0
Thursday 20 Jan 2022 05:56

زندگی گلزار ہے!!!

زندگی گلزار ہے!!!
تحریر: سویرا بتول

زندگی جس قدر سہل ہے، اُس قدر مشکل بھی، بعض اوقات غم کے بڑے بڑے پہاڑ انسان بآسانی سر کر لیتا ہے اور کبھی ذرا سی ٹھیس بھی اُسے ذرہ ذرہ بکھیر دیتی ہے۔ انسان کچھ لمحات میں جس قدر پہاڑوں سے بھی زیادہ مضبوط دکھاٸی دیتا ہے، وہی ایک جملہ، تلخ لہجہ، اُس کے وجود کو کرچی کرچی بکھیر دیتا ہے۔ ٹوٹ پھوٹ کا یہ عمل ساری زندگی جاری رہتا ہے اور اِس سب میں زندگی دھیرے سے مسکراتے ہوٸے کیسے گزر جاتی ہے پتہ بھی نہیں چلتا۔ شاید یہی زندگی کی خوبصورتی ہے، یہ جس قدر آزمائشوں سے پُر ہے، اُسی قدر سہل بھی۔ بس انسان کے اندر برداشت والا مادہ ہونا چاہیئے، یہ دنیا بڑی دلچسپ ہے۔ روز نئے چہرے سے زندگی پردہ ہٹا دیتی ہے اور نیا چہرہ دیکھنا کمال کا دلچسپ لگتا ہے۔

جب کبھی آپ زندگی سے تھک جاٸیں، تھوڑا سا وقفہ لے لیں، اپنی ذات میں گم ہو جاٸیں روز کچھ دیر اپنے اندر اتر کر اُس اعلیٰ رفیق کو یاد کر لیں، جو ستر ماٶں سے زیادہ محبت کرتا ہے۔ اُس کے ساتھ کچھ وقت گزار لیں، اِس فتنے بھرے دور میں چند لمحوں کے لیے سکون میسر آ جاٸے گا۔ افسردگی شعور کیوجہ سے ہوتی ہے، جتنا آپ چیزوں کو سمجھنا شروع کر دیتے ہیں، اتنا ہی آپ افسردہ ہوتے جاتے ہیں۔ یاد رکھیے کہ خوشی وجود کی ضرورت ہے اور غم شعور کی۔ تنہاٸی ایک خطرناک چیز ہے، یہ ایک نشے کی مانند ہے۔ ایک بار آپ کو پتہ چل جاٸے کہ اِس میں کس قدر سکون ہے تو اس کے بعد آپ لوگوں سے تو ایک طرف خود سے بھی ملنا جلنا بالکل پسند نہیں کریں گے۔ یاد رکھیں، اگر آپ تنہاٸی پسند ہیں تو مبارک ہو، آپ کا شمار عظيم لوگوں میں ہوتا ہے، کیونکہ تنہا رہنا تمام عظيم دماغوں کا مقدر ہے۔

میچورٹی کسے کہتے ہیں؟ یہ کیا ہے؟ انسان میں کس وقت آتی ہے؟ یہ وہ بنیادی سوال ہیں، جن کا جاننا ضروری ہے۔ میچورٹی کا ایک لیول یہ ہوتا ہے کہ آپ وضاحت دینا چھوڑ دیتے ہیں اور خاموش ہو جاتے ہیں۔ خاموش لوگ دراصل اللہ کے خاص بندے ہوتے ہیں۔ الجھاٶ اِن کی فطرت کا خاصہ نہیں ہوتا۔ اگر ان پر زیادتی یا ظلم مسلط کر دیا جاٸے تو وہ اپنے معاملات رب سوہنے کے سپرد کر دیتے ہیں۔ اِن کا مقدمہ لڑنے والا اللہ ہوتا ہے۔ خاموش لوگ درحقيقت بہت طاقتور ہوتے ہیں، ہم نادانوں کو اس کا علم نہیں ہوتا۔ اپنی خاموشی سے دنیا کو خوفزدہ  کرنا سیکھیے۔ خاموش انسان خاموش پانی کی طرح گہرے ہوتے ہیں۔ خاموشی خود ایک راز ہے، سو ہر صاحبِ اسرار خاموش رہنا پسند کرتا ہے، خاموشی دانا کا زیور اور احمق کا بھرم ہے۔

یاد رکھیے، آپ کو تلخ نہیں ہونا، آپ کو بدلہ لینے والا نہیں بننا، آپ کو جال بچھانے والا نہیں بننا۔ آپ کو ایسا بھی نہیں بننا کہ آپ شاطر کہلاٸیں۔ آپ کو لگے زخم دل اور روح پر بھی ہیں، لیکن اِن کے لیے مرہم بدلہ لیکر تیار مت کریں۔ مرہم آسمانی ہی اچھے لگتے ہیں، مرہم رحمانی ہی شفا دیتے ہیں۔ چھوڑ دیں جو ہوا، معاف کر دیں، جس نے جو کیا، اپنے پیچھے تمام دروازے بند کرکے آگے بڑھ جاٸیں۔ زخم دینے والوں، تکلیف پہننچانے والو اور روح کو روند دینے والوں کو اُن کے حال پر چھوڑ دیں۔ بس اپنا حال ٹھیک کریں، کیونکہ آپ کو وہ نہیں بننا، جو حالات بنا رہے ہیں۔ آپ کو وہ بننا ہے، جو اعمال بناتے ہیں۔ رب کا سچا بندہ بننے کی کوشش کریں، ایک بہترین انسان، جس سے خلقِ خدا کو فاٸدہ ہو۔

مایوسی دیمک کی طرح ہوتی ہے، جو انسان کو اندر ہی اندر کھوکھلا کر دیتی ہے۔ زندگی میں کبھی بھی مایوس ہونے لگیں تو دو منٹ کی خاموشی میں گہری سانس لیا کریں اور سوچا کریں کہ وقت تو گزر جانا ہے تو کیوں نہ ہنس کر گزاریں۔ فضول قسم کی فکریں اور فضول قسم کے غم کبھی اپنے ذہن میں مت آنے دیں۔ یاد رکھیں، مومن ہمیشہ شاد رہتا ہے، خوش رہتا ہے۔ مومن کا غم اُس کے دل میں اور مسکراہٹ اُس کے چہرے پر ہوتی ہے۔ امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ فضول قسم کا غمگین رہنا تمہارے بدن کو تباہ کر دے گا۔ ہر وقت چہرے پر مسکراہٹ سجاٸے رکھیں۔ راز اور پردہ رکھنے والی تو بس خدا کی ذات ہے، انسان تو کبھی دشمنی میں، کبھی مذاق میں یا کبھی کسی کو غلط ثابت کرنے کے چکر میں دوسروں کے عیب اور راز کھول کر رکھ دیتے ہیں، اس لیے مسکرایئے اور آگے بڑھ جاٸیں۔ آپکا صبر کسی کے لیے بدعا ہی ہوتا ہے، ہر انسان اپنے کیے کو پاتا ہے۔۔۔۔۔ صبر کریں!! معاف کر دیں اور زندگی میں آگے بڑھ جاٸیں۔ زندگی میں کسی کو وہ مقام نہ دیں کہ وہ آپ کی ذات کو روند کر آگے بڑھ جاٸے۔ خود کو اہمیت دیں۔ اپنی ذات کی معرفت حاصل کریں، کیونکہ جو اپنے نفس کی معرفت حاصل کر لیتا ہے، وہ اپنے رب کی معرفت پا لیتا ہے۔

جیسے ہر انسان کی ایک عمر معین ہوتی ہے، ایسے ہر رشتے اور جذباتی تعلق کی بھی ایک عمر ہوتی ہے اور وہ اختتام کو پہنچ جاٸے تو لاکھ منت سماجت کام نہیں آتی۔ زندگی کے سفر میں جو جہاں بچھڑنا چاہے، اُسے روکیں مت، جانے دیجیے۔ مسکراتے ہوٸے آگے بڑھ جاٸیں۔ یہ زندگی ہے، یہاں ہزار لوگ ہیں، ہزار چہروں والے، آپ زندگی کے ہر اسٹیشن پر رک رک کر لوگوں کو سمجھنے کی کوشش کریں گے تو زندگی کا سفر بہت دشوار گزرے گا۔ جو جہاں ہاتھ چھڑوا کر بچھڑنا چاہے، مسکراتے ہوٸے دروازہ کھول دیں اور آگے بڑھ جاٸیں۔ ابھی بہت ساری کامیابیاں آپ کی منتظر ہیں، بہت سارے خواب ادھورے ہیں، جنہیں تکمیل تک پہنچانا ہے۔ اپنےاندر اتنی ہمت پیدا کریں کہ آج جن کے لیے آپ مذاق ہیں، کل اُن کے لیے آپ ایک مثال بن جاٸیں۔ خود کو وقت دیں۔

جسمانی اذیت کے ساتھ تو انسان جی سکتا ہے، مگر ذہنی اذیت انسان کو جیتے جی مار دیتی ہے۔ جسم پر لگی چوٹ کا ایک دورانیہ ہے، جس کے بعد اُس کی تکلیف ختم ہو جاتی ہے، مگر جو چوٹ ہمارے ذہن، سوچ، خیالات اور نفسیات کو لگتی ہے، اس کا دورانیہ بہت طویل ہوتا ہے، کیونکہ اس کیفیت میں انسان کے ذہن پر گہرے نقش پڑتے ہیں۔ اپنی عارضی تسکین کی خاطر کبھی بھی کسی کو مستقل تکلیف میں مت ڈالا کریں۔ اپنے رویوں اور لہجوں کو پرکھا کریں۔ لہجے شفا بھی ہوتے ہیں اور لاعلاج بیماریوں کا سبب بھی۔ اپنے لہجے کو تلخ مت بناٸیں، آپ کا لہجہ کسی کو گہری تکلیف میں ڈال سکتا ہے۔ کوشش کریں کہ دوسروں کو ہمیشہ تسلی بخش لہجہ مہیا کریں، دوسروں کو توجہ دیں، سننے والے کان میسر کریں، آسانیاں بانٹیں، مسکراہٹیں بکھیریں اور اس دھرتی کو جنت بناٸیں۔

مجھ سے اکثر لوگ پوچھتے ہیں کہ آپ کے نزدیک اصل کامیابی کیا ہے؟ میرے نزدیک کامیابی اپنے زندگی کے مقصد کو جاننا اور تقریباً روز جینا ہے۔ جو شخص motivation اور personal development کی بات کرتا ہے مگر زندگی جینے کے گر نہیں بتاتا، وہ کامیاب نہیں ہے۔ اصل کامیابی زندگی کے ہر دن کو بھرپور انداز میں جینا ہے۔ دراصل ہم سب اپنے سفر میں ہیں، اپنی قطار میں ہیں، ہم سب کی اپنی اپنی time line ہے۔ ہم سب کی زندگی کے الگ الگ چیلنجیز ہیں۔ ہماری زندگی کی کہانی کے ہم خود ہیرو ہیں، اس سے کوٸی فرق نہیں پڑتا کہ آپ نے ڈگری کب ختم کی، جاب کب ملی، گھر کب خریدا وغیرہ۔ یاد رکھیں جس طرح سب ملنے کا ایک وقت ہے، ویسے یہ سب چھیننے کا بھی ایک وقت مقرر ہے، to everything is there is a reason تم اپنی قطار میں ہو، اپنے سفر میں ہو، خوبصورتی یہی ہے کہ کسی اور کا سفر تمہارے جیسا نہیں، بس اپنی زندگی انجواٸے کریں، ہر دن بھرپور انداز میں جیئں، محبتیں سمٹیں، جو زندگی کے جس اسٹیشن پر بچھڑنا چاہے، اسے جانے دیں، کیونکہ یہی زندگی ہے۔
خبر کا کوڈ : 974591
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش