3
Thursday 26 May 2022 14:32

پاکستان کے حقیقی محافظ

پاکستان کے حقیقی محافظ
تحریر: محمد ہادی

مئی 2006ء میں جب اسرائیل نے حزب الله کے ہاتھوں شکست کھائی اور اپنی یہودی ریاست کے خواب چکنا چور ہوتے دیکھے تو ویکی لیکس کے بانی جان اسنوڈن اور سابقہ امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کے اعترافات کے مطابق، امریکہ کے ساتھ مل کر حزب الله کے مقابل جو نام نہاد اسلامی حکومت مصر کے صحرائے سینا میں تشکیل دینی تھی، اس سے شام و عراق میں ایجاد کرنے کی ٹھان لی۔ اس منصوبے کا رمزیہ نام "شہد کے مکھیوں کا چھتا(VESPIARY)" رکھا گیا، جس کے تحت دنیا بھر سے شدت پسند افراد کو دھوکے سے اس نام نہاد اسلامی حکومت کی فوج کے لئے اکٹھا کرنا تھا، تاکہ اسلامی دنیا کو آپس میں الجھا کر اسرائیل کی حفاظت کا مستقل انتظام کیا جائے، جس کا اعتراف آج امریکی سینیٹر ریچارد بلاک(rechard black) واضح طور پر کرچکا ہے۔ شام میں خوراک کی صورتحال اور پھر لبنان میں مرفأ بیروت کا خوفناک دھماکہ ان سب کے پیچھے امریکہ و اسرائیل ہی ہیں۔

امریکی و اسرائیلی تنظیمیں پراسرار طریقے سے ہر ملک میں خونریزی کروا رہی ہیں، ان کے پاس نہ صرف وہابی ریاست کے بےپناہ زرخرید غلام موجود ہیں بلکہ پوری دنیا کے متشدد افراد انہی کے ہاتھوں استعمال ہو رہے ہیں۔ یہ لوگ کسی پر رحم نہیں کھاتے، انسانیت ان سے کوسوں دور ہے۔ داعش کی تصویری کارروایوں میں ہم سب نے دیکھا ہے، نجانے یہ درندے کہاں سے آئے، کہاں سے تربیت پائی۔ ان کا ظلم 61 ہجری میں ہونے والے ظلم و ستم سے مختلف تھا، جو آج کے زمانے میں نسل یہود و آل وہاب نے شام میں کیا اور مسلسل کر رہے ہیں۔ اس لئے کہ بنو امیہ نے نہ تو شہر رقہ کی دہ شیزاؤں کو مکمل برہنہ کرکے شہر میں پھرایا، نہ ہی حاملہ عورت کا شکم چاک کیا، نہ ہی ایک عورت کے بچوں کے سامنے اس کے اعضاء کاٹے، نہ ہی ایک بچے کو آگ پر بھون کر ایک تھال میں رکھ کر اس کی ماں کے سامنے پیش کیا۔۔۔۔

اس سارے ظلم و ستم سے شاید یزید، ابن سعد اور ابن مرجانہ بھی قبر میں لرز گئے ہوں کہ ایسی غلیظ نسل انہوں نے چودہ سو سال بعد زمانے کے حوالے کی ہے۔۔۔۔۔ اور شاید حرملہ بھی اس تکفیری فائرنگ سکواڈ کی جسارتوں اور گستاخیوں پر جہنم میں بلند آواز سے چیخ پڑا ہو کہ جس کا نام اسی کے نام پر رکھا گیا تھا۔۔۔۔ اور شمر نے بھی دونوں ہاتھوں سے اپنا سر پیٹ لیا ہو اور خدا سے مہلت مانگی ہو کہ وہ تکفیری داعشی ضدِ زرہ بٹالین سے اپنا نام اور عنوان مٹا دے۔ ان درندوں کا نشانہ کوئی ایک ملک یا علاقہ نہیں تھا بلکہ یہ لشکر سارے اسلامی ممالک (شام، عراق، پاکستان، ایران، یمن، فلسطین وغیرہ) کو ویران کرکے اسرائیل کے قدموں میں ڈالنا چاہتا تھا۔ لہذا اس لشکر کو کچلنے کے لئے ایران و پاکستان سے جوان آگے بڑھے، شہید قاسم سلیمانی نے پاکیزہ جوانوں کا انتخاب کیا اور تکفیری داعشی لشکروں کے مقابل میدان میں آگئے۔

چنانچہ اس سے پہلے کہ داعش کے وحشی درندے شام و عراق سے ہوتے ہوئے وطن عزیز پاکستان تک پہنچتے، خدا تعالی نے شہید قاسم سلیمانی کی سربراہی میں کچھ جوانوں کے ذریعے ان درندوں کی کمر تڑوا دی، وہ جوان جنہوں نے داعش کو شکست فاش دی اور اس راستے میں اپنی جانیں قربان کیں، وہ ساری دنیائے اسلام خصوصاً پاکستان کے محافظ و مدافع ہیں۔ زینبیون کے یہ جوان جو داعش سے لڑے، نہ صرف بی بی سیدہ زینب (س) کے حرم کا دفاع کیا بلکہ پاکستان کی حفاظت کے لئے فرنٹ لائن بن گئے۔ یہی جوان پاکستان کے حقیقی محافظ ہیں، ہر محب وطن پاکستانی ان سے محبت کرتا ہے، کسی پاکستانی کو ان سے خوف نہیں، ہاں! اگر خوف ہے تو داعش کے دہشتگردوں کو خوف ہے، جنہوں نے بم دھماکوں سے پاکستان کا جگر چھلنی کیا ہے، آج بھی اگر پاکستان کو امریکہ و اسرائیل اور ان کے ہمنواء داعشی دہشتگردوں سے خطرہ لاحق ہوا تو محب وطن شیعہ جوان پاکستان کے لئے جان قربان کریں گے۔

ماضی میں اس کی مثالیں موجود ہیں کہ جب دشمن نے پاکستان پر حملہ کیا تو علی، حسن، حسین اور عباس کے نام ہی فرنٹ لائن پر نظر آئے۔ کس کس کی مثالیں پیش کریں، شہید لیفٹیننٹ سید یاسر عباس سے لے کر نشان حیدر لینے والے وہ سپوت جنہوں نے یاعلی مدد کہہ کر قربانیاں دیں، پاکستان کو بنانے والے بھی شیعہ تھے اور بچانے والے بھی یہی شیعہ جوان ہیں، جو "کلنا عباسك يا زينب" کا نعرہ بلند کرتے ہوئے مدافع حرم بنے۔
ترے دفاع پہ وطن جان نثار کر دیں گے ہم
وطن کی قسم! دشمن کو خوار کر دیں گے ہم
ہیں پاسبان وطن ہر گھڑی کھڑے تیار
جو دشمنان بڑھے اس جانب تار تار کر دیں گے ہم
خبر کا کوڈ : 996209
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش