0
Friday 20 May 2022 00:00

چولستان پیاسا ہے!!!

چولستان پیاسا ہے!!!
رپورٹ: سید عدیل زیدی

جنوبی پنجاب کے صحرائے چولستان کو علاقے کا سب سے بڑا صحرا مانا جاتا ہے، یہاں انسانوں اور جانوروں کی زندگیوں کا انحصار بارشوں پر ہوتا ہے، تاہم ایک طویل عرصہ سے یہاں باران رحمت نہ برسنے کی وجہ سے پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔ گرمی میں اضافے کے بعد یہاں ٹوبہ کہلائے جانے والے تالاب خشک ہونا شروع ہوگئے ہیں، جس کی وجہ سے کئی لوگ یہاں سے نقل مکانی کرچکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اب تک کی مصدقہ اطلاعات کے مطابق درجنوں کی تعداد میں پالتو مویشی پانی کی کمی کا شکار ہو کر ہلاک ہوچکے ہیں۔ صحرائے چولستان کی یہ صورتحال سب سے پہلے سوشل میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آئی، جس کے بعد الیکٹرانک میڈیا کی توجہ اس جانب مبذول ہوئی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اس مرتبہ درجہ حرارت معمول سے نو درجے زائد رہا ہے، بڑھی ہوئی حدت نے جہاں دیگر مقامات کو متاثر کیا، وہیں چولستان بھی اس کا شکار ہوا ہے۔

چولستان میں مقیم لوگوں کا معاشی انحصار مال، مویشی پر ہوتا ہے، تاہم ذرائع کے مطابق چولستان میں شدید گرمی اور پانی کی قلت سے متاثرہ علاقوں سے چرواہوں نے بڑی تعداد میں مویشیوں سمیت نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ ترجمان چولستان لائیو اسٹاک کے مطابق ٹوبہ سالم سر اور ٹوبہ نواں کھوہ زیادہ متاثرہ علاقے ہیں، جہاں پانی کی کمی سے درجنوں ہلاک ہوئے جبکہ متاثرہ علاقوں سے مزید اعداد و شمار جمع کیے جا رہے ہیں، ان کے مطابق چولستان کے مختلف علاقوں میں 12 ٹیمیں موجود ہیں۔ کمشنر بہاولپور کے سرکاری بیان کے مطابق 11 مقامات پر بیس کیمپ میں میڈیکل و ویٹرنری اور زراعت سے متعلق سہولیات کو ہنگامی بنیاد پر یقینی بنایا جا رہا ہے۔ میڈیکل کیمپس میں ادویات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ موبائل ایمبولینس کی 24 گھنٹے فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے، اسی طرح ریسکیو 1122 کی ایمبولینسز بھی کیمپ میں موجود ہیں۔

چولستان کی سنگین صورتحال کے حوالے سے لگ بھگ ایک ماہ سے خبریں ملک کے طول عرض تک پہنچ چکی ہیں، تاہم اس حوالے سے حکومت کی جانب سے روایتی سرگرمیوں سے ہٹ کر کچھ نہیں کیا گیا۔ مختلف فلاحی اداروں کی جانب سے چولستان میں پانی پہنچانے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں، تاہم ریاست کی جانب سے اب تک معاملہ کی سنگینی کا احساس نہیں کیا جا رہا۔ جس کی وجہ سے خدشہ ہے کہ کوئی بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ اس حوالے سے مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء علامہ مقصود ڈومکی نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم اور وزراء اگر لندن سے واپس آچکے ہیں اور اقتدار کی جنگ سے کچھ فراغت ملی ہے تو چولستان پہنچیں، جہاں صحرائے چولستان میں عوام پانی کی بوند بوند کے لئے تڑپ رہے ہیں اور خشک سالی کے سبب صحرائے چولستان میں جانور مر رہے ہیں۔ بہاولپور سے فقط تیس کلومیٹر کے فاصلے پر انسان اور پیاسے جانور پانی کے لئے تڑپ رہے ہیں، جبکہ ایٹمی ریاست کے ارباب اقتدار و اختیار خاموش تماشائی بن کر کسی انسانی المیے کے منتظر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کیا یہ ضروری ہے کہ جب انسانی المیہ جنم لے اور پیاسے جانوروں کی صحراء میں لاشیں بکھری پڑی ہوں تو حکمران نیند سے اٹھیں؟ سانحے اور المیے کو واقع ہونے سے قبل حکمران کیوں نہیں روکتے؟ انہوں نے کہا کہ 56 لاکھ ایکڑ پر محیط چولستان کا خوبصورت صحراء قدرت کا عطیہ ہے، جو بے حس حکمرانوں کی عدم توجہ کا شکار ہے۔ پنجاب کے وزیراعلیٰ اور وزراء فی الفور صحرائے چولستان کا مسئلہ حل کریں۔ ملک بھر کے اہل خیر صحرائے چولستان کے مظلوموں اور محروموں کی مدد کو پہنچیں۔ عاشقان کربلا شہدائے کربلا کی یاد میں صحرائے چولستان کے پیاسوں کے لئے حسینی سبیل کا اہتمام کریں۔ انہوں نے بتایا کہ مجلس وحدت مسلمین صوبہ جنوبی پنجاب کے ذمہ داران کو ہدایت کی گئی ہے کہ مجلس وحدت مسلمین کے مقامی رہنماء ان مظلوموں اور محروموں کی خبر گیری کے لئے متاثرہ علاقے کا دورہ کریں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں باران رحمت کے لئے دعا کریں، تاکہ اس خطے کی خشک سالی کا خاتمہ ہو۔

چولستان کے لوگوں کو برسوں سے ہر سال موسم گرما میں پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن کسی حکومت نے آج تک ان کی مشکلات دور کرنے کی کوشش نہیں کی۔ بارشیں نہ ہونے کے سبب چولستان کے ٹوبے اور جوہڑ خشک ہیں، جس کی وجہ سے چولستانی آبادکار شہروں کا رخ کر رہے ہیں، تاکہ نہروں سے اپنی اور اپنے جانوروں کی پیاس بھجا سکیں۔ تاہم کئی نہریں بھی خشک پڑی ہیں، جس کے باعث انسانوں اور مویشیوں کی زندگیاں دائو پر لگ چکی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ موجودہ حکومت اقتدار کو بچانے کی کوششوں کی بجائے اس اہم ترین مسئلہ کی جانب توجہ مبذول کرے، علاقہ کو آفت زدہ قرار دیا جائے، عارضی ڈیزاسٹر سیل قائم کرکے پانی کا متبادل بندوبست کیا جائے، نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو بھی سہولیات فراہم کی جائیں اور اس کے ساتھ ساتھ محکمہ لائیو سٹاک کو بھی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں، تاکہ ہزاروں کی تعداد میں داو پر لگی انسانی اور جانوروں کی زندگیوں کو محفوظ کیا جاسکے۔
خبر کا کوڈ : 994750
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش