0
Wednesday 26 Jan 2022 23:24

ڈیرہ اسماعیل خان میں دستر خوان امام حسن (ع) کا پرشکوہ اہتمام

ڈیرہ اسماعیل خان میں دستر خوان امام حسن (ع) کا پرشکوہ اہتمام
رپورٹ: آئی اے خان

ڈیرہ اسماعیل خان میں 22 جمادی الثانی کی مناسبت سے اہل تشیع سمیت مختلف مکاتب فکر کے شہریوں نے اپنے گھروں میں دستر خوان امام حسن (ع) کا اہتمام کیا۔ دستر خوان امام حسن (ع) کی روایت برسوں سے چلی آرہی ہے۔ جس میں صاحب استطاعت مرد و خواتین اپنے گھروں میں دستر خوان امام حسن (ع) کا اہتمام کرتے ہیں اور سادات، عزیز و اقارب اور غرباء کو دعوت دیتے ہیں۔ اہل تشیع گھرانوں میں دستر خوان امام حسن (ع) کے موقع پر حدیث کساء، معجزہ امام حسن (ع) اور دعائے توسل کی تلاوت کی جاتی ہے جبکہ بعض اہل سنت گھرانوں میں اسے منت کے دستر خوان کے طور پر سجایا جاتا ہے۔ دستر خوان امام حسن (ع) پر روایتی طور پر سات اقسام کے کھانے، پھل، مشروب مہمانوں کی خدمت میں پیش کئے جاتے ہیں۔ ڈی آئی خان میں اس دستر خوان پر خالص دیسی گھی یا مکھن میں بنائے گئے پراٹھے یا روٹیاں رکھی جاتی ہیں، جنہیں منت کی روٹی بھی کہا جاتا ہے۔

یہاں کی مقامی روایت کے مطابق حاجت مند یہ ایک روٹی دل میں اپنی شرعی حاجت رکھتے ہوئے امام حسن (ع) کے وسیلے سے دعا مانگتا ہے اور ایک سال کے عرصے میں حاجت پوری ہونے کی صورت میں اپنی استطاعت کے مطابق اس دستر خوان میں اپنا حصہ شامل کرتا ہے۔ یہ انہی حاجات اور دعاؤں کے مستجاب ہونے کا اثر ہے کہ 22 جمادی الثانی کو گھر گھر میں دستر خوان امام حسن (ع) سجا ملتا ہے۔ دستر خوان امام حسن (ع) کے فروغ کا اندازہ لگانے کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ شہر کی کئی امام بارگاہوں، مساجد میں علی الصبح (ناشتے)، سہ پہر اور رات کے اوقات میں اجتماعی دستر خوان کے انتظامات کے ساتھ ساتھ مختلف گھرانوں میں بھی مختلف اوقات میں اس کا اہتمام کیا گیا جبکہ کئی مقامات پر صورتحال کچھ یوں تھی کہ اپنے گھروں میں دستر خوان کے میزبان ہمسائے میں مہمان کے طور پر شریک تھے۔

دستر خوان امام حسن (ع) کا انتظار اہل تشیع سمیت دیگر مکاتب کے لوگ اور افراد بھی شدت سے کرتے ہیں، کیونکہ اس دستر خوان کی ایک خوبصورت روایت یہ بھی ہے کہ اس میں ہر مکتب و مسلک سے تعلق رکھنے والا شخص شریک ہوسکتا ہے۔ حالیہ مہنگائی کے دور میں یہ دستر خوان امام حسن (ع) کا ہی اعجاز ہے کہ مفلس اور نادار افراد کو عزت و تکریم کے ساتھ مختلف اقسام کے کھانے، پھل، مشروبات اور مٹھائیاں پیش کی جاتی ہیں۔ دستر خوان امام حسن (ع) کے میزبان آنے والے مہمانوں کے ہاتھ دھلاتے ہیں۔ انہیں بیٹھنے کیلئے اچھی سے اچھی جگہ پیش کرتے ہیں۔ مہمانوں کو سیر ہو کر کھانا کھلانے اور انہیں رخصت کرنے کے بعد دستر خوان پر باقی رہ جانے والے کھانے سے ہی استفادہ کرتے ہیں۔ دستر خوان امام حسن (ع) کے اہتمام کیلئے شرط امارت نہیں بلکہ اخلاص ہے۔ ڈیرہ شہر میں گذشتہ روز کئی مفلس و نادار مزدور طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی اپنے گھروں میں اپنی حیثیت کے مطابق دستر خوان کا اہتمام کیا۔ اس دستر خوان کے مہمان عقیدتاً فخر محسوس کرتے ہیں کہ انہیں امام حسن (ع) کے دستر خوان کا کھانا نصیب ہوا جبکہ دستر خوان کے منتظم اس بات کو کامیابی قرار دیتے ہیں کہ انہیں امام حسن (ع) کے دستر خوان کے انتظام کی سعادت حاصل ہوئی۔

مسلک و مکتب سے قطع نظر اور عقیدے و عقیدت کی حد بندیوں سے باہر نکل کر بھی مشاہدہ کریں تو اس دستر خوان کے معاشرے پر ثبت ہونے والے خوشگوار پہلوؤں سے انکار ممکن نہیں، کیونکہ کسی بھوکے کو کھانا کھلانا دنیا کے ہر مذہب و مسلک میں باعث تکریم عمل ہے اور یہی کھانا اگر طبقاتی طور پر تقسیم معاشرے میں لوئر مڈل کلاس طبقے (سفید پوش) کے صاحب عزت مفلس افراد کو باقاعدہ دعوت کے ذریعے بلا کر ان کی خدمت میں پیش کیا جائے تو اس عمل کی افادیت اور اجر میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس دستر خوان کے سارے پہلو اتنے روشن ہیں کہ ان کے روحانی و معاشرتی ثمرات کا احاطہ ممکن نہیں۔ سوشل میڈیا پر دستر خوان امام حسن (ع) کی تصاویر اور ویڈیوز کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے۔ سبھی نے اپنی استطاعت کے مطابق اس میں حصہ شامل کیا۔ علماء، مسائخ، ذاکرین، واعظین، خطباء کی تصاویر بھی دستر خوان امام حسن (ع) کی مناسبت سے مسلسل زیر گردش ہے، بہت قابل تحسین، لائق ستائش عمل ہے کہ اس میں پیش پیش ہیں، تاہم افسوس کسی غریب یا مفلس مزدور کے سجائے دستر خوان پر کوئی عالم، مبلغ، پیشوا دکھائی نہیں دیا، خبر نہیں کیوں۔؟
خبر کا کوڈ : 975757
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش