0
Saturday 28 May 2022 04:25

امام خمینی اور تہجد

امام خمینی اور تہجد
اداریہ

عربی میں لفظ تہجد کے معنی شب بیداری کے ہیں۔ قرآن کریم اور احادیث میں اس سے مراد آدھی رات کے بعد پڑھی جانے والی خاص نماز ہے۔ اس لئے جو شخص عبادت اور نماز پڑھنے کے لئے رات کو جاگتا ہے، اسے متہجد کہتے ہیں۔ قرآن کریم اور احادیث کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ رات کی عبادت انسان کی تہذیب نفس کے سلسلے میں بہت زیادہ مفید ہوتی ہے۔ سورۂ مزمل کی آیت نمبر 6 میں ارشاد ہوتا ہے: "بیشک رات کا اُٹھنا نفس کی پامالی کے لئے بہترین ذریعہ اور ذکر کا بہترین وقت ہے۔" رات کے وقت عبادت اور سحر کے موقع پر دعا کرنے کے تزکیۂ نفس پر بہت زیادہ مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ البتہ جو لوگ اس کے عادی نہیں ہیں، ان کے لئے یہ کام مشکل ہوتا ہے۔ شب بیداری اور نماز تہجد کی برکات فراوان ہیں۔ جن میں سے گناہوں کے زنگ سے آئینۂ دل کے پاک ہونے، دل کے منور ہونے، دعا کے قبول ہونے، رزق میں اضافے، تندرستی، ا۔۔۔ تعالیٰ کی محبت اور قرب الہیٰ وغیرہ کی جانب اشارہ کیا جاسکتا ہے۔ حضرت امام حسن عسکری (ع) نے نماز تہجد اور شب بیداری کے اثرات کے بارے میں فرمایا ہے: "خدائے تعالیٰ تک پہنچنے کا سفر رات کی سواری پر بیٹھنے کے سوا طے نہیں کیا جاسکتا۔" حافظ شیرازی نے بھی کہا ہے:
هر گنج سعادت که خدا داد به حافظ
از یمن دعای شب و ورد سحری بود

علامہ اقبال بھی کہتے ہیں:
کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہ سحرگاہی
 
قرب الہیٰ کے سلسلے میں شب بیداری اور نماز تہجد کے اثرات اس قدر زیادہ ہیں کہ خدائے سبحانہ و تعالیٰ نے بارہا اور مختلف طرح کے الفاظ کے ساتھ پیغمبر اکرم (ص) کو شب بیداری کا حکم دیا ہے۔ ا۔۔۔ تعالیٰ نے سورۂ اسراء کی آیت نمبر 79 میں پیغمبر اکرم (ص) کو مخاطب قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے: "اور رات کے ایک حصہ میں قرآن کے ساتھ بیدار رہیںو یہ آپ کے لئے اضافہ خیر ہےو عنقریب آپ کا پروردگار اسی طرح آپ کو مقام محمود تک پہنچا دے گا۔" ائمۂ طاہرین (ع) خصوصاً حضرت امام جعفر صادق (ع) کی حدیث سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ رسول اکرم (ص) پر نماز تہجد واجب تھی۔ ا۔۔۔ تعالیٰ نے سورۂ مزمل کی آیات نمبر دو تا پانچ میں پیغمبر اکرم (ص) کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا ہے: "رات کو اٹھو مگر ذرا کم۔ آدھی رات یا اس سے بھی کچھ کم کر دو۔ یا کچھ زیادہ کر دو اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر باقاعدہ پڑھو۔ ہم عنقریب تمہارے اوپر ایک سنگین حکم نازل کرنے والے ہیں۔" قرآن کریم کی ان آیات سے پتہ چلتا ہے کہ شب بیداری انسان کی روحانی صلاحیتوں کو بڑھانے اور روحانی قوت کو تقویت دینے میں اس قدر کارگر ہے کہ وہ اعلیٰ ترین سطح پر وحی کے ذریعے الٰہی پیغامات حاصل کرسکتا ہے، البتہ یہ مقام صرف نبی اکرم (ص) کے ساتھ مخصوص ہے۔ شب بیداری اور نماز تہجد پیغمبر اکرم (ص) کے ساتھ مختص نہیں، بہت سے انبیاء کرام (ع) شب بیداری کرتے اور نماز تہجد پڑھتے تھے۔ حضرت امام جعفر صادق (ع) اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ پچھلی امتوں کے تمام نیک افراد شب بیداری کرتے تھے، فرماتے ہیں: "نماز تہجد پڑھا کرو، کیونکہ یہ تمہارے نبی کی سنت اور گذشتہ زمانوں کے نیک لوگوں کا طریقہ ہے۔ اس سے تمہارے بدن سے درد اور بیماریاں دور ہوتی ہیں۔"

امام خمینی (رہ) ان محدودے چند افراد میں سے ہیں، جنہوں نے نوجوانی سے ہی نماز تہجد اور شب بیداری کی پابندی کی۔ امام خمینی (رہ) کی نواسی نعیمہ اشراقی کہتی ہیں: جن رشتے داروں نے امام خمینی (رہ) کو پندرہ برس کی عمر میں دیکھا ہے، ان کا کہنا ہے کہ خمین شہر میں جب امام خمینی پندرہ برس کے تھے تو وہ رات کے وقت ایک چھوٹا سا چراغ لے کر گھر کے دوسرے حصے میں چلے جاتے، تاکہ کوئي بیدار نہ ہو اور وہاں نماز تہجد پڑھتے تھے۔ امام خمینی (رہ) کے جوانی کے دوست آیت ا۔۔۔ صدوقی کہتے ہیں کہ امام خمینی (رہ) جوانی کے زمانے میں حتی سفر کی مشکلات کے باوجود نماز تہجد پڑھا کرتے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم نے جوانی کے زمانے میں امام خمینی (رہ) کے ساتھ سفر کئے تھے۔ خدا جانتا ہے کہ مشہد کا سفر کرنے کے دوران ہمارے ساتھ ان کا رویہ باپ جیسا ہوتا تھا۔ اس زمانے میں ایران کے بعض حصوں پر امریکہ، برطانیہ اور سوویت یونین نے قبضہ کر رکھا تھا۔ جب ہم مشہد سے واپس لوٹ رہے تھے تو روسیوں نے تلاشی کے لئے ہماری گاڑی روک لی۔ ہم سب نیچے اترے۔ امام خمینی (رہ) چونکہ بلوغت کے زمانے سے ہی نماز تہجد باقاعدگی سے پڑھتے تھے، اس لئے انہوں نے گاڑی سے نیچے اتر کر نماز تہجد پڑھنا چاہی۔

حجۃ الاسلام ثقفی نے بھی اس سلسلے میں ایک دلچسپ یادگار واقعہ بیان کیا ہے۔  وہ کہتے ہیں کہ میرے والد کے ایک دوست نے ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک جگہ پر امام خمینی (رہ) کے ساتھ تھے۔ اس وقت ان کی عمر بہت کم تھی، میں یہ دیکھ کر حیران ہوا وہ صبح کی اذان سے تین گھنٹے پہلے نماز تہجد ادا کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔ میں خود بھی نماز تہجد پابندی سے پڑھتا تھا، لیکن ان کا جاگنا میرے جاگنے کا سبب بنتا تھا۔ امام خمینی کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے، جو انتہائی مشکل حالات میں بھی نماز تہجد ادا کرتے تھے اور سفر، شدید سردی اور بیماری میں بھی اسے ترک نہیں کرتے تھے۔ آیت اللہ خوانساری بیان کرتے ہیں کہ امام خمینی (رہ) سخت سردیوں میں اور سہولیات کی کمی کے باوجود حوض پر جمی برف کو توڑ کر اس کے پانی سے وضو کرکے نماز تہجد پڑھا کرتے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ سردیوں کے موسم میں ایک بار قم میں اتنی زیادہ برف پڑی تھی کہ ہر طرف برف ہی برف تھی۔ ان دنوں امام خمینی (رہ) آدھی رات کے وقت مدرسہ دارالشفا سے مدرسہ فیضیہ آتے اور جیسے بھی ہوتا، حوض کے پانی پر جمی برف توڑ کر اس سے وضو کرتے اور نماز تہجد تڑھتے تھے۔ امام خمینی (رہ) کے فرزند سید احمد خمینی سنہ 1343 ہجری شمسی میں ساواک کے ہاتھوں آپ کی گرفتاری کے واقعے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان حالات میں آپ کے نماز تہجد پڑھنے کا واقعہ یوں بیان کرتے ہیں۔ جس رات امام خمینی (رہ) کو گرفتار کرکے قم سے تہران لے جایا گيا تو امام خمینی نے راستے میں بھی نماز تہجد ترک نہیں کی۔ آپ کو لے جانے والے ایک پولیس اہلکار نے بعد میں مجھے بتایا کہ ہم سب امام خمینی کی نماز تہجد سے بہت متاثر ہوئے۔ امام خمینی کو نماز تہجد پڑھتے ہوئے دیکھنے کے بعد ایک پولیس اہلکار تہران تک روتا رہا۔

امام خمینی (رہ) حتی سخت بیماری کے عالم میں بھی نماز تہجد ترک نہیں کرتے تھے۔ اس سلسلے میں آپ کے قریبی افراد نے بہت سے واقعات بیان کئے ہیں۔ حجت السلام محتشمی پور نے نجف اشرف میں آپ کی رہائش کے زمانے کا ایک دلچسپ واقعہ بیان کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ رات کا وقت تھا اور امام خمینی (رہ) بیماری کی وجہ سے حرم مطہر کی زیارت نہیں کرسکے تھے۔ آپ کو بہت تیز بخار تھا۔ کوئي ڈاکٹر بھی نہ مل سکا۔ رات کے تقریباً دو بجے ایک ڈاکٹر ملا۔ اس سے کہا گيا کہ وہ امام خمینی (رہ) کا چیک اپ کرے۔ اس وقت جب ہم امام خمینی (رہ) کے گھر پہنچے تو ہمارا خیال تھا کہ آپ بیماری کی وجہ سے بستر پر لیٹے ہوں گے۔ لیکن جب ہم دروازہ کھٹکھانے کے بعد کمرے میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ امام خمینی (رہ) بخار کی حالت میں جانماز پر بٹیھے نماز تہجد پڑھ رہے تھے۔ امام خمینی (رہ) نے نماز ختم کی تو ڈاکٹر نے معائنہ کیا۔ پتہ چلا کہ آپ کو 43 ڈگری کا بخار ہے۔ حتی جوان اور مضبوط انسان بھی اس صورتحال میں کھڑے ہونے اور واجب نماز پڑھنے پر بھی قادر نہیں ہوتے ہیں، لیکن امام خمینی (رہ) کی خدائے تعالیٰ سے محبت کا اثر تھا کہ آپ ایسی حالت میں مستحب نماز بھی ترک نہیں کرتے تھے۔
خبر کا کوڈ : 996097
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش