0
Thursday 30 Dec 2021 23:47

ایرانی سے آئے معزز مہمانان کے اعزاز میں عشائیہ کا احوال

ایرانی سے آئے معزز مہمانان کے اعزاز میں عشائیہ کا احوال
ترتیب و تدوین: سید عدیل زیدی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے مجمع جہاں تقریب مذاہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل آیت اللہ ڈاکٹر حمید شہریاری اور ان کے ساتھ آئے وفد کے اعزاز میں ایک پروقار عشائیہ دیا گیا۔ عشائیہ تقریب کا اہتمام اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں کیا گیا تھا، جس میں مختلف علمی، سیاسی، سماجی اور صحافتی شخصیات کے علاوہ عالمی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ تقریب ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی میزبانی میں منعقد ہوئی، جس میں مولانا نذیر احمد سلامی، سینیٹر اعجاز چودھری، مولانا گلزار نعیمی اور آقای محسن خزاعی نے بطور مہمانان خصوصی شرکت کی۔ عشائیہ میں امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ امین شہیدی، صوبائی وزیر زراعت گلگت بلتستان میثم کاظم، چیئرمین البصیرہ و مرکزی رہنماء ملی یکجہتی کونسل سید ثاقب اکبر، ڈپٹی میئر اسلام آباد ذیشان نقوی، پاکستان پیپلز پارٹی سیکرٹریٹ کے انچارج سبط حیدر بخاری، آئی ایس او کا وفد اور جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کا وفد بھی موجود تھا۔

ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے آیت اللہ حمید شہریاری، ان کے ہمراہ آنے والے مجلس خبرگان کے اہلسنت رکن مولانا نذیر احمد سلامی اور ڈاکٹر محسن کی پاکستان میں موجودگی کو سراہتے ہوئے اس دورے کو خوش آئند قرار دیا اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ عشائیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شہید قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید عارف حسین الحسینی (رہ) نے پاکستان کی سرزمین پر اتحاد بین المسلمین کا پرچم بلند کیا، ہم انہیں شہید راہ حق بین المسلمین کہتے ہیں۔ وہ شیعہ، سنی مکاتب فکر کو شیر و شکر دیکھنا چاہتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی سرزمین پر فتنہ گروں نے مذہبی منافرت پھیلانے کی سرتوڑ کوشش کی، لیکن انہیں ناکامی دیکھنا پڑی۔ اتحاد بین المسلمین ہمارے دین کا حصہ ہے، اس کے لئے بڑی سے بڑی قربانی دینے سے بھی دریغ نہیں کریں گے، پاکستان کے علماء باشعور و بابصیرت ہیں اور اتحاد کے راستے پر گامزن ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء سینیٹر اعجاز چودھری نے عشائیہ میں خطاب کرتے ہوئے اتحاد امت کے لیے مجلس وحدت مسلمین کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وحدت مسلمین نے اپنے نام کو اپنے کردار سے منوایا ہے، وطن عزیز میں اتحاد امت کے لیے ایم ڈبلیو ایم کی کوششیں مثالی اور قابل تقلید ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ 45 سالوں میں اگر کسی نے طاغوت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کہ ہے تو وہ ایران ہے۔ علاوہ ازیں جماعت اہل حرم کے سربراہ اور اہلسنت عالم دین مفتی گلزار نعیمی نے عشائیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں رسول اللہ (ص) کی ذات کے ساتھ مربوط ہونا چاہیئے، اتحاد کے لئے اس سے بڑا کوئی نکتہ نہیں ہوسکتا۔ دنیا میں اسلامی بیداری کو منظم کرنا بہت ضروری ہے۔ استعماری قوتیں کچھ اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر اسلام کو نشانہ بنانے میں مصروف ہیں۔ ایسے حالات سے آگہی کے لیے وحدت و اخوت کے عملی اظہار پر مبنی ایسی تقریبات کا انعقاد انتہائی ضروری ہے۔

ایران سے آئے معزز مہمان، مجلس خبرگان ایران کے رکن و اہلسنت عالم دین مولانا نذیر احمد سلامی نے تقریب سے خطاب ہوئے کہا کہ پاکستان میں مذہبی رواداری ہمارے لیے باعث مسرت ہے، ماضی میں تکفیری طاقتوں کا غلبہ دیکھ کر دل رنجیدہ تھا، لیکن آج محبت و اخوت کے جذبات اور تکفیریوں کو تنہائی و ذلت کا شکار دیکھ کر اطمینان اور حوصلہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو نظام قرآنی تعلیمات کے مطابق ہوگا، اس کی حفاظت خدا تعالیٰ اسی طرح کرے گا، جس طرح وہ قرآن کا محافظ ہے۔ مجمع جہاں تقریب مذاہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل آیت اللہ ڈاکٹر حمید شہریاری نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ کے موقع پر تقریب سے خطاب ہوئے کہا کہ پاکستان میں وحدت و اخوت کے لیے مجلس وحدت مسلمین کی کوششیں حوصلہ افزا ہیں، مذہبی رواداری اور ہم آہنگی کی ایسی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات مقدسہ امت مسلمہ کے لیے مرکز اتحاد ہے، رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای اپنے خطبات میں واضح کرچکے ہیں کہ استکباری اور اسلام دشمن طاقتیں مسلمانوں کو تفرقہ بازی کے ذریعے آپس میں لڑوا کر انہیں کمزور کرنے اور خود حکمرانی کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ ایسے حالات میں امت اسلامیہ کا اتحاد ناگزیر ہے۔ عالم اسلام کے قائدین اور سرکردہ شخصیات کو ان سازشی عناصر سے چوکنا رہنا ہوگا، عالم اسلام کے مشترکہ دشمنوں کے خلاف مشترکہ محاذ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انقلاب اسلامی کے بعد آج بھی ایران صہیونیوں کے ناپاک عزائم کے مقابلے میں مضبوط اور ثابت قدم ہے، ایران دنیا کی مظلوم اقوام بالخصوص فلسطینی عوام کے حقوق اور ان کے نظریات کے دفاع سے بھی غافل نہیں۔ مجاہدین اسلام اور مقاومتی محاذ سے وابستہ تحریکوں کے ساتھ تعاون و ہم آہنگی ہمارا طرہ امتیاز ہے۔ انہوں نے پاکستان کے مختلف مکاتب فکر کے درمیان اسلامی وحدت اور اتحاد پر زور دیتے ہوئے اسے اولین فریضہ قرار دیا۔
خبر کا کوڈ : 971180
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش