QR CodeQR Code

خطے میں جھوٹے پروپیگنڈے کا سدباب

8 Jan 2022 22:21

اسلام ٹائمز: سید حسن نصراللہ نے خطے میں جاری اس پروپیگنڈے کے مقابلے کیلئے ایک نیا کی ورڈ متعارف کروایا ہے جسے میڈیا پر پھیلانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ عراق میں موجودہ سکیورٹی اور استحکام ان شہداء کے خون کی برکت سے ہے، کہا: "دشمن اور دوست کی پہچان میں آیا کوئی ایسا انصاف پسند شخص ہے جس کی نظر میں شہید اور قاتل برابر ہوں؟ یا اسلامی جمہوریہ ایران اور امریکہ کو برابر سمجھے؟ یا کہے کہ امریکہ دوست ہے اور ایران دشمن؟ قاسم سلیمانی اور ان تمام لوگوں کو دشمن سمجھے جن کے وہ نمائندہ تھے؟ نہیں۔ اگر ایسا ہو تو یہ فہم اور سمجھ بوجھ کا بہت بڑا المیہ ہو گا۔ لیکن بعض افراد امریکہ کا چہرہ خوبصورت بنا کر پیش کرتے ہیں۔" حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل کا یہ موقف ظاہر کرتا ہے کہ وہ گذشتہ ایک سال سے جاری اس پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کی ٹھان چکے ہیں جس کا مقصد قاتل اور شہید کی جگہ تبدیل کرنا ہے۔


تحریر: حسن نیا
 
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے چند دن پہلے لبنان کے شہر بیروت میں شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی شہادت کی دوسری سالگرہ کی مناسبت سے تقریر کی جو علاقائی اور عرب چینلز سے لائیو نشر کی گئی۔ اس تقریر میں انہوں نے خطے میں جاری ایک ایسے "جھوٹے پروپیگنڈے" کی نشاندہی کی جس کے ذریعے قاتل اور مقتول کی جگہ تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سید حسن نصراللہ نے اپنی تقریر کے دوران اس اہم نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے عراقی عوام اور بعض عراقی حکمرانوں کو مخاطب قرار دیتے ہوئے سوال کیا: "آپ کا موقف کیا ہے؟ امریکہ قاتل ہے اور قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس شہید ہیں؟" یہ نکتہ خطے کی موجودہ صورتحال اور حالیہ رونما ہونے والی تبدیلیوں میں بہت اہم ہے۔
 
امریکہ کی دہشت گرد حکومت کی جانب سے بغداد ایئرپورٹ کے قریب سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی اور حشد الشعبی عراق کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس کی بزدلانہ ٹارگٹ کلنگ کو دو سال کا عرصہ بیت چکا ہے اور اس دوران عراق اور خطے میں سیاسی اور سکیورٹی میدان میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہو چکی ہیں۔ شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی شہادت کے وقت عراق کے حساس اداروں کے سربراہ مصطفی الکاظمی بھی گذشتہ دو برس سے عراق کے وزیراعظم ہیں۔ ان دو سالوں میں مصطفی الکاظمی اور عراق میں اسلامی مزاحمتی گروہ حشد الشعبی کے درمیان تعلقات بھی انتہائی کشیدہ رہے ہیں۔ اسی طرح انہوں نے بارہا اپنی تقریروں میں امریکہ کو خطے میں عراق کا اہم اور اسٹریٹجک پارٹنر قرار دیا ہے۔
 
مصطفی الکاظمی کی حکومت میں شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی ٹارگٹ کلنگ کا کیس بھی آگے نہیں بڑھ سکا۔ دوسری طرف انہوں نے بعض شیعہ، سنی اور کرد جماعتوں سے مل کر امریکہ کی ہمراہی میں سعودی عرب جیسی بعض خلیجی ریاستوں سے بھی گٹھ جوڑ قائم کر رکھا ہے اور ان ممالک کو اپنا اہم اتحادی ظاہر کیا ہے۔ مزید برآں، شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی شہادت کے دو سال بعد بھی امریکی فوجی پوری طرح خطے سے نہیں نکلے اور عراقی حکومت نے بھی چند دن پہلے رائے عامہ کو دھوکہ دینے کی خاطر اعلان کر دیا کہ عراق میں کوئی امریکی فوجی موجود نہیں ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ 3 ہزار سے زائد امریکی فوجی، مشیر کے عنوان سے بغداد اور عین الاسد اور اربیل فوجی اڈوں میں موجود ہیں جبکہ ایک ہزار امریکی فوجی صرف بغداد میں امریکی سفارت خانے کی سکیورٹی سنبھالنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
 
اس بارے میں رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شہید قاسم سلیمانی کے اہلخانہ سے حالیہ ملاقات میں عراقی عوام پر اس بارے میں ہوشیار رہنے کی تاکید فرمائی اور خبردار کیا کہ تمام امریکی فوجیوں کو عراق سے نکلنا ہو گا اور عراقی عوام امریکی حکمرانوں کے دھوکے میں نہ آئیں۔ اسی موقف کو حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے بھی اپنی تقریر میں دہرایا۔ سید حسن نصراللہ اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں کہ امریکہ سوشل میڈیا پر اور خطے، خاص طور پر لبنان اور عراق میں ایجاد کردہ عوامی اور یونیورسٹی حلقوں کے ذریعے جھوٹا پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف ہے۔ اس پروپیگنڈے کا مقصد امریکہ کو خطے کے ممالک کا نجات دہندہ ظاہر کرنا اور ایران کو ان کا نمبر ون دشمن قرار دینا ہے۔ خطے میں ایران اور اسرائیل کے بارے میں بھی اسی طرح کا پروپیگنڈہ جاری ہے۔
 
بعضی خلیجی ریاستیں جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کئے ہیں، عرب دنیا میں یہ پروپیگنڈہ پھیلانے میں مصروف ہیں کہ اسلامی اور عرب دنیا کا اصل دشمن اسرائیل نہیں بلکہ ایران ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سید حسن نصراللہ نے شہید قاسم سلیمانی کی شہادت کی دوسری سالگرہ پر اپنی تقریر کا اہم حصہ اس مسئلے سے مخصوص کیا ہے۔ انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث عناصر ابتدا سے ہی بہت واضح تھے، کہا: "شہید کمانڈرز کی یاد میں تقریب کا انعقاد ان کی محنتوں اور جدوجہد کا شکریہ ادا کرنا ہے جبکہ بعض عناصر کی جانب سے اس تقریب کے انعقاد کی مخالفت احسان فراموشی اور ناشکری ہے۔" سید حسن نصراللہ نے کہا: "آپ کو اپنا موقف واضح کرنا ہو گا، چونکہ عراق قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کا میدان جہاد اور جائے شہادت تھا۔"
 
سید حسن نصراللہ نے خطے میں جاری اس پروپیگنڈے کے مقابلے کیلئے ایک نیا کی ورڈ متعارف کروایا ہے جسے میڈیا پر پھیلانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ عراق میں موجودہ سکیورٹی اور استحکام ان شہداء کے خون کی برکت سے ہے، کہا: "دشمن اور دوست کی پہچان میں آیا کوئی ایسا انصاف پسند شخص ہے جس کی نظر میں شہید اور قاتل برابر ہوں؟ یا اسلامی جمہوریہ ایران اور امریکہ کو برابر سمجھے؟ یا کہے کہ امریکہ دوست ہے اور ایران دشمن؟ قاسم سلیمانی اور ان تمام لوگوں کو دشمن سمجھے جن کے وہ نمائندہ تھے؟ نہیں۔ اگر ایسا ہو تو یہ فہم اور سمجھ بوجھ کا بہت بڑا المیہ ہو گا۔ لیکن بعض افراد امریکہ کا چہرہ خوبصورت بنا کر پیش کرتے ہیں۔" حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل کا یہ موقف ظاہر کرتا ہے کہ وہ گذشتہ ایک سال سے جاری اس پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کی ٹھان چکے ہیں جس کا مقصد قاتل اور شہید کی جگہ تبدیل کرنا ہے۔


خبر کا کوڈ: 972601

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/972601/خطے-میں-جھوٹے-پروپیگنڈے-کا-سدباب

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org