0
Tuesday 17 May 2022 00:35

ایم ڈبلیو ایم کے ’’راہیان کربلا کنونشن" کی تفصیلی رپورٹ

ایم ڈبلیو ایم کے ’’راہیان کربلا کنونشن" کی تفصیلی رپورٹ
رپورٹ: سید عدیل زیدی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا تین روزہ مرکزی ’’راہیان کربلا کنونشن" 13 سے 15 مئی تک جامعہ الصادق اسلام آباد میں منعقد ہوا، تین سالہ تنظیمی دور مکمل ہونے کیوجہ سے یہ کنونشن خصوصی اہمیت کا حامل تھا، کیونکہ اس دوران انٹرا پارٹی الیکشن کے تحت نئے سربراہ ایم ڈبلیو ایم کا انتخاب ہونا تھا۔ کنونشن میں ملک بھر سے تنظیمی کارکنان نے نمائندہ شرکت کی۔ کنونشن کا باقاعدہ آغاز جمعۃ المبارک کو سہ پہر تلاوت کلام پاک سے ہوا، پہلی نشست کو شہید باقر الصدر کے نام سے منسوب کیا گیا تھا۔ تلاوت کے بعد چیئرمین کنونشن ملک اقرار حسین نے ابتدائی کلمات بیان کئے اور حاضرین کو کنونشن کے اغراض و مقاصد اور مکمل ایجنڈے سے متعلق آگاہ کیا۔ پہلے روز کی پہلی نشست میں ملک بھر میں اعلیٰ تنظیمی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اضلاع کی جانب سے کارکردگی رپورٹس پیش کی گئیں اور بعد میں ماڈل اضلاع کو مرکزی رہنماوں نے شیلڈز سے نوازا۔

نماز مغربین کے بعد دوسری نشست منعقد ہوئی، جسے شب شہداء کا نام دیا گیا تھا، اس نشست کو شہید جنرل قاسم سلیمانی کے نام سے منسوب کیا گیا تھا، اس دوران شہداء کی تصاویر رکھی گئیں اور چراغاں کیا گیا۔ شب شہداء میں سربراہ ایم ڈبلیو ایم علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے خصوصی شرکت اور خطاب کیا۔ اگلے روز بروز ہفتہ کنونشن کے دوسرے روز کا آغاز ہوا، جس کا پہلا سیشن شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے نام سے منسوب تھا، دوسرے روز کے پہلے سیشن کا آغاز صبح 9:30 تلاوت کلام پاک سے ہوا، قاری محمد باقر نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ نظامت کے فرائض ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری امور تنظیم سازی آصف رضا نے انجام دیئے۔ اس نشست میں تمام صوبائی سیکرٹری جنرلز نے اپنے اپنے صوبوں کی کارکردگی رپورٹس پیش کیں۔ صوبہ سندھ سے سیکرٹری جنرل علامہ سید باقر عباس زیدی، سینٹرل پنجاب سے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی، جنوبی پنجاب سے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم عباس صدیقی، گلگت بلتستان سے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ شیخ احمد علی نوری، بلوچستان سے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ برکت مطہری جبکہ آزاد جموں و کشمیر سے سیکرٹری تربیت مولانا اسرار حسین نے اپنی تنظیمی کارکردگی رپورٹس شرکائے اجلاس کے سامنے پیش کیں۔

اس دوران کنونشن کی سائیڈ لائن پر صوبائی شوریٰ کے اجلاسوں کا انعقاد بھی کیا گیا، جس میں شوریٰ عالی کے نئے منتخب ہونے والے اراکین کے ناموں اور صوبائی کنونشن کے انعقاد کی تاریخوں پر مشاورت کی گئی۔ کنونشن کے دوسرے روز مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے ایک اہم فیصلہ بھی کیا گیا، دوسرے سیشن کے دوران شوریٰ عمومی کے اراکین نے دستور کمیٹی کی جانب سے پیش کردہ ترمیمی سفارشات پر رائے شماری کے ذریعے اہم دستوری ترامیم کی منظوری دی۔ جس کے مطابق جماعت کے مرکزی سیکرٹری جنرل (سربراہ) کے عہدے کی جگہ چیئرمین اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل کی جگہ وائس چیئرمین کے عہدوں کو منظور کیا گیا، جبکہ صوبائی، ڈویژنل، ضلعی اور یونٹس سطح پر سیکرٹری جنرل کی جگہ صدر کے عہدے اور ڈپٹی سیکرٹری کی جگہ نائب صدور کے عہدے اور کابینہ میں ایک جنرل سیکرٹری اور ایک سے زائد ڈپٹی جنرل سیکریٹریز کے نئے عہدے شامل کئے گئے۔ اس کے علاوہ ایم ڈبلیو ایم کے دستوری نکات میں موجود بعض سقم ختم کرکے نئی سفارشات منظور کی گئیں اور تنظیمی مرکزی اور صوبائی عہدیداران اور شعبہ جات کی شرائط، اختیارات اور فرائض میں بھی بعض تبدیلیوں کی منظوری لی گئی۔

اسی روز آخری سیشن کے دوران علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شوریٰ عمومی سے اپنے آخری خطاب کے بعد اپنی مرکزی کابینہ کے ہمراہ عہدوں سے باضابطہ طور پر مستعفیٰ ہونے کا اعلان کیا۔ جس کے بعد دوسرے روز کے آخری سیشن کا رات گئے اختتام ہوگیا۔ اگلے روز یعنی 15 مئی کی صبح کنونشن کے تیسرے روز کی پہلی نشست منسوب با شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی کا باقاعدہ تلاوت کلام الہیٰ سے ہوا۔ جس میں نظامت کے فرائض مرکزی رہنماء علامہ مختار امامی نے انجام دیئے۔ اس موقع پر سربراہ شوریٰ عالی علامہ شیخ محمد حسن صلاح الدین، سابق مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، سیکرٹری شوریٰ عالی علامہ حسنین عباس گردیزی، مرکزی رہنماء علامہ سید حسن ظفر نقوی، علامہ غلام شبیر بخاری، علامہ اقبال بہشتی، اسد عباس نقوی سمیت دیگر شخصیات اسٹیج پر جلوہ افروز تھیں۔ علامہ سید حسنین عباس گردیزی نے شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی کی سیرت و حیات پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے اراکین شوریٰ عمومی کو نئے اراکین شوریٰ عالی اور مرکزی چیئرمین کے انتخاب کے سلسلے میں شرائط اور طریقہ کار سے آگاہ کیا۔

سربراہ شوریٰ عالی علامہ شیخ حسن صلاح الدین نے الہیٰ جماعت کے اراکین کی صفات اور خصوصیات کے موضوع پر خصوصی گفتگو کی اور تقویٰ اور اخلاص کی تاکید کی۔ اس موقع پر شوریٰ عمومی کے اراکین نے 7 نئے اراکین شوریٰ عالی بشمول 4 علماء و 3 ٹیکنوکریٹس اور مرکزی چیئرمین کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعے کیا۔ اس کے علاوہ اس نشست میں کنونشن کے سب سے اہم مرحلہ کا آغاز ہوا اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے آئندہ تین سال کیلئے نئے چیئرمین کے انتخاب کیلئے شوریٰ عالی اور انتخابی کمیٹی کی جانب سے تین شخصیات کے ناموں کا اعلان کیا گیا۔ انتخابی کمیٹی کے رکن سید اسد عباس نقوی نے سابق چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، علامہ سید احمد اقبال رضوی اور علامہ سید باقر عباس زیدی کے نام نئے چیئرمین کے امیداروں کے طور پر اراکین شوریٰ عمومی کے سامنے پیش کئے۔ اس موقع پر ملک بھر سے شریک مرکزی، صوبائی اور ضلعی عہدیداران نے خفیہ رائے شماری کے ذریعے نئے چیئرمین کے انتخاب کیلئے ووٹ کاسٹ کیا۔ جس کے بعد تیسرے روز کی پہلی نشست کے اختتام اور نماز ظہرین کے بعد منعقد ہونے والی وحدت کانفرنس کے دوران نئے چئیرمین کے اعلان کی نوید سنائی گئی۔

کنونشن کے آخری سیشن وحدت کانفرنس کے آغاز میں سربراہ شوریٰ عالی علامہ شیخ صلاح الدین نے اعلان کیا کہ رائے شماری کے ذریعے کثرت رائے سے حجتہ الاسلام والمسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کو آئندہ تین سال کیلئے چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان منتخب کر لیا گیا ہے۔ اس موقع پر کارکنان اور عہدیداران کے جذبات دیدنی تھے، فضاء لبیک یاحسینؑ اور امریکا مردہ باد اور اسرائیل نامنظور کے نعروں سے گونج اٹھی۔ بعدازاں کانفرنس میں شریک شیعہ، سنی علماء و قائدین بشمول سربراہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر، نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ، سربراہ مرکزی جمعیت اہل حدیث علامہ ضیاء اللہ شاہ بخاری، مفتی گلزار نعیمی و دیگر نے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کو ایم ڈبلیو ایم کا چیئرمین منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی۔ وحدت کانفرنس سے اپنے خطاب میں جمعیت اہلحدیث کے امیر ضیاء اللہ شاہ بخاری نے کہا کہ ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے فکری ہم آہنگی کے لیے جدوجہد کرنا ہوگی، فکری انتشار کا خاتمہ حکم ربی ہے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے ساتھ مختلف نشستیں رہی ہیں، ان کی محفل سے اٹھنے کا دل نہیں کرتا، علوم کا سرچشمہ ہیں، ان جیسی شخصیت کو ایم ڈبلیو ایم کا تاحیات سربراہ ہونا چاہیئے۔

نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وحدت کانفرنس کے انعقاد اور علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کو چیئرمین منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، پاکستان میں اتحاد امت کی جتنی ضرورت آج ہے، پہلے کبھی نہیں تھی۔ ہمیں مل کر استعماری قوتوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ مفتی گلزار نعیمی نے کہا کہ دین اسلام ہمیں خدا کی رسی کو مل کر مضبوطی سے تھامے رکھنے کی تلقین کرتا ہے، پاکستان کو موجودہ بحرانوں سے نکالنے کیلئے دینی طبقات کا اکٹھا ہونا ناگزیر ہے۔ اسلام کی خدمت اور اتحاد امت کیلئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ مجلس علمائے شیعہ پاکستان کے صدر علامہ سید حسنین گردیزی نے کہا کہ مسلمانوں کے درمیان وحدت کی بنیاد دین ہے، شیعہ علماء اتحاد و اخوت کو اپنا شرعی فریضہ سمجھتے ہوئے اس کے لیے کوشاں ہیں۔ مسلمان جتنے ایک دوسرے کے قریب ہوں گے، ان کا مستقبل اتنا ہی زیادہ روشن ہوگا۔ گلگت بلتستان کے وزیر زراعت میثم کاظم نے کہا کہ مجھے مجلس وحدت مسلمین کا ادنیٰ سا کارکن ہونے پر فخر ہے، نظریہ اسلام پر معرض وجود میں آنے والی ریاست میں مذہبی جماعتوں کا سیاسی کردار محدود کر دیا گیا ہے، وطن عزیز میں بیرونی مداخلت کو ملک و قوم کی عزت و حمیت کے منافی سمجھتے ہیں، مجلس وحدت مسلمین اس خود مختار پاکستان کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی، جس کا خواب قائد و اقبال نے دیکھا تھا۔

وحدت کانفرنس سے اختتامی خطاب علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کیا، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اعلیٰ مقاصد کا حصول، ظالموں سے نجات، عدل کے پرچم کی سربلندی اور ظلم کی سیاہ رات کے خاتمے کے لیے بنیادی ہتھیار وحدت ہے، دشمن ہماری تحقیر و تذلیل کے لیے ہمیں فرقوں میں تقسیم کرتا ہے، امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے تفرقہ پھیلانے والوں کو استعمار کا ایجنٹ قرار دے کر ساری حقیقت واضح کر دی ہے۔ وحدت و اخوت کا راستہ ہی عزت کا راستہ ہے۔ ہمارے مجتہدین عظام نے اہلسنت برادران کو اپنا نفس، اپنی جان قرار دے کر مذہبی منافرت کا راستہ بند کیا ہے۔ شہید قائد ہمارے رہبر ہیں، وہ کہا کرتے تھے کہ پاکستان کے فیصلے واشنگٹن میں نہیں، پاکستان میں ہونے جاہیئے۔ وہ ان پست فطرت لوگوں سے نالاں تھے، جو امریکی غلامی میں فخر محسوس کرتے۔ ملت تشیع اپنے رہبروں سے رہنمائی لیتی ہے۔ ہم امریکی نظام کو شیطانی نظام سمجھتے ہیں۔ اس نظام کے اندر ظلم ہے، ہم اس اسلام دشمن نظام سے نفرت کرتے ہیں۔ اسرائیل ہمارا دشمن ہے، اسرائیل کی غاصب و ظالم ریاست کا خاتمہ ناگزیر ہے۔ لیاقت علی خان سے دور حاضر تک کی قتل و غارت اور تکفیریت میں امریکہ ملوث رہا ہے، ملک کو تباہ کرنے والوں کے سامنے ہم نیوٹرل نہیں رہ سکتے۔ ہم اس ملک کے باوفا اور جرات مند بیٹے ہیں۔ ہر اس چہرے کو بےنقاب کیا جائے گا، جو ملک دشمنوں کا خیر خواہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 994551
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش