0
Thursday 23 Dec 2021 11:06
تنازعات کو قانونی، قبائلی، روائتی اور جرگوں کی مدد سے فوراَ حل کیا جائے

پاراچنار، صدہ میں روڈ بلاک کرنے کے خلاف پاکستان یوتھ کی پریس کانفرنس

اراضی تنازعات کو بنیاد بناکر سڑکوں کو بند کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کی جائے
پاراچنار، صدہ میں روڈ بلاک کرنے کے خلاف پاکستان یوتھ کی پریس کانفرنس
رپورٹ: ایس این حسینی

پاکستان یوتھ موومنٹ کی جانب سے پاراچنار پریس کلب میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں گنتی کے چند شرپسندوں کی جانب سے صدہ کے مقام پر ٹل پاراچنار جی ٹی روڈ کو بلاک کرنے کی مذمت کی گئی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان یوتھ موومنٹ ضلع کرم کے صدر میر افضل طوری اور ساتھیوں نے کہا کہ اپر کرم کے دو دیہات کے مابین کوئی مذہبی اور مسلکی تنازعہ نہیں، بلکہ اراضی اور جنگل کی ملکیت پر تنازعہ ہے، جسے بعض شرپسند فرقہ وارانہ رنگ دے کر اپنے مقاصد حاصل کرنے کی سعی کر رہے ہیں۔ پی وائی ایم کے رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنگل کے اس تنازعے کو فوراً حل کیا جائے، کیونکہ مسئلے کو حل کرنے میں جتنی دیر لگے گی، اتنا ہی پیچیدہ تر ہوتا جائے گا۔ پاکستان یوتھ مومنٹ کے صدر میر افضل طوری نے کابینہ ممبران سراج حسین، محمد علی، واحد علی، عارف حسین اور ثابت حسین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپر کرم پیواڑ علیزئی اور گیدو قبائل کے درمیان جنگل اور پہاڑ کا تنازعہ چلا آرہا ہے۔ مقامی عدالت اور معاون قبائلی جرگوں کے ذریعے مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش جاری ہے، تاہم اس کو بنیاد بنا کر کچھ افراد تحصیل لوئر کرم میں مین شاہراہ کو بند کرکے عوام کیلئے مشکلات پیدا کر رہے ہیں، جو کہ ایک غیر قانونی اقدام ہے۔

انہوں نے کہا کہ پشتون بیلٹ میں ہر جگہ اراضیات پر تنازعات ہوتے ہیں، مگر اس کا فرقے سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ دو دیہات کا مسئلہ ہے۔ مگر بدقسمتی سے یہاں ذاتی دشمنیوں کو بھی فرقے کا رنگ دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مقامی انتظامیہ، ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او کرم سے شرپسند افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لانے کا مطالبہ کیا، جو کہ قانون کو اپنے ہاتھوں میں لیکر علاقے کے امن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اشتعال انگیز اجتماعات میں شرپسند عناصر کے شامل ہونے کا خدشہ  ہوتا ہے، جو امن کو خراب کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ امن کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور علاقائی تنازعات کو فوراَ حل کرنے کے اقدامات کئے جائیں، تاکہ علاقے میں گذشتہ دہائی طویل فسادات کے بعد قائم ہونے والے امن و امان اور ترقیاتی سفر کو نقصان سے بچایا جاسکے۔

خیال رہے کہ حکومت کے ہوتے ہوئے گنے چنے چند شرپسندوں نے گذشتہ روز ٹل پاراچنار مین شاہراہ کو بند کر دیا تھا اور واضح انداز میں اعلان کیا کہ طوری بنگش قبائل کے لئے یہ راستہ ممنوع ہے۔ جس پر حکومت نے صدہ میں دکاندروں کو اپنی دکانیں بند کرنے پر مجبور کیا، جبکہ طوری بنگش قبائل نے اپنا موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ روڈ بلاک کرنے میں صدہ کے عام شہریوں اور قبائل کا کوئی قصور نہیں۔ ہمارے قبائل صدہ بازار میں سودا خریدتے ہیں۔ ہمارا ان کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں۔ طوری بنگش قبائلی عمائدین کا کہنا ہے کہ اصل تنازعہ پیواڑ اور گیدو کے مابین ہے۔ جس میں دوسروں کی دخل اندازی سمجھ سے بالا تر ہے۔

تحریک حسینی کے قائم مقام صدر محمد تقی علیزئی، ممبر سپریم کونسل سید ضامن حسین اور صوبیدار سید حبیب حسین کا کہنا تھا کہ امن کو خراب کرنے کی ذمہ داری شرپسندوں سے کچھ زیادہ حکومت پر عائد ہوتی ہے، جس نے آئین اور قانون شرپسندوں کے ہاتھوں گروی رکھا ہوا ہے۔ محمد تقی علیزئی کا کہنا تھا کہ اگر حکومت چاہے تو تمام تر مسائل گھنٹوں کے اندر اندر حل ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تحریک کی جانب سے تنظیمی بیان بھی جاری کیا ہے کہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ہمارے تمام تر فیصلوں کا ہم انتظامیہ کو اختیار دیتے ہیں، جبکہ مخالف فریق ببانگ دھل کہتا ہے کہ ہم کاغذات مال اور حکومتی ریکارڈ کو تسلیم نہیں کرتے، مگر حکومت نے ابھی تک انہیں کوئی قانونی جواب نہیں دیا۔
خبر کا کوڈ : 969875
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش