0
Saturday 28 May 2022 01:19

آیت اللہ سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ بطور رہبر

آیت اللہ سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ بطور رہبر
تحریر: دانیہ بتول
ایم اے اردو (یونیورسٹی آف سرگودھا)
نظرثانی: ساجد علی گوندل

جون 1989ء کے ایام انتہائی دردناک ہونے کے ساتھ ساتھ ان عظیم ترین دنوں میں سے ایک ہیں کہ جن میں ایرانی قوم نے ایک طویل مدت جدوجہد کے بعد اسلامی انقلاب کی فتح کا مشاہدہ کیا۔ اسی مہینے میں ایک طرف رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے داغ مفارقت دیا اور ان کی رحلت کے غم میں پوری دنیا سوگوار ہوئی جبکہ  دوسری طرف پیامبر اسلام ﷺ کے پاکیزہ نسب سے ایک عظیم انسان کو انسانی تاریخ کے سب سے شاندار اور عظیم انقلاب کی قیادت اور رہنمائی کے لیے چنا گیا۔ ان دونوں واقعات کا اس مہینے میں وقوع پذیر ہونا اسلامی دنیا میں ان ایام کی اہمیت کو  اور پررنگ کرتا ہے۔

مستقبل کی قیادت کی راہ ہموار کرنے میں امام خمینیؒ کے اقدامات اور دور اندیشی
امام خمینی ؒ کو تقویٰ اور الہیٰ بصیرت کی بنا پر مسائل کو سمجھنے اور ان کے حکیمانہ حل پر بہت زیادہ قدرت حاصل تھی، اس لیے جنگ کے فوراً بعد انھوں نے اپنی توجہ قیادت، سیاست اور ثقافت جیسے بنیادی و اہم مسائل کی طرف مبذول کرائی،   بعد میں جنہوں نے انقلاب کے تسلسل میں فیصلہ کن کردار ادا کیا تھا۔ امام اس بات سے بخوبی آگاہ تھے کہ مستقبل قریب میں امت کو انقلاب سے وصل رکھنے کے لیے انہیں ایک باوقار اور ایک عظیم شخصیت کی ضرورت ہے، لہذا امام نے اپنی زندگی میں ہی اس ضرورت کو محسوس کیا اور ساتھ انقلاب اسلامی کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن حد تک راہ ہموار کرنے کی کوشش کی اور اس راہ میں آنے والی ہر مشکل کو عبور کیا، کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ ان مسائل کے حل کے بعد وہ اطمینان و سکون کی حالت میں اپنے رب سے ملاقات کریں۔ یہی سبب تھا کہ امام خمینی نے اپنی رحلت سے تقریباً ایک سال پہلے اور خاص طور پر قرارداد 598 کی منظوری کے بعد جو اقدامات اٹھائے، وہ درحقیقت اپنے بعد قیادت کے انتخاب کے لیے موزوں حالات فراہم کرنے کی بنیادیں تھیں۔

امام خمینی ؒ کا تائید کرنا
حجۃ الاسلام و المسلمین ہاشمی رفسنجانی نے نائب قائد کی برطرفی کے فیصلے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا اظہار کرتے ہوئے اور امام کی موجودگی میں قیادت کے خلا پر بات کرتے ہوئے کہا: "اس ملاقات میں عدلیہ، پارلیمنٹ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان اور حاج احمد خمینی بھی موجود تھے، امام خمینی سے ہماری بات رہبری کے موضوع پر ہو رہی تھی کہ ہمیں آپ کے بعد آئینی مسئلہ درپیش ہوگا، کیونکہ قیادت کا خلا آجائے گا، انہوں نے کہا: قیادت کا کوئی خلا نہیں۔۔ اور آپ کے پاس لوگ ہیں۔ عرض کیا کون؟ "رہبر معظم کی موجودگی میں امام نے کہا: "یہ آقای خامنہ ای۔" حاج احمد خمینی مرحوم کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ: "جب آیت اللہ خامنہ ای شمالی کوریا کے دورے پر تھے، امام نے ٹی وی پر اس سفر کی رپورٹس دیکھی تو جب امام نے رہبر کے اس خاص نقطہ نظر سے کوریا کے دورے، لوگوں کے استقبال اور اس سفر میں رہبر کی تقریروں اور گفت و شنید کو دیکھا تو نہایت دلچسپ انداز میں فرمایا: "حق یہی ہے کہ یہ قیادت کا مستحق ہے۔" نیز امام کی صاحبزادی محترمہ زہراء مصطفوی نے رہبر کی حیثیت سے آیت اللہ خامنہ ای کی فضیلت کے بارے میں امام کی رائے سے نقل کیا ہے: "نائب کی برطرفی سے بہت پہلے، میں نے امام سے قیادت کے بارے میں پوچھا اور انہوں نے آیت اللہ خامنہ ای کا نام لیا تو میں  سوال کیا کہ کیا رہبر میں مرجعیت و اعلمیت شرط نہیں تو اس پر انہوں نے اس کی تردید کی اور جب میں نے ان سے ان کی علمی سطح کے بارے میں پوچھا اور انہوں نے واضح طور پر کہا کہ وہ رہبریت و سپریم لیڈر بننے کے اہل ہیں۔

رہبر معظم کے انتخاب میں رحمت الہیٰ اور غیبی امداد
رہبر کے طور پر آیت اللہ خامنہ ای کے انتخاب کی خصوصیت میں سے ایک غیبی امداد کا حامل ہونا ہے، جسے صرف وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں، جو اس مجلس میں موجود تھے اور وہی بتا سکتے ہیں، کس طرح کوئی اس عظیم لیڈر کے انتخاب میں رحمت الہیٰ شامل حال تھی اور بالآخر اس انتخاب کا باعث بنی۔ کچھ یادیں سن کر ان باتوں کا ایک حصہ بتا سکتے ہیں۔
اس سلسلے میں بزرگان کی آراء
آئینی جائزہ کونسل کے رکن اور مجلس خبرگان کے چیئرمین آیت اللہ مشکینی اس سلسلے میں کہتے ہیں: "یہ انتخاب رحمت الہیٰ ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس کے ذریعے خداوند اسلام کو اور وسعت دینا چاہتا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ خدا اس نہضت و تحریک کو پھر سے وسیع، مضبوط اور وسیع تر بنانا چاہتا ہے اور تقرری پر اہم خود اور  سب کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ آیت اللہ مہدوی کنی کا بھی عقیدہ ہے کہ یہ انتخاب الہیٰ الہام ہے: "یہ ایک الہیٰ، الہام تھا اور یہ امام خمینی ؒ کی روحانی و معنوی رہنمائی تھی کہ جنہوں نے ابھی تک امت کو تنہاء نہیں چھوڑا اور یہ خدا کی رحمت ہے کہ آیت اللہ خامنہ ای امام کے مخلص ساتھیوں میں سے ہیں اور وہ مجتہد اور عادل ہیں۔

آیت اللہ اراکی: اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر کے طور پر تقدس مآب کا قابل قدر انتخاب ایران کی بہادر قوم کے لیے حوصلہ افزائی اور امید کا باعث ہے۔
آیت اللہ بھاوالدینی: امام خمینی کے وقت سے ہی میں نے آیت اللہ خامنہ ای میں قیادت دیکھی اور وہ رہبریت کے لیے ایک موزوں انتخاب ہیں، ہمیں اس کے مقاصد میں اس کی مدد کرنی چاہیئے۔
آیت اللہ جوادی آملی: یہ قیادت کا عروج ہے کہ جو آیت اللہ خامنہ ای کی صورت میں ظاہر ہوا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج تمام اسلامی تحریکیں، کروڑوں افراد، تمام مرجعیت  اور تمام علمی و فنی شعبے رہبر کے تابع ہیں اور اس کے احکام کی تعمیل کرتے ہیں، کیونکہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مسلمانوں کے امور کا نگران و محافظ ہو، اس کی اطاعت کرو، کیونکہ اسلامی نظام کی بقاء کا دارومدار رہبر  کی پیروی میں ہے۔ آج مجھے اور آپ کو چاہیئے کہ ہم بھی اخلاص کے ساتھ رہبر معظم و انقلاب اسلامی کے پیغام کو عام کریں اور اس خط سے ہرگز پیچھے نہ ہٹیں۔

دنیا کی ایک سو بااثر شخصیت میں رہبر معظم کا شمار
ویکلی شمارہ ٹایمز نے اپنے تازہ شمارے میں 100 بااثر شخصیات کی فہرست جاری کی ہے کہ جن میں ایرانی شخصیت صرف رہبر معظم ہیں اور یہ آیت اللہ علی خامنہ ای کو سال کی سب سے بااثر شخصیات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے لکھتا ہے کہ وہ ایک "عظیم توازن رکھنے والے انسان ہے۔ بولنے میں محتاط رہنے والے یہ انسان اگرچہ مغرب کے ساتھ مفاہمت سے انکاری ہے، لیکن براہ راست تصادم سے بھی گریز کرتے ہیں۔ رپورٹ میں ان سو افراد کو مندرجہ ذیل خصوصیات سے ساتھ متعارف کروایا گیا ہے: رہنماء اور انقلابی، مختلف شعبوں کے معمار اور عظیم انسان، آرٹسٹ و ہنرمند افراد، سائنسدان اور مفکر، ہیرو اور علمبردار۔
 
رہبر معظم کے بارے دنیا کی بڑی سیاسی شخصیات کے تاثرات
کوفی عنان (اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل)
میں Jacques Chirac اور Helmut Kohl جیسی مختلف شخصیات سے ملا ہوں اور ان سے بہت متاثر بھی ہوا ہوں، لیکن جب آپ سے ملا تو لگتا ہے کہ آپ جیسی کوئی شخصیت نہیں۔ ان کے روحانی کردار نے مجھے اتنا متاثر کیا کہ میں نے دل میں سوچا کہ مجھ جیسے شخص کو اقوام متحدہ کا سیکرٹری کیوں ہونا چاہیئے، اس ملاقات کے بعد میں ان تمام کرداروں کو بھول گیا، جنہوں نے مجھے اپنی طرف متوجہ کیا تھا۔ میں ہمیشہ یہ مانتا تھا کہ روحانی اور صوفیانہ ہستیوں کو سیاسی مسائل کا علم نہیں، لیکن اپنے حالیہ دورہ میں نے انہیں حرمت کی بلندی پر دیکھا۔
 
Javier Perezquier (اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل) کے ریمارکس:
اقوام متحدہ کی قرارداد 598 کے اجراء کے بعد ایران پر دنیا کے طاقتور ممالک کی جانب سے اسے قبول کرنے کے لیے کافی دباؤ تھا۔ اسی دوران اقوام متحدہ کے اس وقت کے سیکرٹری جنرل Javier Pescouquier ضروری مشاورت کے لیے ایران آئے اور آیت اللہ خامنہ ای (موجودہ صدر) سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد، ڈیکوئر نے کہا، "آپ کے صدر نے سیاسیات کی کس یونیورسٹی سے گریجویشن کی ہے؟" میں کہا کہ ایسا کیوں؟ اس نے  کہا: "میں نے دنیا کی کئی نامور یونیورسٹیوں سے پولیٹیکل سائنس میں ڈاکٹریٹ کی ہے اور میں تیس سال سے زیادہ عرصے سے سیاست میں کام کر رہا ہوں اور میں دس سال اقوام متحدہ کا سیکرٹری جنرل رہا ہوں۔ اس عرصے میں ایسی کم سیاسی شخصیات اور صدور ہیں، جنہیں میں نے نہ دیکھا اور نہ ہی ان سے بات کی، لیکن میں نے آج تک کوئی ایسا سیاستدان نہیں دیکھا، جو آپ کے صدر سے زیادہ سیاسی اور ذہین ہو۔[1]

Vladimir Putin (روس کے سابق صدر) کا تبصرہ
رہبر معظم انقلاب اسلامی سے ملاقات کے بعد روسی صدر نے دورہ ایران کے دوران کہا: میں نے مسیح کے بارے میں جو مطالعہ کیا، اس پر غور کرتے ہوئے، ایرانی رہنماء سے ملاقات میں، میں نے آیت اللہ خامنہ ای میں مسیح کے بارے میں لکھی ہوئی تمام خصوصیات کو دیکھا اور وہ مجھ پر ظاہر ہوئیں۔ انہوں نے کہا: ایران میں ایک عظیم شخصیت بیٹھی ہے کہ جس کے بارے میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ اتنی ہمہ جہت  شخصیت ہیں، وہ ایک دانشمند ہے اور ایران کی سیاست کا دارومدار انہی پر ہے، ان کے ہوتے ہوئے ایران کو کوئی خطرہ نہیں۔ میں نے ان سے ملاقات میں اسلامی جمہوریہ کے آئین کے حقیقی معنی اور ولایت فقیہ اور ولایت علمائے کرام کے حقیقی تصور کو سمجھا، جو میں نے صرف سنا تھا۔

رہبر معظم کی چند خصوصیات امام خمینی ؒ کی نظر میں:
دلسوز راہنماء
امام خمینی کی تربیت شدہ شخصیت
مظلوموں کے حامی
بہترین خطیب
نظام اسلامی کے ایک مضبوط بازو
محراب کے بہترین معلم
اسلام شناس
ولایت فقیہ کے بہترین مددگار
نعمت خدا
محبوب امت
دوراندیش و متفکر
راتوں میں متواضع جبکہ میدان جنگ میں شجاع
فرائض میں سرخرو
مسلمانان جہان کا مربی
دین و سیاست کا عالم
نایاب گوہر
انقلاب کا سورج
فہیم و صالح
بلند ہمت
اسلام کا خدمت گزار
جانثار سپاہی
قیادت و رہبری کے لائق شخصیت
(مندرجہ بالا تمام خصوصیات امام خمینیؒ کے بیانات سے اقتباس ہیں اور یہ صفات امام کے بیانات میں صریحاً مذکور ہیں)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[1]۔ سابق وزیر داخلہ ڈاکٹر بیشارتی سے نقل
خبر کا کوڈ : 996448
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش