0
Wednesday 26 Jan 2022 14:43

عمر بھر تیرے لئے ہونگی دعائیں خالد

عمر بھر تیرے لئے ہونگی دعائیں خالد
تحریر: حسیب اعجاز عاشرؔ

خدا کا ذکر کریں ذکر مصطفےٰؐ نہ کریں
ہمارے منہ میں ہو ایسی زبان خدا نہ کرے

آپﷺ سے اظہار محبت کیلئے نعت بہترین انتخابِ اظہار ہے۔ خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں، جنہیں دو جہان کا مالک اپنے فضل و کرم سے مدحتِ حمد و نعت کیلئے منتخب کر لیتا ہے۔ اِن خوش نصیبوں کی ایک طویل فہرست ہے، جو نعت خوانی جیسے بے مثل فن و ہنر کے طفیل ابدی شہرت حاصل کرتے آرہے ہیں، اِن میں ایک روشن نام خالد حسین خالدؒ کا بھی ہے۔ خوش الحانی تو خداداد صلاحیت ہوتی ہے، لیکن نعت خوانی کے تقدس کو معتبر رکھنے کیلئے ادائیگی، طرز، تلفظ اور کلام کے انتخاب کے ساتھ ساتھ دل میں عشق مصطفےٰ بھی ہونا لازم ہے اور یہ سب خصوصیات خالد حسین خالد ؒ کی نعت خوانی کا حسین متزاج رہیں۔ عشق رسولﷺ آپ کے ظاہر پر ایسا چڑھا اور باطن میں ایسا اُتر چکا تھا کہ ہر دینی و روحانی محفل کی رونق بنے رہے۔ یہ خالد حسین خالدؒ کا ہی خاصہ رہا کہ اُنہوں نے زندگی کے ہر موڑ پر اپنے آپ کو مادیت پرستی کے چنگل سے بچائے رکھا اور اپنی اہلیت، ذہانت، صلاحیت، توانیاں، گویا اپنی ساری زندگی آپﷺ کی شان میں نعت خوانی کیلئے نچھاور کر دی۔

آپ نے جس انداز و جذبے سے فروغِ نعت و حبِ رسولﷺ کیلئے نسل نو میں عشق محمد کو غالب کرنے کا اسلوب اپنائے رکھا، ہر لحاظ سے لائقِ تحسین اور قابل رشک ہے، لیکن اب بوجھل دل کے ساتھ یہ الفاظ کیسے سپرد قرطاس کروں کہ دلوں کو اب گرما دینے اور روح کو منور کر دینے والی یہ ہستی سپرد خاک ہو چکی۔
تو نے دل اہل محبت کے وہ گرمائے ہیں
عمر بھر تیرے لئے ہونگی دعائیں خالد

خالد حسین خالد کو 18 دسمبر 2021ء کو جب ترویج دینی کیلئے اپنے قائم کردہ ادارے جامعۃ المصطفیٰ کی حدود میں سپرد خاک کیا گیا تو رقت آمیز مناظر تھے، کم و بیش سوا لاکھ افراد ثناء خوانِ مصطفیٰ، مداحِ درِ حبیب، سچے عاشقِ رسول ؐکے آخری دیدار کیلئے بے تاب تھے۔ عاشقانِ رسولﷺ کی آہیں اور سسکیاں کلیجہ چیر رہی تھیں۔ خالد حسین خالد تو ہم سے بچھڑ گئے، مگر اِن کی پرسوز آواز ”مدینہ مدینہ، غم ہوگئے ودھیرے اور سنہری جالیاں“ سمیت دیگر نعتوں کی صورت قیامت تک اُمت مسلمہ کے قلب و روح کو سرور بخشتی رہیں گی۔
ثنا خوانوں کے نور عین خالد
خدا بخش تجھے حسنین خالد
اور تیرے جانے سے بزم نعت والے
نظر آ رہے ہیں بہت بے چین خالد


چاہنے والوں کی آنکھیں آج بھی یہ سوچ کر پرنم ہیں کہ یہ سحرانگیز خوبصورت آواز اب نعتیہ محافل میں سماعتوں کو نہیں ملے گی، خالد حسین خالدؒ کو یاد کرنے کے بہانے اُن کے عقیدت مندوں کی جانب سے حلقہ مداحِ حمد و ثناء میں تعزیتی ریفرنسز کا سلسہ جاری ہے۔ گذشتہ دنوں چیئرمین نعت فورم انٹرنیشنل سرور حسین نقشبندی اور ڈائریکٹر حسان بن ثابت نعت ریسرچ سینٹر ڈاکٹر فخر الحق نوری کی خصوصی کاوشوں کی بدولت بھی چیئرمین منہاج القرآن سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کے زیر سرپرستی منہاج یونیورسٹی لاہور میں ڈپٹی چیئرمین منہاج یونیورسٹی لاہور ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی زیر صدارت تعزیتی ریفرنس بیادِ سفیرِ عشقِ، مداحِ حبیبﷺ خالد حسین خالدؒ کا اہتمام کیا گیا۔

نظامت کے فرائض الحاج سرور حسین نقشبندی نے بڑی خوش اسلوبی سے سرانجام دیئے۔ محفل سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ عالم باعمل سچے عاشق رسولﷺ خالد حسین خالد بلاشبہ فن نعت کے درخشندہ آفتاب تھے، ان کے یوں اچانک وصال سے فنِ نعت رسول مقبولﷺ کا ایک باب بند ہوگیا، مرحوم فن نعت میں ایک عالمی جامعہ کا درجہ پاچکے تھے۔ الحاج خالد حسین خالد ؒنے جس انداز و اسلوب میں نعت خوانی کے ایمان افروز کلچر کی ترویج کے لئے بے لوث خدمات سے ہر دل میں عشق رسولﷺ کے چراغ روشن کئے رکھے، ہماری تاریخ ان کو سنہری حروف میں ہمیشہ یاد رکھے گی۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری، ڈاکٹر فخرالحق نوری، علامہ محمد شہزاد مجددی، خواجہ غلام قطب الدین فریدی، تسلیم احمد صابری، صفدر علی محسن، قاری محمد یونس قادری، مرغوب احمد ہمدانی، اختر حسین قریشی سمیت دیگر نے اپنے اظہار خیال میں خالد حسین خالدؒ کی خدمات کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا۔

خالد حسین خالدؒ کے دیرینہ دوست سردار خالد افسر خان اور علامہ نوید حیدری نے آپؒ کے ساتھ گزرے حسین و یادگار لمحات کو سماعتوں کی نذر کیا۔ منتظم محفل الحاج سرور حسین نقشبندی نے اپنے اظہار خیال میں کہا کہ خالد حسنین خالد صرف ایک نعت خوان ہی نہیں، بلکہ ایک دبستان نعت تھا۔ اپنے لہجے، اپنے انداز اور اپنے آہنگ کا خود موجد اور خود ہی خاتم۔ اس کی آواز سن کر کسی اور کی آواز کا گمان نہیں ہوتا تھا، اس کے لحن کے گداز اور اس کی آواز کے لوچ سے بس اس کا عکس ہی نمایاں ہوتا تھا۔ اس نے نعت خوانی کی پوری روایت کو پہلے اپنے اندر جذب کیا، پھر اس سے اپنا ایک الگ اور نیا رنگ تخلیق کیا، جو صرف اس کا اپنا تھا۔
نعت خوانی موت بھی ہم سے چھڑا سکتی نہیں
قبر میں بھی مصطفٰےؐ کے گیت گاتے جائیں گے


خالد حسین خالدؒ کے تعزیتی ریفرنس کو قلم بند کرتے ہوئے گذشتہ دو سال میں وفات پانے والی یہ شخصیات ”قاری کرامت علی نعیمی، قاری عبدالغفار نقشبندی، قاری نور محمد، سید منظور الکونین، سعید ہاشمی، محبوب ہمدانی، راجہ رشید احمد، محمد یوسف میمن، ذوالفقار علی حسینی، محمد راشد اعظم، شرافت علی قادری، حافظ محمد حنیف بگا اور سیف علی چشتی“ بھی یادوں کے دریچوں پر دستک دے رہی ہیں۔ اللہ تعالیٰ اِن کی خدمات کو بھی قبول و مقبول فرمائے اور کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے، آمین ثم آمین۔
خبر کا کوڈ : 975682
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش