1
1
Thursday 20 Jan 2022 18:52

کراچی میں کورونا کیسز میں تشویشناک تیزی، حکومت اور عوام کیا کرے؟

کراچی میں کورونا کیسز میں تشویشناک تیزی، حکومت اور عوام کیا کرے؟
رپورٹ: ایم رضا

کراچی میں کورونا وائرس کے متاثرہ افراد کی شرح تشویش ناک حد تک بڑھ گئی تاہم ماہرین نے اس پر قابو پانے کے لئے لاک ڈاؤن کی بجائے دیگر اقدامات تجویز کئے ہیں۔ محکمہ صحت سندھ کے اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں کورونا کیسز کی شرح اب 30 فیصد سے زائد تک پہنچ چکی ہے جو کہ ایک تشویش ناک امر ہے اور اب اسپتالوں میں بھی مریضوں میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا کیسز کی بڑھتی شرح پر قابو پانے کے لیے لاک ڈاؤن حل نہیں ہے بلکہ ہمیں بڑے اجتماعات کو کنٹرول کرنا ہوگا اور شہریوں کو ایس او پیز پر عملدرآمد کا پابند بنانا ہوگا تاکہ کورونا کیسز میں کمی لا سکیں۔ آغا خان اسپتال کے انفیکشس ڈیزیز کے ماہر ڈاکٹر فیصل محمود نے کہا کہ ہمیں کورونا ٹیسٹ میں اضافہ کرنا ہوگا جبکہ حکومت کو لاک ڈاؤن لگانے کی ضرورت نہیں کیوں کہ یہ زیادہ عرصہ کارگر اور مفید نہیں رہتا۔ انہوں نے کہا کہ ویکسی نییشن کی شرح بڑھنے سے شاید فوری طور پر کیسز پر فرق نہ پڑے کیوں کہ اس کے اثرات 2 ہفتہ کے بعد ظاہر ہوں گے، ویکسی نیڈ افراد کو بھی کورونا وائرس متاثر کررہا ہے لیکن اس کی شدت کم ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن مسئلہ کا حل نہیں ہے لیکن حکومت کو اجتماعات اور ہجوم کنٹرول کرنے کے لیے سخت اقدامات کرنے ہوں گے اور ایس او پیز پر عمل کے ذریعے ہم کورونا وائرس پر قابو پاسکتے ہیں۔ محکمہ صحت سندھ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سندھ بھر میں 12 ہزار 229 ٹیسٹ کیے گئے جبکہ یومیہ 19 ہزار 540 ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق عباسی شہید اسپتال کراچی، جناح اسپتال کراچی، ایس آئی یو ٹی، این آئی بی ڈی، کینسر فائونڈیشن، لاڑکانہ، سکھر میں کوئی بھی ٹیسٹ نہیں ہوا۔ عباسی شہید اسپتال کے حکام کے مطابق ان کے ہاں کافی عرصہ سے کٹس موجود نہ ہونے کی وجہ سے ٹیسٹ نہیں کیے جا رہے جس کے بارے میں کئی بار محکمہ صحت سندھ کو آگاہ کیا جاچکا ہے۔ جناح اسپتال کے حکام کا کہنا ہے کہ ہمارے ہاں یومیہ ٹیسٹ ہورہے ہیں محکمہ صحت رپورٹ میں اندراج نہیں کر رہا ہوگا یا جناح اسپتال سے ڈیٹا حاصل نہیں کیا جا رہا ہوگا۔

انڈس اسپتال کے سینے کے امراض کے ماہر ڈاکٹر سہیل اختر نے بتایا کہ زیادہ تر صرف بیرون ملک سفر کرنے والے مسافروں اور اسپتالوں میں داخلہ کے لیے پی سی آر ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں جبکہ دیگر شہریوں کی اکثریت ٹیسٹ نہیں کروا رہی۔ انہوں نے کہا کہ پہلی لہر کے دوران لگنے والے لاک ڈاؤن پر کچھ عمل ہوتا نظر آیا تاہم اس کے بعد اس کا مشاہدہ نہیں ہوسکا، اب چونکہ کورونا وائرس اومی کرون کی لوکل ٹرانسمیشن شروع ہوچکی ہے، ایسے میں لاک ڈاؤن لگانے کا کوئی فائدہ بھی نہیں ہوگا اور انہیں نہیں لگتا کہ حکومت اییسا کوئی قدم اٹھائے گی۔ ان کا کہنا تھاکہ اس وقت ہم صرف کورونا کے لئے پی سی آر ٹیسٹ کر رہے ہیں، جس سے اس بات کا اندازہ نہیں ہو رہا ہے کہ تشخیص ہونے والے کورونا کی قسم اومی کرون ہے یا ڈیلٹا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت شادیاں ہو رہی ہیں تو شہریوں کو از خود ایس او پیز کا خیال رکھنا چاہیئے، ماسک پہنیں، ہاتھ دھوئیں، ہجوم والی جگہوں اور سماجی اجتماعات میں جانے سے گریز کریں۔ انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ چونکہ اس وقت شادیوں کا سیزن ہے اس لئے اس بات کا خیال رکھا جائے کہ عمر رسیدہ یا ایسے افراد جن کی قوت مدافعت کم ہے وہ شادیوں میں جانے سے گریز کریں۔ ان کی شہریوں کو یہ بھی ہدایت تھی کہ وی شادیوں میں ماسک پہنیں اور کوشش کریں شادی میں کھانا کھاتے وقت علیحدہ بیٹھیں۔ ڈاکر سہیل اختر نے کہا کہ گو فی الوقت اسپتالوں پر زیادہ دباؤ نہیں ہے لیکن بہرحال کورونا سے متاثرہ مریض بڑی تعداد میں آنا شروع ہوچکے ہیں۔

وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ کورونا کیسز میں اضافہ ہوا تو ہنگامی صورت حال ہوسکتی ہے۔ معاونِ خصوصی کا کہنا تھا کہ اومی کرون ہر جگہ بہت تیزی سے پھیل رہا ہے مگر یہ دوسرے وائرس کی نسبت کم نقصان دہ ہے۔ ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ پاکستان سپرلیگ (پی ایس ایل) 7 کا انعقاد کورونا احتیاطی تدابیر کے ساتھ ہی ممکن ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 10 فیصد شرح سے زیادہ شہروں میں پابندیاں لگانے کی ضرورت ہے۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ شہری کورونا کی طرف سے بےفکر ہوگئے ہیں جبکہ کراچی میں کورونا کی شرح 30.7 فیصد ہوچکی ہے۔ مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ سندھ میں کورونا کے 22 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں، اين سی او سی کے فيصلوں پر عملدرآمد کريں گے۔ مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ 10 فیصد سے زائد مثبت شرح والے علاقوں میں انڈور تقریبات پرپابندی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے باعث اسپتالوں پر دباؤ پڑنا شروع ہوگیا، عوام احتیاط کرے اور ماسک کا استعمال کرے۔

دوسری جانب این ایس او سی کے فیصلوں کے بعد محکمہ داخلہ سندھ نے کورونا ایس او پیز کے حوالے سے نیا حکم نامہ جاری کردیا ہے۔ نئی پابندیوں کا اطلاق 24 جنوری سے ہوگا۔ محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری حکم نامہ کے مطابق کراچی اور حیدر آباد میں انڈور تقریبات پر 15 فروری تک پابندی عائد ہوگی، آؤٹ ڈور تقریبات میں 3 سو افراد کی شرکت کی اجازت ہوگی۔ بارہ سال سے کم عمر کے بچوں کو نصف فیصد اسکولوں میں بلایا جائے۔ کراچی اور حیدرآباد میں 12 سال سے کم عمر بچے متبادل دنوں میں اسکول جائیں گے۔ حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ کراچی اور حیدرآباد میں 12 سال سے زائد عمر کے بچوں کی حاضری سو فیصد رکھنے کی اجازت ہے۔ کراچی اور حیدرآباد میں گنجائش کے 50 فیصد سے زائد افراد پارک میں داخل نہیں ہوسکیں گے۔

حکم نامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ آؤٹ ڈور تقریبات میں 5 سو افراد شرکت کر سکیں گے، تقریبات میں شرکت والوں کا ویکسینیٹڈ ہونا لازمی قرار دے دیا گیا، تقریبات میں کھانے ڈبوں میں پیش کرنے کو فروغ دیا جائے، آؤٹ ڈور ڈائن ان کی سہولت بھی صرف ویکسینیٹڈ افراد کے لئے ہوگی، سندھ کے دیگر شہروں میں انڈور اور آؤٹ ڈور ڈائن ان کی اجازت برقرار ہے۔ کراچی اور حیدر آباد میں انڈور جم میں 50 فیصد افراد کے آنے کی اجازت ہوگی۔ حکم نامہ کے مطابق ٹیک اوے، ڈرائیو تھرو اور ہوم ڈیلوری کی اجازت برقرار ہے۔ کراچی اور حیدرآباد میں سینما گھر میں ویکسینیٹڈ 50 فیصد عوام کو آنے کی اجازت ہے۔ مزارات میں 50 فیصد سے زائد افراد کو داخلے کی اجازت نہیں ہوگی، مزارات جانے والے افراد کا ویکسینیٹڈ ہونا لازمی ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 973639
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
سب ڈرامہ ہے
ہماری پیشکش