2
Saturday 28 May 2022 21:08

سلام فرماندہ، ظہور کی جانب ایک قدم

سلام فرماندہ، ظہور کی جانب ایک قدم
تحریر: ابوثائر مجلسی

دنیا بے بس ہوچکی تھی، تقریباً اڑھائی سال تک لوگ گھٹن کی زندگی گزار رہے تھے، گھر کا ایک فرد ٹھیک ہوتا تو دوسرا اس مہلک مرض میں مبتلا ہو جاتا، بہت سے لوگ اس منحوس بیماری میں اپنے عزیزوں سے بچھڑ گئے، ہر طرف غم و اندوہ کی فضا چھا چکی تھی، ہر دن کسی نہ کسی عزیز یا دوست کی موت کی خبر، آکسیجن سلینڈرز کا نہ ملنا، ہسپتالوں میں افراتفری، سفری محدویتیں، گھروں میں محصور ہونا، عزیزوں سے بچھڑ جانا، پردیس میں عزیزوں کا محصور ہو جانا، اقتصادی مشکلات، ان تمام چیزوں نے زندگی کے معنی کو ہی تبدیل کر دیا تھا۔ اس اڑھائی سال کے عرصے میں انسانی جانوں کے نقصان کے علاوہ بچوں کی تعلیمی سرگرمیوں کے نقصانات کا ازالہ شاید پوری زندگی نہ ہوسکے۔ خلاصہ یہ کہ زندگی نے اپنا رخ تبدیل کر دیا تھا، لوگ خوف و ہراس کی زندگی گزار رہے تھے، ہر شخص خود کو موت اور حیات کے درمیان پا رہا تھا، کمزور ایمان والے یاس و ناامیدی کے شکار ہوچکے تھے۔ اس سخت امتحان میں تمام انسانیت ایک نجات دہندہ کی تلاش میں تھی کہ جو انہیں اس موت کے سراب سے باہر نکال دے۔

شاید یہ ایک الہیٰ امتحان تھا، جس کے ذریعے سے پروردگار اہل ایمان کے ایمان کو مزید راسخ اور اہل باطل کو راہ ایمان کی طرف دعوت دینا چاہتا تھا، تاکہ لوگ اپنی حقیقی فطرت کی طرف پلٹ جائیں اور مادیت کی ظلمت سے خود کو نکال باہر کریں اور بلا شک ایسا ہی ہوا، اہل ایمان کے لئے یہ امتحان ایمان کو راسخ کرنے کا سبب بنا اور مومنین "ان مع العسر یسرا" کی عملی تجلی کو مشاہدہ اور محسوس کرنے لگے۔ اس سخت امتحان کے دوران اہل ایمان کے لئے پروردگار کی جانب سے ایک عظیم تحفہ بھی عطا ہوا، وہ تحفہ یہ تھا کہ صاحبان ایمان منجی بشریت، حجت خدا، امام صاحب العصر (عج) کی ضرورت کو دل و جان سے محسوس کرنے لگے، لوگ حجت خدا پر ایمان کے جذبے کو دعاؤں، مناجات، عملی فدا کاری کے ذریعے اظہار کرنے لگے۔ یہاں تک کہ اس مہلک بیماری کے اختتامی ایام میں جب مسجد مقدس جمکران میں حجت خدا سے تجدید عہد کے لئے ایک ترانہ پڑھا گیا تو پوری دنیا میں اہل ایمان نے حجت خدا سے اظہارِ عقیدت اور عشق کو عجیب انداز میں پیش کیا۔

اگر دوسرے الفاظ میں کہوں تو درحقیقت اس ترانے کی جانب رغبت، دلچسپی اور اظہار عقیدت اس الہیٰ امتحان میں کامیابی کا تحفہ ہے، جو اس عرصے میں مومنین سے لیا جا رہا تھا۔ حجت خدا کو معصوم بچوں کی زبانوں اور اشکوں کے ذریعے سلامی پیش کرنا درحقیقت نعمت ولایت کی شکر گزاری کا ایک منفرد انداز ہے، جس نے تمام انسانیت کو اپنی طرف متوجہ کر رکھا ہے۔ سلام فرماندہ ۔۔۔ سلام فرماندہ کی دلنشین صداؤں نے دلوں کو حجت خدا کی جانب کچھ اس طرح راغب کر دیا ہے کہ عقلیں سمجھنے سے اور زبانیں بیان کرنے سے قاصر ہیں۔ بہت سے لوگ شاید یہ سمجھ رہے ہوں کہ ایک عام سادہ ترانہ ہے اور بس۔ لیکن سوال تو یہ ہے کہ اگر یہ ایک سادہ ترانہ ہوتا تو لوگ شہر شہر قریہ قریہ اس ترانے کو پڑھنے کرنے کے لئے کیوں جمع ہو رہے ہیں؟؟ کیا کبھی تاریخ میں ایسا ہوا ہے کہ محض ایک ترانہ پڑھنے کے لئے مائیں اپنے بچوں کو خاص اہتمام کے ساتھ سروں پر لبیک یامہدیؑ کا سربند باندھ کر لاکھوں کے اجتماعات منعقد کریں؟ کیا آج تک تاریخ میں ایسا ہوا ہے کہ ایک ترانہ بیک وقت ایک ہی دھن میں کئی ممالک میں ایک نظم اور ترتیب سے پڑھا جائے۔؟

کیا کبھی تاریخ میں ایسا ہوا ہے کہ ایک ترانے کو معصوم بچے اس عقیدت کے ساتھ پڑھیں کہ ان کی آنکھوں سے اشک ہی نہ تھمیں؟ دلچسپ تو یہ ہے کہ کیا کبھی تاریخ میں ایسا ہوا ہے کہ ایک ترانے کی وجہ سے استعماری مشینری حرکت میں آئے اور ان کے معادلات درہم برہم ہو کر رہ جائیں؟ کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ امریکی اور صہیونی نشریاتی ادارے محض ایک ترانے کو بنیاد بنا کر انتہاء پسندی اور بچوں میں جنگی تعلیم کی ترویج جیسے تہمتیں لگا کر پروپیگینڈا کریں؟ کیا کبھی تاریخ میں ایسا ہوا ہے کہ ثقافتی جنگ میں ایک ترانے نے دشمن کے کئی سالوں کی محنت کو خاک میں ملا دیا ہو؟ یہ محض صرف ایک اتفاق نہیں بلکہ یہ کہوں تو بے جا نہ ہوگا کہ انتظار کی تحریک کی ایک جھلک ہے، جسے ہم نے ایک اور مقام پر بھی مشاہدہ کیا ہے۔ جی ہاں یہ عشق و محبت کا ولولہ اربعین امام حسین (ع) سے شروع ہونے والی تحریک کے ثمرات میں سے ہیںو جسے ہم *سفر عشق ابتدا اربعین اور انتہاء ظہور* سے یاد کرتے ہیں۔ اس ترانے کو پڑھتے ہوئے معصوم بچوں کا اشک بہانا اور عقیدت كا اظہار اربعین کی تحریک سے بہت زیادہ شباہت رکھتا ہے، جسے ہم کئی سالوں سے مشاہدہ تو کر رہے ہیں، لیکن سمجھنے اور بیان کرنے سے قاصر ہیں ہیں۔

امام زمانہ (عج) سے تجدید عہد، رہبر کے فرمان پر جانثاری، شہیدوں کی سیرت کی عکاسی، دشمن شناسی، ولایت شناسی جیسے عظیم مفاہیم اربعین کے وہ تحفے ہیں، جو کربلا کے ذریعے ہم تک منتقل ہو رہے ہیں۔ خلاصہ یہ کہ یہ صرف ایک سادہ ترانہ نہیں بلکہ عملی ایمان کا وہ اظہار ہے، جو مومنین کے دلوں میں موجود ہے، یہ صرف ایک ترانہ نہیں بلکہ اہل ایمان کو پورے عالم میں حجت خدا سے ملانے کا ایک نغمہ ہے۔ یہ ترانہ درحقیقت عالم انسانیت کو "بقية الله خير لكم" کے عقیدے طرف دعوت کا ایک منفرد اور دلچسپ انداز ہے، جس نے عالم انسانیت کو اپنی طرف متوجہ کیا ہوا ہے، خلاصہ یہ کہ ظہور حجت خدا کی زمینہ سازی کے لئے ایک منفرد تحریک ہے، جو معصوم بچوں کی آواز اور اشکوں کے ذریعے شروع ہوچکی ہے اور پوری دنیا میں دلوں کو اپنی جانب مجذوب کر رہی ہے۔ آخر میں پروردگار سے دعا ہے کہ بار الہا ان معصوم اشکوں اور آوازوں کے طفیل اپنے حجت کے ظہور میں تعجیل فرما اور ہمیں ان کے اعوان و انصار میں شامل ہونے کی توفیق عنایت فرما۔
خبر کا کوڈ : 996544
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش