کر دیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے ہدایت خلجی پاکستان میں معروف ترین شخص بن گیا، میڈیا نے بھی اس مسئلہ پر نظر دوڑانا شروع کر دی اور ہدایت خلجی کے وحشتناک عمل، گھناؤنے کاروبار اور معاشرے کی بربادی کے خلاف پاکستانی قوم ایک آواز ہوکر بولنے لگی۔

یہ معاملہ ایک ہائی پروفائل کیس تو بن گیا، مگر اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا ہماری عدالت ہدایت خلجی جیسے طاقتور شخص کو سزا دلا سکے گی؟ ماضی میں تو عدلیہ نے متعدد بار ہماری امیدوں کو چکنا چور کر دیا ہے۔ سابقہ دور حکومت میں ایک ایم پی اے نے سرعام ڈیوٹی پر موجود ٹریفک سارجنٹ کو گاڑی سے اڑا دیا تھا۔ اس واقعے کی ویڈیو بھی ریکارڈ میں موجود ہے، پھر بھی وہ ایم پی اے عدالت سے بے گناہ ثابت ہوکر بری ہوگیا۔ بعض افراد کے مطابق ہدایت خلجی کے پاس متعدد ایم پی ایز اور منسٹرز کی ویڈیوز بھی موجود ہیں۔ اگر ایک ایم پی اے نے سابقہ کیس جیت لیا تھا، تو کیا متعدد منسٹرز عدالت کو انصاف فراہم کرنے اور ہدایت خلجی کو سزا دینے دینگے۔؟
خبر کا کوڈ : 969580
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش